بلوچستان: 9 ناراض ارکان مستعفی، 2 روز میں عدم اعتمادلانے کا اعلان
کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان میں ناراض ارکان اسمبلی کے استعفے گورنر ہاؤس پہنچ گئے۔ بلوچستان میں 3 وزرائ‘ 4 مشیروں اور 2 پارلیمانی سیکرٹریز نے استعفے دیئے۔ مستعفی ہونیوالوں میں عبدالرحمن کھیتران‘ ظہور بلیدی‘ میر اسد بلوچ‘ حاجی محمد خان لہڑی‘ اکبر آسکانی‘ لیلہ ترین‘ بشریٰ رند‘ جبین شیران‘ لالہ رشید بلوچ شامل ہیں۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق بلوچستان حکومت کے اتحادی وزراء اور مشیران نے کہا ہے کہ ناراض ارکان انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے تمام اتحادیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کریں انکے خدشات کو دور کیا جائیگا۔ یہ بات صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ، وزیراعلیٰ کے مشیر نوابزادہ گہرام بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں ناراض ارکان اسمبلی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے کہا اگر تحریک عدم اعتماد کی صورتحال آئی تو ہمیں اسکی فکر نہیں ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے صوبائی صدر و وزیراعلیٰ کے مشیر نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا امید رکھتے ہیں اللہ خیر کرے گا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس 10اراکین کی شرکت، کوئی بھی ناراض رکن شریک نہیں ہوا۔ کابینہ کا اجلاس طویل دورانیے تک جاری رہا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ جبکہ حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ وزیراعلی استعفی نہیں دینگے۔ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کو اکثریتی اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ ادھر بلوچستان حکومت کے ناراض ارکان کا اجلاس وزرائ، مشیران اور پارلیمانی سیکرٹریز نے استعفے تحریر اور دستخط کرنے کے بعد گروپ کے اہم رکن کے پاس جمع کروادئیے آج اہم فیصلہ متوقع ہے۔ مزید برآں بلوچستان حکومت کے مذاکراتی وفد صوبائی وزیر اسد بلوچ کے چیمبر میں ناراض ارکان اسمبلی سے ملاقات کی تاہم بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان دیگر مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کئے بغیر بلوچستان اسمبلی سے روانہ ہوگئے جبکہ حکومتی وفد نے میر اسد اللہ بلوچ اور میر نصیب اللہ مری سے ملاقات میں انہیں منانے کی کوشش کی تاہم دونوں ارکان اپنے موقف پر قائم رہے اور وزیراعلیٰ کی حمایت سے انکار کردیا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ سیاست میں ڈر نہیں ہونا چاہیے میں استعفیٰ نہیں دے رہا، اگر مخلوط حکومت میں شامل 40ارکان کی اکثریت میرے خلاف ہوگی تو از خود مستعفیٰ ہو جائونگا مگر یہ ممکن نہیں کہ 12ارکان پی ڈی ایم کے ساتھ ملکر حکومت گرائیں۔ ناراض ارکان تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دینا چاہتے ہیں تو ہم بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں گے میدان حاضر ہے، 7ارکان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں انکا کہنا ہے کہ وہ وعدے وعید کرکے پھنس گئے ہیں وہ بھی مجھے ہٹانا نہیں چاہتے۔