بھارت: 3کشمیری طلبا معطل ، انتہا پسندوں کا مسلمانوں کی بستی پر حملہ، پاکستان کی مذمت
آگرہ + اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ کے ایک کالج میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے انجینئرنگ کے تین طلباء کو سوشل میڈیا پر ورلڈ کپ ٹی 20 میچ میں بھارت کو ہرانے پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعریف کرنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مختلف علاقوں سے ایک درجن سے زائد نوجوان گرفتار کر لیے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے سامبا، ڈوڈہ اور جموں خطے کے دیگر علاقوں سے ٹی ۔20 ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی فتح پر خوشی منانے پر 12 کے قریب نوجوانوں کو گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کر لیا۔ ادھر بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپوںکا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر پاکستان نے آئی سی سی ٹی ٹونٹی عالمی کپ میں پاکستان کی کامیابی کے بعد بھارت میں کشمیری طلباء پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نفرت انگیز رویہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی مشترکہ انتہا پسندانہ ہندوتوا سوچ کا مظہر ہے۔ بھارتی حکومت پر زور دیا کہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میچ کے نتیجے میں کشمیری نوجوانوں اور مسلمان اقلیت کیخلاف پر تشدد واقعات کی مکمل تحقیقات کے اقدامات کرے۔ بھارتی ریاست تری پورہ میں ہندو انتہا پسندوں، غنڈوں نے مسلمانوں کی بستی پر حملہ کر دیا۔ انتہا پسند ہندو جماعت وشوا ہندو پریشد کے غنڈوں نے مسجد کی بے حرمتی کی۔ انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی تین دکانوں کو آگ لگا دی۔ مسلمانوں کی دکانوں کو لوٹ لیا۔ مسلمان خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ بھارت میں اردو کے خلاف نفرت انگیز مہم چل پڑی اور انتہا پسندوں نے اردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دے دیا ہے۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ اردو کا استعمال مکمل ختم کرنا انتہا پسندوں کے بڑے پراجیکٹ کا حصہ ہے۔پٹاخے چلانے‘ پاکستان کی حمایت میں نعرے‘ سٹیٹس لگانے کے الزامات پر یو پی میں 7 افراد پر مقدمہ درج کرکے 4 کو گرفتار کر لیا گیا۔