• news

پٹرول مہنگا:تعلق آئی ایم ایف سے نہ مذاکرات ناکام حکومت


اسلام آباد (خبرنگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ناکام ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے، معاملہ جہاں تھا وہیں ہے، سیکرٹری خزانہ اور ان کی ٹیم واشنگٹن میں موجود ہے،  آج سے بات چیت دوبارہ شروع ہوگی۔ ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگا، مذاکرات ناکام ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں، مذاکرات بلا تعطل آج سے دوبارہ شروع ہوں گے جبکہ مذاکرات ختم ہونے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں۔ مزمل اسلم نے مزید کہا کہ آج ڈالر 170 کا ہے اور پٹرول 138 کا لٹر ہے، پہلے حکومت ٹیکسز بہت زیادہ لے رہی تھی آج کم لے رہی ہے۔ جبکہ گندم کے معاملے میں سندھ حکومت نے فیصلے نہیں لئے۔ سندھ حکومت کے پاس 12 لاکھ ٹن گندم موجود ہے۔ عام آدمی کو آٹے میں 20 روپے کا ریلیف مل جائے تو بڑی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غلط افواہیں پھیلائی گئیں، اوگرا نے وزیراعظم کو جو قیمت بڑھانے کا کہا وہی قیمت بڑھائی گئی۔ جبکہ ساری قیمتیں عالمی مارکیٹ کے تناظر میں بڑھ رہی ہیں۔ مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ پٹرول 85 فیصد باہر سے منگوایا جاتا ہے، حکومت نے اس پر ٹیکسز کم کیے جبکہ پاکستان میں خطے کی سب سے کم قیمت ہے۔ یاد رہے اس سے قبل خبریں آئی تھیں کہ بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے باوجود پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی  پالیسیوں کی یادداشت پر مفاہمت نہ ہو سکی اور  عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا تھا۔ دوسری جانب وزیر خزانہ شوکت ترین دورہ امریکہ کے دوسرے مرحلے میں نیویارک پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے میں گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر بھی ان کے ساتھ ہیں۔ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے 44 پیسے فی لٹر تک اضافہ کیا تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا تھا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف ایک بار پھر معیاری فریم ورک پر اختلافات اور معیشت کے مستقبل کے روڈ میپ پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مقررہ وقت پر سٹاف سطح پر معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ ایک ارب ڈالر کے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے اور بہتر معاشی صورتحال کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 4 سے 15 اکتوبر تک مذاکرات کا نیا دور بے نتیجہ رہا۔ پاکستان کی جانب سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی پیشگی شرط قبول کئے جانے کے باوجود مذاکرات ناکام ہوئے۔ تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ مذاکرات کے مثبت خاتمے کی کوششوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین  نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو سے الگ الگ ملاقات کی۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ دونوں ملاقاتیں بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کی سبکدوش ہونے والی نمائندہ ٹریسا ڈابن سانچیز نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات میں ہمارے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف کار ہے اور ہم پاکستانی حکام کے ساتھ پالیسیوں اور اصلاحات پر مذاکرات کے تسلسل کے منتظر ہیں جو 6 ویں جائزے کی تکمیل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ یہ دوسری بار ہوا کہ پاکستان اورآئی ایم ایف ’چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد‘ تک نہیں پہنچ سکے، جون میں بھی یہ کوشش بے سود رہی تھی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر متفق ہونے میں ناکام رہے ہیں، جو بیل آئوٹ پروگرام کی بنیاد بنتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فریقین نے تاحال حتمی میکرو اکنامک پوزیشنوں کا تبادلہ نہیں کیا، جسے  8 اکتوبر تک مکمل ہونا چاہیے تھا۔ ذرائع کے مطابقگیس کی قیمتوں میں اضافے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کوقابو میں رکھنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے پر بھی مسائل سامنے آئے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخوں اور ٹیکس وصولی کے اعدادوشمار شیئر کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کے کم از کم 1 فیصد یا 525 ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت 300 ارب روپے کے ٹیکس پر آمادہ ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا تعلق آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے نہیں ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’بین الاقوامی منڈی میں گیس کے نرخوں میں ہوش ربا اضافے نے حکومت کو یہ اقدام اٹھانے پر مجبور کیا شوکت ترین نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو احساس ہے کہ سٹرکچرل تبدیلیوں کے بغیر ٹیرف بڑھانے سے ’افراط زر میں اضافہ ہوگا اور ہماری صنعت غیر مسابقتی ہوگی۔ تاہم وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا نقطہ نظر بھی دیکھنا ہے اور انہوں نے اس معاملے پر اس کے ساتھ ’کچھ تکنیکی بات چیت‘ کی ہے۔ سیکرٹری خزانہ یوسف خان منگل تک مذاکرات جاری رکھنے کیلئے واشنگٹن میں ہی رہیں گے جنہوں نے شیڈول کے مطابق پیر کو پاکستان پہنچنا تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ خود نیویارک میں ہوں گے اور ضرورت پڑی تو آن لائن مذاکرات میں شامل ہوجائیں گے۔ شوکت ترین نے کہا کہ ’اس لیے ہم تیل اور بجلی کے نرخوں میں بتدریج اضافہ کریں گے جس سے مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوگا۔اعلامیہ وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ وفود کی سطح پر تکنیکی معاملات پر بات چیت جاری ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں ہے۔ دونوں اطراف سے ڈیٹا شیئر کیا جا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن