قندھارکی مسجد میں بم دھماکہ پاکستان کی مذمت
افغانستان کے شہر قندھار کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران بم دھماکے میں41 افراد جاں بحق 74 زخمی۔ تینوں دھماکہ ایک ہی مسجد میں ہوئے۔ کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی جبکہ پاکستان نے ان دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ افغانستان میں دوسرے جمعہ کوبھی اہل تشیع کی مسجد میں ہونے والے اس دھماکے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں امن و امان کے دشمن دہشت گرد حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ان دھماکوں میں بھارت کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اس وقت افغانستان میں اس کا عمل دخل ختم ہو چکا ہے جبکہ عالمی رپورٹیں تصدیق کرتی ہیں کہ وہاں داعش اور القاعدہ کے مراکز قائم ہیں۔ اب وہ افغان طالبان کی حکومت کو ناکام بنانے کیلئے ایسی کارروائیاں کررہے ہیں۔ افغانستان میں داعش کی طرف سے اہل تشیع کی مساجد پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افغانستان میں شیعہ‘ سنی اختلافات کو ہوا دے کر ایران اور افغانستان کے تعلق بھی خراب کرنے کی کوشش ہے اور اس سے عالمی سطح پر بھی افغان طالبان حکومت کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔ حکومت پاکستان نے ان دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے افغان حکوت سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ امن کی خاطر اس مشکل وقت میں طالبان کا ساتھ دے تاکہ دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع نہ مل سکے۔عالمی برادری پہلے ہی شمالی افغانستان میں داعش اور القاعدہ کے قدم جمانے پر تشویش ظاہر کرچکی ہے۔اب اس خطرے سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو پاکستان کی اپیل پر کان دھرنا ہوگا۔