باپ کی جگہ بیٹے کو نوکری کا قانون عجیب، میرٹ کی خلاف ورزی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وراثت میں سرکاری نوکری دینے کا قانون اچھا قانون نہیں۔ اس سے میرٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ قانون کم آمدن والے ملازمین کیلئے بنا تھا لیکن اب افسروں کے بچے بھی بھرتی ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا باپ کی جگہ بیٹے کو نوکری دینے کا قانون ہی عجیب و غریب ہے۔ سرکاری دفاتر وراثت میں ملنے والی چیز تو نہیں، اس طرح نوکریاں دینے سے میرٹ کا مکمل خاتمہ ہوتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ باپ کا انتقال ہو تو بیٹا بھرتی ہو جائے۔ اے ایس آئی کا بیٹا کہتا ہے ڈائریکٹ ڈی ایس پی بھرتی کرو۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا ابتدائی طور پر یہ قانون پولیس اور دیگر شہداء کیلئے تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے کہا والد کے وفات پانے پر بچوں کو بھرتی کرنے کی پالیسی 2006 میں بنائی گئی لیکن اس کا اطلاق 2005 سے ہوتا ہے۔ عدالت نے والد کی وفات پر بیٹے کو بھرتی کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے قرار دیا کہ سرکاری ملازمت کے اہل وہی بچے ہونگے جن کے والد کا انتقال 2005 کے بعد ہوا ہو۔ سال 2005 سے پہلے انتقال کرنے والے سرکاری ملازمین کے بچوں پر وزیراعظم پیکج لاگو نہیں ہوتا۔