معاملات اتنے سادہ نہیں رہے
ہماری نشو ونما اس وجہ سے بھی صحیح نہیں ہو رہی کہ حالات ہمیں ہر وقت ڈپریشن میں رکھتے ہیں۔’’ اگر عقل نہیں تے موجاں ای موجاں جے عقل اے تے سوچاں ایں سوچاں‘‘ جو رتی برابر بھی ادراک رکھتا ہے‘ وہ حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے‘ کوئی وقت ایسا نہیں دیکھا جو پاکستان میں سکون کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہو۔ ہم نے پاکستان کو ہر وقت مصیبت میں سازش اور کسی نہ کسی مسئلے میں الجھے ہوئے ہی دیکھا ہے۔ تصور کیا جا رہا تھا کہ امریکہ اور نیٹو کے افغانستان سے چلے جانے کے بعد ہمیں سکون مل جائیگا لیکن یہ تو پہلے سے بھی زیادہ مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا ہے۔ بڑی طاقتیں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کی ٹانگیں کھینچ رہی ہیں‘ دشمن اپنی چالوں میں کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی خوشیاں منا رہے ہیں۔ معاملات اتنے سادہ نہیں رہے‘ جتنے بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فوری طور پر معاملات پر یکسوئی پیدا نہ کی گئی تو بہت ساری خرابیاں ایک ساتھ سر اٹھا لیں گی۔ دشمن اختلافات پیدا کر کے ہمارے اندر اپنی جگہ بنا رہا ہے۔ حال ہی میں فوج کے اندر ہونے والی تقرریاں اتنی اہم ہیں کہ انکے اثرات ہماری خارجہ پالیسی سے لے کر داخلہ پالیسی تک اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یقینی طور پر آئی ایس آئی کے چیف کی تقرری پاکستان کے معاملات کے حوالے سے اہم ترین موومنٹ ہے جس پر پوری دنیا کی نظر ہوتی ہے۔ اس کو زیادہ دیر ہمیں زیر بحث نہیں رکھنا چاہیے لیکن بین الاقوامی حالات میں یہ تقرری اور بھی زیادہ اہم ہو چکی ہے۔ سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اپنے معاملات ہیں لیکن سب سے زیادہ اس معاملے کو ہوا اپوزیشن دے رہی ہے کیونکہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں نے عوام کی خدمت کے بل بوتے پر اپنی سیاست نہیں کرنی ہوتی بلکہ کسی کی غلطی سے فائدہ اٹھا کر آپس میں لڑوا کر اپنی جگہ بنانی ہوتی ہے۔ اپنی خدمات پیش کر کے اپنے آپ کو قابل قبول بنانا ہوتا ہے۔ پاکستان کی بعض سیاسی قوتوں کو امریکہ کی مکمل آشیرباد حاصل ہو چکی ہے۔ وہ پاکستان میں ان سیاسی عناصر کو کھل کر کھیلنے کے لیے سہولتیں بھی مانگ رہے ہیں اور انکے ذریعے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے جلدی میں بھی ہیں۔ آپ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ اپوزیشن کی سرگرمیاں بہت تیز ہو جائیں گی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں اور حکومت کو بڑے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے اور یہ سارا کچھ ہماری افغان پالیسی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
دوسری طرف اگر دیکھیں تو افغانستان میں بھی امریکہ اپنی پالیسیوں میں کامیاب ہو رہا ہے۔ یہ دوسرا جمعہ ہے جب افغانستان میں ہر جمعہ کو مسجد میں بم دھماکے ہو رہے ہیں۔ پچھلے جمعہ مسجد میں سو سے زیادہ لوگ شہید ہو گئے تھے‘ اس جمعہ کو 65 افراد شہید ہو گئے۔ طالبان کی حکومت کیلئے یہ زبردست جھٹکے ہیں کیونکہ طالبان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اور بے شک کچھ کر سکیں یا نہ کر سکیں لیکن وہ افغانستان میں امن ضرور قائم کر دیں گے لیکن معاملات اتنے سادہ نہیں رہے۔ اب امریکہ وہاں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کیلئے ڈرون حملے کرنے کا جواز ڈھونڈے گا اور پاکستان سے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت چاہے گا۔ اس طرح وہ نہ صرف افغانستان میں طالبان کی حکومت کو کھل کر کام کرنے دیگا بلکہ دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کا جواز بنا کر پاکستان اور طالبان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے دونوں میں تعاون کی فضا ختم کروانے کی کوشش کریگا۔ پاکستان ایک نئی دلدل میں پھنسنے جا رہا ہے جس سے بچنے کیلئے پاکستان کی تمام قوتوں کو ایک ہونا پڑیگا لیکن لگتا ہے کہ امریکہ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے اپنا جال بچھانے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ امریکہ کی دسترس سے نکلنے والا خواب چکنا چور ہو رہا ہے۔ کچھ لوگ امریکہ کی خدمت کیلئے تیار بیٹھے ہیں کچھ اسکی شدید مخالفت کر رہے ہیں‘ پاکستان ایک بار پھر شدید الجھنوں میں گھرتا جا رہا ہے۔ اللہ پاکستان پر رحم کرے کیونکہ معاملہ اب یکطرفہ نہیں رہا‘ چین کے پاکستان میں اپنے سٹیک ہیں اور وہ ان پر سمجھوتہ کیلئے تیار نہیں۔ امریکہ اور چین کی سرد جنگ تیز ہو رہی ہے۔ امریکہ انڈیا اور چین کی جھڑپ کروانا چاہتا ہے اور اس میں پاکستان کو نیوٹرل رکھناچاہتا ہے۔ اس کیلئے مختلف طریقوں سے پاکستان کے بازو مروڑے جا رہے ہیں۔