• news

جی ٹی روڈپر جھڑپیں،شیخ رشید مذاکرات کیلئے2وزراء کیساتھ لاہور پہنچ گئے


لاہور/اسلام آباد/ گوجرانوالہ/ فیروز والہ (نیوزرپورٹر+ نمائندہ خصوصی+  نمائندگان نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) صوبائی دارالحکومت میں کالعدم تنظیم سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزراء مذہبی امور نور الحق قادری، شیخ رشید، علی امین گنڈا پور کی ٹیم لاہورپہنچ گئی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان  نے وزراء کو لاہور بھجوایا ہے ۔ لانگ مارچ کے پیش نظر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت لاہور میں اجلاس ہوا۔ جس میں وفاقی وزرائ، صوبائی وزراء سمیت انتظامی اور پولیس افسران نے شرکت کی۔ اس اجلاس میںوزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے تازہ صورتِ حال پر بریفنگ دی اور بتایا کہ مظاہرین کی سینیئر قیادت میں 4 افراد سے رابطے ہوئے ہیں، تین روز میں چار بار مذاکرات ہوچکے ہیں۔ اجلاس میں طے پایا ہے کہ وفاقی اور صوبائی وزراء کی حکومتی  مذاکراتی کمیٹی کالعدم جماعت کے رہنماؤں سے مذاکرات کریگی۔متعدد بار مذاکرات ہوئے جو ناکام ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں نور الحق قادری نے علمائے کرام سے ٹیلی فونک رابطے کیے اور کہا کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے پر یقین رکھتی ہے، عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ پنجاب سیف سیٹیز اتھارٹی ہیڈ کوارٹر لاہور میں امن و امان کی صورتحال پر اہم، سینیٹر اعجاز چودھری، چودھری ظہیر الدین چیف سیکرٹری کامران علی افضل، آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم کمشنر لاہور بھی شریک ہوئے۔ ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج کوٹ لکھپت جیل جائے گی کمیٹی میں ایک وفاقی وزیر اور ایک صوبائی وزیر شامل ہوں گے کوٹ لکھپت جیل میں قید سعد رضوی سے مذاکرات کئے جائیں گے۔   کالعدم تنظیم کے کارکنوں کااسلام آبادکی طرف مارچ جاری ہے محکمہ داخلہ کی جانب سے مارچ کے روٹ اور اطراف کے علاقوںمیںموبائل سروس بند رکھی جارہی ہے ۔ کالعدم تنظیم کے کارکنوں نے گزشتہ روز دوبارہ مارچ شروع کیا تو پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں جس سے جی ٹی روڈ میدان جنگ بنا رہا۔ پولیس کے مطابق کالعدم تنظیم کے کارکنوں کی جانب سے شدید پتھرائوسے ایک ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ اوز سمیت 50 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی، مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے اور ٹائروں سے ہوا نکال دی، بتایا گیا ہے کہ مشتعل مظاہرین پولیس کی طرف سے  لگائی رکاوٹیں ہٹاکر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ریلی کے شرکاء نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ اور گاڑیاں چھین کر لے گئے جبکہ کالعدم جماعت کے کارکنوں نے بتایا کہ ہم پر فائرنگ کی گئی ہمارے کارکن زخمی ہوئے ہیں جی ٹی روڈ پر کافی دیر تک میدان جنگ رہا پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال سے قریبی آبادیوں کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔  صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق شیخوپورہ، گوجرانوالہ اور گجرات میں انٹرنیٹ سروس تا حکم ثانی معطل، کالا شاہ کاکو، مریدکے کامونکی وزیر آباد میں بھی سروس بند۔ گجرات میں فورتھ شیڈول میں شامل تحریک لبیک کے رہنما کیخلاف مقدمہ تھانہ ڈنگہ نے تحریک لبیک کے رہنما فورتھ شیڈول میں شامل صغیر احمد سکنہ لوکڑی ڈنگہ کے خلاف پولیس کو اطلاع دیئے بغیر گھر سے غائب ہونے پر ایک مقدمہ درج کر لیا۔ دریائے چناب پل پر کنٹینر کھڑے کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ وزیر آباد سے تحریک لبیک کا ممکنہ احتجاج کے پیش نظر سرکل پولیس ہائی الرٹ،  بائی پاس پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کنٹینرز لگا دیئے گئے۔ مقامی کارکنوں کو گرفتار کرنے کیلئے چھاپے مارے۔ گوجرانوالہ سے کالعدم تنظیم کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے دریائے چناب کے قریب گھڑے کھود دیئے گئے۔ جی ٹی روڈ ٹول پلازہ پر 12 فٹ چوڑی اور 12 فٹ گہری خندقیں بنائی گئی ہیں ۔مارچ کو روکنے کیلئے اسلام آباد سے لاہور اور لاہور سے اسلام آباد جانے والا مین جی ٹی روڈ کو ہر قسم ک ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔کالعدم جماعت کے ہزاروں کارکنوں کے جلوس کے سامنے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے سینکڑوں مسلح اہلکار بے بس ہوگئے جبکہ آر پی او شیخوپورہ ریجن انعام وحید خان ڈی پی او شیخوپورہ احسن سیف اللہ ایس پی انویسٹی گیشن کو اس وقت اپنی جان بچانے کی خاطر رانا ٹاؤن فیروز والا کے قریب واقع ایک فیکٹری میں پولیس ملازمین کو پناہ لینا پڑی۔ جلوس اور جی ٹی روڈ کی دونوں جانب کی بستیوں سے نکلنے والے ہزاروں شہریوں کے نرغے میں آگئے۔ ان ذرائع کے مطابق تصادم کے دوران پولیس کی 8 گاڑیوں جن میں 3 جیل وین 4 ڈالے اور ایک ایس پی کی سرکاری گاڑی شامل ہے کو نقصان پہنچا۔ 3 گھنٹے تک جی ٹی روڈ پر فیروز والا اور مریدکے کے علاقے میدان جنگ بنے رہے پولیس کی طرف سے بار بار آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔ جونہی دریائے راوی کا پل کراس کر کے شیخوپورہ کی حدود میں فیروز والا کے قریب داخل ہوا تو اس قافلہ کو لاہور سے آنے والے رینجرز کے دستوں کے علاوہ پولیس کے ملازمین نے روکنے کی کوشش کی جہاں دیکھتے ہی دیکھتے تصادم شروع ہوگیا۔ فیروز والا پولیس نے اس تصادم کا مقدمہ رات گئے ہزاروں کارکنوں کے خلاف درج کر لیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن