• news

قومی اسمبلی: کورم پورا ہونے کا اعلان ہوا تو ارکان کے چہرے کھل اٹھے

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر بلاول بھٹو زرداری کو ’’بلاول زرداری‘‘کہہ گئے جس پر شازیہ مری جب بلاول بھٹو زرداری کا بزنس پیش کر نے کے لیے کھڑی ہوئیں تو انہوں نے ’’بلاول بھٹو زرداری‘‘کا نام زور سے لیا تاکہ ڈپٹی سپیکر کی تصحیح ہو جائے، ڈپٹی سپیکر نے ایک بل میں آنے والے ’’طِفل‘‘کے لفظ کو ’’طُفل‘‘پڑھا تو پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے کہا !جناب سپیکر میرے خیال میں یہ لفظ ’’طِفل‘‘ہے جس پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ ہاں ہاں وہی ہے لیکن اس کے باوجود انہوں دوبارہ پھر اس لفظ کو طُفل ہی پڑھا، اجلاس کی کارروائی کے دوران تحریک انصاف کے کراچی سے ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے قہقہے مارتے رہے۔ اجلاس کے آغاز پر ہی اس وقت حکومت کے ’’ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے‘‘جب ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے وقفہ سوالات شروع کرنے کا اعلان کیاہی تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے رکن شیخ فیاض الدین نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کر دی۔ ڈپٹی سپیکر نے گنتی کا حکم دیا اس دوران اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے،گنتی مکمل ہونے پر کورم پورا نہ نکلا۔ جیسے ہی ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کورم پورا ہونے کا اعلان کیا حکومتی ارکان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور اپوزیشن ارکان کے چہروں پر اداسی چھا گئی اجلاس فوری طور پر شروع ہو گیا لیکن اپوزیشن ارکان تھکے تھکے کچھ دیر کے بعد ایوان میں آئے۔ ڈپٹی سپیکر نے جب وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز کو بل پیش کر نے کے لیے مائیک دیا تو وہ اپنی نشست کی بجائے کسی اورکی نشست پر کھڑے ہو گئے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ اپنی نشست پر جائیں وہاں مائیک آن ہے۔ اجلاس کے دوران جب حکومت اپنے ایجنڈے کو مکمل کر تی گئی تو حکومتی ارکان بھی ایک ایک کر کے ایوان سے نکل گئے۔

چوہدری شاہد اجمل

چوہدری شاہد اجمل

ای پیپر-دی نیشن