• news

داعش سے منٹنے کیلئے مدد کی ضرورت نہیں ، امریکہ حکومت غیر مستحکم کرنے سے باز رہے : طالبان

کابل‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان مفتی نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوجی انخلا کے بعد اپنے مذاکرات کے دوران افغان حکومت کو ’غیر مستحکم‘ کرنے سے باز رہے۔ دوحہ بات چیت کے بعد امیر خان مفتی نے افغان سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات سب کے لیے بہتر ہیں۔ افغانستان بہت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ تاہم دونوں فریقین کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات سے پہلے طالبان نے امریکہ کے ساتھ افغانستان میں انتہا پسند گروہوں پر قابو پانے کے لیے تعاون کو مسترد کر دیا تھا اور ایک اہم مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ علاوہ ازیں افغانستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے جہاں بین الاقوامی امداد بند، خوراک کی قیمتوں میں اضافہ کی سطح غیرمعمولی طور پر بڑھ چکی ہیں۔ افغانستان کے لوگ معیشت سمیت جن دیگر مسائل کا سامنا کررہے ہیں، وہ حل ہونے چاہئیں۔ افغان وفد اور امریکی ہم منصبوں نے دونوں ممالک کے درمیان ’تعلقات پر مبنی ایک نئے باب‘ پر تبادلہ خیال کیا۔ افغان نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کے مقابلے کیلئے امریکی مدد کی ضرورت نہیں۔ افغانستان کے مختلف علاقوں میں داعش کیخلاف آپریشنز جاری ہیں۔ داعش پریشانی کا باعث ہے لیکن افغانستان کیلئے خطرہ نہیں۔ کابل میں پاسپورٹ آفس کھلتے ہی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پاسپورٹ بنانے کی ایک لاکھ درخواستیں زیرالتواء ہیں۔ کابل میں خواتین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ خواتین کو حکومت میں شامل کیا جائے اور کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ عالمی برادری طالبان پر خواتین کو حقوق دینے کیلئے دبائو ڈالے۔ افغان قائم مقام وزیر خارجہ نے قطر کے ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔ افغانستان میں سرمایہ کاری، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر گفتگو کی۔ قطر نے افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات مزید مستحکم کرنے کا کہا۔

ای پیپر-دی نیشن