اتوار ،10ربیع الاول 1443ھ17 اکتوبر 2021ء
کندھ کوٹ میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ‘ دلہن ہلاک‘ دولہا زخمی
یہ کوئی دہشت گردی کی واردات نہیں۔ پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو سبق سکھانے کیلئے یہ طریقہ استعمال کیا گیا ہے۔ اب وہ لوگ کہاں جائیں گے جو کہتے تھے…؎
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا
پیار کیا کوئی چوری نہیں کی
گھٹ گھٹ آہیں بھرنا کیا
اس ہولناک واقعہ کے بعد تو واقعی پیار کرنے والوں کو ہر قدم پھونک پھونک کر سوچ سمجھ کر رکھنا ہوگا۔وقت بدل گیا ہے۔ پہلے پیارکی علامت انارکلی کو زندہ دیوار میں چنوا دیا جاتا تھا پھر انہیں خنجر یا تلوار سے قتل کیا جانے لگا یا پھر انہیں زہر دیکر مارا جاتا‘ گلا گھونٹ کر‘ پھندا دیکر خودکشی کا رنگ دیا جانے لگا۔ جب اسلحہ کا استعمال عام ہوا تو ایسی گستاخی کرنے والوں کو گولیاں ماری جانے لگیں۔ اب لگتا ہے جدید دور کا اثر زیادہ ہونے لگا ہے۔ جدید اور نت نئے طریقوں سے محبت کرنے والے پریمی جوڑوں کو سبق سکھایا جانے لگا ہے۔ بہرحال یہ کہیں غیرت کا معاملہ ہے اور کہیں عزت کا۔ پسند کی شادی جرم نہیں مگر اونچ نیچ ہر جگہ دیکھی جاتی ہے۔ ذات پات کے ساتھ ساتھ تعلیم‘ روزگار پر نظر رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے مگر ان ناسمجھ عشاق کو کون سمجھائے جو نادانی کرتے ہیں اور اس کے بعد قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔کندھ کوٹ میں ان پسند کی شادی کرنے والوں کو دیکھ کر نہایت مہارت اور منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کرنے کیلئے بم نصب کیا گیا تھا۔ اب تو پریم کرنے والوں کو ساحر لدھیانوی کے مشورے پر غور کرنا ہوگا جنہوں نے بہت پہلے ہی کہا تھا؎
تم میں ہمت ہے تو دنیا سے بغاوت کر لو
ورنہ ماں باپ جہاں کہتے ہیں شادی کر لو
اسی میں بچت ہے۔ ورنہ اب دھماکوں تک معاملہ آگیا ہے۔
٭٭٭٭٭
بھارت میں غربت انتہا کو چھونے لگی، پاکستان کی پوزیشن بہتر
جس ملک میں انتہاپسند حکمران اپنے من پسند چیلے چانٹوں کو نوازنے پر لگے ہوں‘ ان سے مالی فوائد بٹورتے ہیں‘ وہاں غریبوں کا حال بدحال نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا اس لئے وہاں بھوک کا دور دورہ ہے۔ بدقسمتی دیکھیں بھارت کے 70 فیصد لوگ خطہ غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے ایک چائے بیچنے والے نریندر مودی کو اپنے جیسا سمجھ کر دل کھول کر اسے ووٹ دیا کہ شاید وہ حکومت میں آکر ان کی تقدیر بدل دے گا مگر افسوس یہ بھی ایک بہروپیا نکلا اور غریب عوام کو بھول بھال کر مذہبی انتہاپسندوں کی راہ پر چل نکلا۔ اسکے اندر کا انسان دشمن ‘مسلم دشمن راکھشس پوری طاقت کے ساتھ اپنے اصل روپ میں دنیا کے سامنے آگیا۔ اس نے غربت ختم کرنے کی بجائے مسلمانوں کو ختم کرنا اپنا مشن بنا لیا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ عالمی انڈکس میں غربت کے مارے غریب ترین ممالک میں بھارت مزید نیچے گر گیا اور اب وہ دنیا کے غریب ترین ممالک کی ضرورت میں 94 سے گر کر 101 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ اس فہرست میں پاکستان کی حالت بہتر ہوئی ہے جو 92 ویں نمبر پر آگیا ہے باقی باتیں چھوڑیں بھارت کے دوسری پڑوسی ممالک کی کارکردگی بھی بہتر رہی۔ جن میں نیپال اور بنگلہ دیش 76 ویں میانمار 71 نمبر پر آگئے ہیں۔ اس نئی درجہ بندی سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک متعصب ہندو حکمران نے بھارت کی کیا حالت کردی ہے۔ یہ نام نہاد جمہوریت اور جھوٹی ترقی کے دعوے صرف دنیا کو بے وقوف بنانے کیلئے ہیں ورنہ عوام کی حالت بدلنے سے زیادہ بھارتی حکومت اسلحہ کی خریداری پر کھربوں ڈالر خرچ کررہی ہے تاکہ پڑوسی ممالک پر اپنا رعب جما سکے اور اسلحہ کے سودوں میں کمیشن بی جے پی کے رہنمائوں کی جیبوں میں جاسکے۔
٭٭٭٭٭
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شرکت کیلئے پاکستانی ٹیم دبئی پہنچ گئی
دبئی میں ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے کرکٹ کے شائقین بہت پرجوش ہیں۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد کرکٹ کی شائق ہیں۔ وہ پاکستانی ٹیم کے ہر ملکی و غیرملکی ٹیم کے ساتھ میچ کو دلچسپی سے دیکھتے ہیں‘ صرف دیکھتے ہی نہیں اس پر دلچسپ تبصرے بھی کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں ہر شخص خود کو عقل کل سمجھتا ہے اور کسی چیز پرتبصرہ کرنا اپنا حق سمجھتا ہے‘ خواہ اسے اس چیز کی الف ب کا بھی علم نہ ہو۔ یہی حال کھیلوں کا بھی ہے جن میں کرکٹ سرفہرست ہے۔ کھیل دیکھنے پر اس پر یوں رننگ کمنٹری کرتے ہیں جیسے وہ خود عالمی سطح کے کھلاڑی یا ماہر کرکٹ شناس ہیں۔ اگر انہیں گیند یا بلا پکڑا دیا جائے تو شاید وہ گرائونڈ میں کھڑے نہ ہوسکیں۔ دبئی کے مقابلوں میں سب سے بڑا اور اہم میچ 24 اکتوبر کو پاکستان کا پہلا میچ ہوگا جو بھارت کے ساتھ ہوگا جس کیلئے دونوں ممالک کے کروڑوں شائقین بہت جذباتی بھی ہیں اور پرجوش بھی۔ یہ میچ پہلے کھیلے جانے والے پاکستان اور انڈیا کے میچوں کی طرح اعصاب شکن ہوگا۔ سچ کہیں تو یوں لگتا ہے جیسے پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی جنگ ہورہی ہے۔ ہر لمحے پر‘ ہر گیند پر‘ ہر رن پر‘ ہر کیچ اور ہر غلطی پر کروڑوں لوگ رواں تبصرے اور کمنٹری کرتے نظر آئیں گے۔ پاکستانی ٹیم اس وقت فارم میںہے اس کے جواں سال کھلاڑی اور منتظمین بھی بھارت کے ساتھ مقابلے کیلئے تیار ہیں۔ پوری قوم کی دعائیں اپنی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ خدا کرے پاکستانی شاہین بھارتی گرگسوں کو دبئی سٹیڈیم میں دھول چٹا کراپنی برتری ثابت کرکے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کرنے میں کامیاب رہیں۔ بس حوصلہ بلند اور کھیل پر مکمل توجہ ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭
سیاست جادو ٹونے کے حوالے کردی گئی ہے: خورشید شاہ
سیاست میں بیان بازی کے حوالے سے بھیڑ چال کی روایت رہی ہے۔ کہیں کسی سیاستدان کا جملہ مشہور ہوا۔ باقی سیاستدان بھی اس اس پر طبع آزمائی شروع کردیتے ہیں مگر ’’وہ بات کہاں مولوی مدن جیسی‘‘ جو چوٹ پہلے جملے میں ہوتی ہے اس کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں مریم نواز نے حکومت پر وار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں حکومت اور سیاست جادوٹونے پر چل رہی ہے۔ اس میں کوئی حیرت والی بات نہیں ہمارے ہاں پیر دھنکا ہو یا کوئی اور ’’ڈنڈا پیر تو ویسے ہی وگڑیاں تگڑیاں دا‘‘ کا مشہور ہے۔ بہرحال ہمارے اکثر حکمران اور سیاستدان جادو ٹونے والے بابوں پر یقین رکھتے ہیں۔ ان پر مہربان بھی ہوتے ہیں باقاعدگی سے بڑے اور چھوٹے بابوں کی قدم بوسی بھی کرتے رہتے ہیں۔ یہ اعتقاد کی بات ہے کہ ان سے انہیں لگتا ہے فائدہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم ایک آزاد خیال لبرل انسان تھے مگر دیکھ لیں اب وہ بھی ہاتھ میں تسبیح پکڑے انگلی میں انگوٹھی ڈالے نظر آتے ہیں۔ بینظیر بھی تسبیح ہاتھ میں لئے ہوتی تھیں گرچہ ان چیزوں کا تعلق جادو ٹونے سے ہرگز نہیں مگر مخالفین کی زبان کون روک سکتا ہے۔ اوپر سے حکومت کی طرف سے جس طرح کے اقدامات ہورہے ہیں‘ اس سے تو لگتا ہے کوئی جیسے ہر چیز تہہ و بالا کی جارہی ہے۔ حکومت چلانے کیلئے عقل ودانش علم و تجربے کی ضرورت ہے۔ جادو ٹونے کی نہیں ورنہ سارے عامل کامل بابے۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی ،پشاوراور کوئٹہ میں اقتدار سنبھالے ہوتے۔