شو پیاں، نو جوان جعلی مقا بلہ میں شہید ، کشمیری پھر نماز جمعہ ادا نہ کر سکے
سرینگر (اے پی پی‘ این این آئی‘ کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مقبوضہ علاقے میں قتل عام کے تمام واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مجرموں کو سزا دی جاسکے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں دفتر میں ایک دعائیہ تقریب میں بیج بہاڑہ سانحہ کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ ادھر قابض انتظامیہ نے جمعہ کو ایک بار پھرلوگوں کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پورے مقبوضہ علاقے کی مختلف مساجد، درگاہوں اور امام بارگاہوں میں جموں وکشمیر متحدہ مجلس علماء کی طرف سے منظور کی گئی ایک قرارداد میں جامع مسجد کی مسلسل بندش پر شدید غم و غصہ ظاہر کیاگیا ہے۔ قرارداد میں متحدہ مجلس علماء کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ بھی کیاگیا ہے جو 5اگست2019سے مسلسل گھر میں نظربند ہیں۔ قابض انتظامیہ نے بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے رواں اختتام ہفتہ پر وادی کشمیر کے دورے سے قبل مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل اور کریک ڈائون کے دوران سینکڑوں موٹر سائیکلیں ضبط کر لی ہیں۔ متعدد موٹر سائیکل سواروں نے کہا ہے کہ پولیس نے بغیر کاغذات چیک کئے ان کی موٹر سائیکل ضبط کر لیں اور انہیں 26اکتوبر کو اپنی گاڑیاں واپس لینے کیلئے کہاگیا ہے ۔ دریں اثناء بھارت میں مسیحی برادری کے افراد پر مظالم پر نظر رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپوں نے بھارت کی تمام ریاستوں میں ہندوتوا گروپوں کی طرف سے تشدد کو دستاویزی شکل دی ہے اور’’بھارت میں عیسائیوں پر حملے‘‘ کے عنوان سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس کی طرف سے ضلع شوپیاں میں دو عسکریت پسندوں کو مارنے کے دعوے کے چند گھنٹوں بعد ایک مقتول کے لواحقین نے اسکی بے گناہی کی دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالت میں پیشی کے لیے جا رہا تھا کہ اس دوران اسے جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شہید کیے جانے والے شخص کی شناخت شاکر احمد وانی کے نام سے ہوئی ہے۔ محمد یوسف نے کہا کہ پولیس کا دعوی بالکل بے بنیاد ہے اور اگرمیرا بھائی عسکریت پسند تھا تو پولیس اسے کیوں تلاش نہیں کر رہی تھی۔ یہ بات قابل ذکر ہے۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں وکشمیر کے ضلع اسلام آباد سے ایک غیر کشمیری کی نعش ملی ہے۔ ضلع کے علاقے جنگلات منڈی میں پراسرار حالات میں ایک غیر کشمیری شخص کی نعش برآمد ہوئی ہے۔ سرینگر سے اے پی پی کے مطابق غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے زیرتسلط علاقے کے دورے سے قبل وادی کشمیر کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل اور پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔ پولیس نے سڑکوں پر موٹر سائیکلوں کے کاغذات کی چیکنگ بھی شروع کر رکھی ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے موٹر سائیکلوں کو سکیورٹی رسک قرار دیا جا رہا ہے۔ امیت شاہ کے دورے سے قبل سرینگر اور دیگر ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گڑگاؤں میں ایک بار پھر مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھنے سے روک دیا گیا۔ ہندو انتہاپسند شرپسندوں نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔ مسجد نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان کھلے میدان میں سالوں سے نماز جمعہ ادا کرتے ہیں، اب اس سے بھی زبردستی روکا جا رہا ہے۔ قابض فوج نے گزشتہ روز بھی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دیا۔ بھارتی فورسز نے نماز جمعہ روکنے کیلئے جامع مسجد کے دروازے بند کر دیئے۔ دوسری جانب جموں وکشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارتی پولیس کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں بڑی تعداد میں موٹر سائیکلوں کو ضبط کرنا کشمیریوں کیلئے ایک اجتماعی سزا اورکشمیری نوجوانوں سے انکا روز چھیننے کی ایک کوشش ہے۔ محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں موٹر سائیکلوں کی ضبطگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو کشمیری نوجونوں کو روزگار فراہم کرنے کے بھارتی حکومت کے دعووں کے خلاف قرار دیا۔