جھڑ پیں جاری ، پنجاب میں رینجر ز تعینات
اسلام آباد‘ لاہور (خبر نگار خصوصی‘ سٹی رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں عسکری قیادت بھی شامل تھی اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ٹی ایل پی کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر لیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ کابینہ اجلاس میں بھی حتمی فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی صورت میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا یہ تنظیم 2015 میں بنی تھی اور چھ مرتبہ مختلف بہانوں سے باہر آتی ہے اور سڑکیں بند کر دیتی ہے، اس کالعدم تحریک کو بھارت کی مالی معاونت حاصل ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کو شکست دی ہے۔ پہلے بھی ریاست کو کمزور سمجھنے کی غلطی کی انہیں بعد میں احساس ہوا۔ فواد چوہدری نے ٹی ایل پی کا حوالہ دے کر کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ان کے پاس دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہتھیار نہیں، اس لئے کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ ریاست کو بلیک میل کرے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلے بھی چھ مرتبہ تماشہ لگ چکا ہے اور ہم نے بڑے صبر کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچے۔ لیکن ٹی ایل پی کی قیادت چاہتی ہے کہ سڑکوں پر خون خرابہ نظر آئے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ جھڑپ میں 3پولیس اہلکار شہید اور 49 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، ٹی ایل پی کے ساتھ 27 کلاشنکوف بردار مل چکے ہیں۔ اس لیے کوئی غیر قانونی احتجاج برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹی ایل پی کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر لیا جائے گا، ہم انہیں سیاسی جماعت نہیں سمجھیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ یو ٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ان میں کچھ لوگوں کا تعلق میڈیا سے ہے، ریاست جعلی خبریں پھیلانے والوں کو بالکل برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں پی ٹی اے کو واضح ہدایت کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں لاہور میں ہونے والے ضمنی الیکشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کرائے جائیں گے اور اس کے لیے الیکشن کمشن کو مراسلہ لکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایف پی سی سی آئی کے الیکشن بھی ای وی ایم کے ذریعے کروانے کی تجویز دی جائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی نااہلی کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں سندھ میں زیادہ ہیں۔ پنجاب میں اشیا ضرویہ کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گندم کی امدادی قیمت سے متعلق فیصلے کو سوموار تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو کو مہنگائی کے خلاف احتجاج کرنا ہے تو پہلے مراد علی شاہ سے جواب طلبی کریں۔ گھی کے علاوہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت آج بھی چیزیں سب سے سستی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سی ایس ایس امتحان کے حتمی نتائج تک 18 ماہ لگ جاتے ہیں اس لیے ایک سکریننگ ٹیسٹ کو تحریری امتحان سے قبل شامل کیا گیا ہے تاکہ صرف شوقیہ طور پر سی ایس ایس کے امتحان دینے والے پہلے مرحلے میں فارغ ہوجائیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دو ماہ سے ٹی ایل پی سے حکومت مذاکرات ہی کر رہی تھی، حکومت کو کسی کو بھی بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ کراچی میں اس کالعدم جماعت کے دھرنے کے دوران بھارت سے ان کے حق میں تیس لاکھ سے زائد ٹویٹ کی گئیں۔ اب بھی کچھ لوگ باہر بیٹھ کر ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ بھارت کے علاوہ کچھ دیگر ممالک سے بھی ان کو سوشل میڈیا پر مدد مل رہی ہے۔ ان ممالک سے بھی بات کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فیک نیوز کے حوالے سے پی ٹی اے کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ جو خود اور ان کے اہلخانہ تو امریکہ میں ہیں لیکن وہ نوکری پاکستان میں کرتے ہیں اور ان کے ایڈوائزر بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن سے بھی پوچھنا چاہئے کہ ایک شخص جو دبئی میں رہتا ہے اس کے نام سے سیاسی جماعت پاکستان میں کیسے رجسٹرڈ ہو گئی۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعت پر پابندی دو مرحلوں میں لگتی ہے۔ حکومت نے اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت حکومت انہیں کالعدم جماعت قرار دے چکی ہے اور سپریم کورٹ میں ریفرنس داخل کرنے کے لئے وزارت قانون اس پر کام کر رہی ہیں۔ پاکستان میں جب بھی اچھی خبریں آنا شروع ہوتی ہیں کوئی نہ کوئی گروپ ان کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے نکل آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے خلاف آپریشن میں پولیس اور رینجرز کے علاوہ پاک فوج بھی شامل ہو گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں پولیس والوں کو مارنا ظلم ہے۔ راستے بند کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ ایسے مطالبات تسلیم نہیں کئے جا سکتے جو پاکستان کے مفاد میں نہ ہوں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کالعدم تنظیم کا اسلام آباد کی طرف مارچ ہر صورت روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے احتجاج سے نمٹنے کے لئے پنجاب حکومت کی درخواست پر27 اکتوبر سے رینجرز کی خدمات 60 دن کے لئے حکومت پنجاب کے حوالے سے کردی ہیں۔ انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت امن وامان قائم رکھنے کیلئے شرپسندوں کو گرفتار کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 147 کے تحت صوبے میں رینجرز طلب کی گئی ہے اور پنجاب حکومت کو اختیار ہوگا کہ جہاں چاہے رینجرز کو استعمال کرے جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے اختیارات بھی پنجاب حکومت کو دیے جارہے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھاکہ فرانس کا سفیر پاکستان میں موجود ہی نہیں، ٹی ایل پی کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی سے عسکریت پسند تنظیم کے طور پر نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی طرح پنجاب بھر میں رینجرز کو تعینات کررہا ہوں اور دو ماہ کیلئے رینجرز صوبے میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی والے عسکریت پسند ہوچکے ہیں، سادھو کی میں پولیس کے 3 اہلکار شہید ہوگئے ہیں، تحریک لبیک والوں نے کلاشنکوفوں سے پولیس پر فائرنگ کی ہے۔ پرتشدد واقعات میں 70 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ اب بھی کہہ رہا ہوں کہ یہ لوگ واپس چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی پاکستان میں کالعدم ہے، خدشہ ہے بین الاقوامی طورپر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھاکہ ہم نے معاہدہ کیا ہے، اس پردستخط ہے اس پر قائم ہیں، اصل مسئلہ یہ نہیں کچھ اور ہے، حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنی ہوتی ہے، کالعدم تنظیم والے دہشت گردوں کی عالمی تنظیم میں آسکتے ہیں اور پھر معاملات ہمارے کنٹرول میںبھی نہیں رہیں گے۔ کسی کو طاقت کے زور پر اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ احتجاج کرنے والوں کو ابھی بھی کہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں۔ فرانس کے سفارتخانے کو بند نہیں کر سکتے۔ عالمی طاقتیں پاکستان پر پابندیاں لگا سکتی ہیں۔ شیخ رشید کی پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد وفاقی وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق لاہور‘ راولپنڈی‘ شیخوپورہ‘ گوجرانوالہ‘ جہلم‘ چکوال‘ گجرات‘ فیصل آباد میں رینجرز جوان تعینات ہوں گے۔ باقی اضلاع میں صورتحال دیکھتے ہوئے رینجرز کو تعینات کئے جانے کا فیصلہ کیا جائے گا
لاہور‘ گوجرانوالہ‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ سادھوکی‘ فیروز والا‘ قصور‘ شیخوپورہ (سٹاف رپورٹر‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نمائندہ خصوصی‘ نمائندہ نوائے وقت‘ نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) کالعدم ٹی ایل پی کی طرف سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کرنے کے بعد پولیس اور تنظیم کے کارکنوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس کی طرف سے سادھوکے میں مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ جبکہ تنظیم کے کارکنوں نے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔ اس دوران تصادم میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی سمیت پولیس اہلکاروں کی تعداد 4 ہو گئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ 265 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ متعدد پولیس اہلکاروں کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پنجاب حکومت کے مطابق کالعدم تنظیم کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد اور فائرنگ انتہائی قابل مذمت ہے جس میں 4 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور 253 زخمی ہیں۔ ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین ایکشن لیا جائے گا۔ حکومت صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری بطریق احسن نبھائے گی۔ سادھوکے‘ فیروز والہ‘ شیخوپورہ سے نامہ نگاروں کے مطابق کالعدم تنظیم اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران اے ایس آئی اکبر جاں بحق ہوئے جبکہ تھانہ صدر کی حدود میں ڈی ایس پی قلعہ دیدار سنگھ ثناء اللہ ڈھلو‘ ایس ایچ او ایمن آباد طارق چیمہ سمیت 25 سے زائد پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ جبکہ ایس ایچ او قلعہ دیدار سنگھ ندیم خالد بھٹہ لا پتہ ہو گئے۔ پولیس ترجمان کے مطابق پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی جبکہ ہیلی کاپٹر سے مظاہرین پر فائرنگ اور پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں جس سے تحریک لبیک کے پچاس سے زائد کارکنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ مغرب کے وقت ٹی ایل پی نے سٹی چوک کامونکے میں پڑاؤ ڈال دیا۔ مظاہرین نے پولیس کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ ان کی گاڑی چھین کر خود ڈرائیوکرنا شروع کر دیں۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پولیس اور مظاہرین میں تصادم میں متعدد پولیس اہلکار اور کارکن زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس کی طرف سے شیلنگ کا استعمال کیا گیا۔ گوجرانوالہ بھر میں موبائل فون سروس معطل کر دی گئی۔ جی ٹی روڈ پر رات گئے مختلف مقامات پر پولیس اور کالعدم تنظیم کے کارکنوں میں جھڑپیں جاری رہیں۔ انسپکٹرجنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم (ٹی ایل پی)کی جانب سے پرتشدد احتجاجی مظاہرے، توڑ پھوڑ، سرکاری و نجی املاک کا نقصان اور پولیس اہلکاروں پر جان لیوا حملے پہلی بار نہیں ہوئے بلکہ کالعدم تنظیم نے ہمیشہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے شرپسندانہ رویے کو فروغ دیا، ریاست اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتی کہ کوئی مذہبی گروہ پورے ملک کو یرغمال بنالے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس کالعدم تنظیم نے دو دن پہلے بھی مارچ کے دوران 2 پولیس اہلکاروں کو تشدد کرکے شہید کیا اور گزشتہ روز بھی دو اہلکار شہید ہوئے اور درجنوں اہلکار زخمی پڑے ہیں۔ انہوں نے پولیس پر سیدھی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 309اہلکار زخمی ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کے ساتھ 8کلب روڈ میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ فیروزپور روڈ پر کالعدم تنظیم کے احتجاج پر سی ٹی او منتظر مہدی موقع پر پہنچ گئے۔ ایس پی ہیڈکوارٹرز عمران احمد بھی موقع پر پہنچ گئے۔ فیروزپور روڈ سے مظاہرین کو ہٹا دیا گیا۔ سی ٹی او لا ہور نے کہا کہ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے گزشتہ روز تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال مریدکے کا دورہ کیا اور زخمی پولیس اہلکاروں سے ملاقات کرکے ان کی عیادت کی۔ ایس ایس پی ایڈمن مبشر میکن، ایس پی سٹی، ایس پی سول لائنز و دیگر پولیس افسران ان کے ہمراہ تھے۔ لانگ مارچ کے شرکاء کی اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کے باعث وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر راولپنڈی کو ایک بار پھر مکمل سیل کر دیا گیا، میٹروبس سروس کو ایک بار پھر معطل کردیا گیا، اسلام آباد ایکسپریس وے کو عارضی طور پر کھلا رکھنے کے ساتھ راولپنڈی کے تمام داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ مری روڈ اور اہم شاہراہوں سمیت اندرون شہر کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی رات گئے فیض آباد فلائی اوور، سٹیڈیم روڈ، مری روڈ، راول روڈ، کری روڈ، ایئر پورٹ روڈ، مریڑ چوک، کچہری چوک اور مال روڈ سمیت اندرون شہر کی سڑکوں پر دیو ہیکل کنٹینر اور بھاری رکاوٹیں لگا کر پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ یہاں پر ہوٹل، بیکریاں، تندور اور جنرل سٹور بھی بند کروا دیئے گئے۔ راستوں کو دوبارہ سیل کرنے کے حوالے سے مقامی انتظامیہ اور پولیس کے اقدامات کو عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ میں ایک بار پھرچیلنج کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ملک محمد صالح ایڈووکیٹ نے آئینی رٹ پٹیشن دوبارہ عدالت میں دائر کر دی ہے۔ داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ اندرون شہر کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر ریلوے انتظامیہ نے پشاور‘ راولپنڈی سے آنے اور جانے والی ٹرینوں کو متبادل روٹ سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پشاور اور راولپنڈی سے آنے اور جانے والی ٹرینوں کو براستہ جنڈ‘ بسال‘ کندیاں‘ سرگودھا‘ سانگلہ ہل‘ شیخوپورہ‘ لاہور روانہ کیا جا رہا ہے۔ ریلوے نے سنگل ٹکٹ جاری کرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے کارکنوں کے زخمی ہونے اور نقصان کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔