امریکہ فضائی حدود کے استعمال کا معاہدہ نہیں ہو رہا:پاکستان
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) دفترخارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان افغانستان میں فوجی آپریشن کے لیے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کے معاہدے کی تردید کردی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان اورامریکہ کے مابین افغانستان میں فوجی اور انٹیلی جنس آپریشن کے لیے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال سے متعلق معاہدے کو باقاعدہ شکل دینے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایسے کسی معاہدے پربات چیت نہیں ہورہی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی پر دیرینہ تعاون ہے لہٰذا دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مشاورت جاری ہے۔ قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان میں آپریشن کیلئے فضائی حدود کے استعمال پر پاکستان اور امریکہ معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک معاہدے کی شرائط طے نہیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن انتظامیہ نے امریکی اراکین کانگریس کو پاکستان کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے سے آگاہ کر دیا ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی اراکین کانگریس کو پاکستان کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے سے گزشتہ روز آگاہ کیا گیا۔ بائیڈن انتظامیہ نے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدے کا جلد امکان ہے ، رپورٹ میں دعوی کیاگیا ہے کہ پاکستان 2 شرائط پر ایم او یو سائن کرنے کیلئے رضا مند ہے۔ پاکستان کی طرف سے انسداد دہشت گردی کی کاوشوں اور بھارت سے تعلقات میں بہتری کی مدد کی شرائط بھی شامل ہیں۔ سی این این کے ذرائع کے مطابق امریکہ سے پاکستان کے مذاکرات جاری ہیں، سمجھوتے کو حتمی شکل نہیں دی گئی اور اس میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ امریکہ کی افغان معاملے پر اپنی سوچ ہے، افغانستان میں ملٹری آپریشن کیلئے امریکہ کے ساتھ ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا، امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں قریبی تعلق اور تعاون جاری ہے۔