بیٹی کو حور لکھ کر ویڈیو وائرل کرنے پر با پ کا قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ
ملتان،کرم پور (جنرل رپورٹر، نامہ نگار)تھانہ لوہاری گیٹ کے علاقے میں دس سالہ بچی کا 12 ربیع اول کے موقع پر تیار ہوکر جلوس میں شرکت کرنے کا معاملہ۔شہریوں نے شوشل میڈیا پر سوالات اٹھا دیئے۔جس کے بعد ضلعی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے۔تاہم مقامی پولیس کوئی جرم سر زرد نا ہونے پر کارروائی سے گریزاں ہے۔بتایا جارہا ہے کہ تھانہ کپ کے علاقے کی رہائشی زینب نے 12 ربیع اول کے موقع پر اپنے گھر سے تیار ہوکر لوہاری گیٹ کے علاقے میں آنے والے جلوس میں شرکت کی۔اس دوران مذکورہ بچی کے والدین نے ربیع اول کی آمد کی خوشی میں اپنی بیٹی زینب کو تیار کرکے جلوس میں بیٹھا دیا اس دوران شہریوں نے مذکورہ بچی کی ویڈیو بنا لی۔جسکو سوشل میڈیا ہر وائرل کردیا گیا۔واضح رہے جلوس کے دوران دیگر بچوں نے بھی مختلف اقسام کے لباس زیب تن کیئے ہوئے تھے۔سوشل میڈیا پر زینب کی ویڈیو اپ لوڈ ہونے پر شہریوں نے بچی کو منفی سوالات کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایا۔شہریوں کا کہنا تھا کہ بچی کو پیسے لیکر اس طرح سجا کر ربیع اول کے دن سر عام کیوں بٹھایا گیا۔جبکہ دوسری جانب بچی کے والدین کا پولیس کو کہنا تھا۔ کہ ہم ہر سال اپنی بیٹی کو تیار کرکے جلوس میں لاتے ہیں۔یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق پولیس تھانہ لوہاری گیٹ نے مذکورہ تمام حالات اپنے پولیس افسران کو بتائے ہیں۔اور انکا کہنا ہے کہ بچی تیار ہوکر تھانہ کپ کے علاقے سے آئی تھی۔اس لئے وقوعہ لوہاری گیٹ کا نہیں بنتا۔اسی طرح پولیس تھانہ کپ نے زینب اور اسکے والدین کو انکوائری کیلئے بار بار طلب کیا ہے۔مگر جرم سر زرد نا ہونے پر تاحال کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔یہاں ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ زینب کے والد نے بچی کی حور لکھ کر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رجوع کرنے بھی فیصلہ کیا ہے بچی کے والد کا کہنا ہے جنہوں نے میری بچی کی کردار کشی کی ہے۔وہ قانون کے کٹہرے میں آئیں گے۔کرم پور سے نامہ نگارکے مطابق ضلعی صدر پاکستان یوتھ اسمبلی وہاڑی فہد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ملتان میں عیدمیلادالنبیؐ کے جلوس میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کرنا باعث شرم ہے خدارا مسلمانوں کفار کی باتوں میں آکر دین اسلام سے دوری اختیار مت کرو۔