• news

سندھ حکومت، انتظامیہ کو تجاوزات کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این این) سپریم کورٹ نے کراچی رجسٹری میں نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق 25 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ وزیراعلیٰ کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیدیا گیا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ رپورٹ پر وزیر اعلیٰ کے دستخط تھے اس لئے مراد علی شاہ کو طلب کیا گیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ نالہ متاثرین کے لئے سندھ حکومت اپنے وسائل سے رقم فراہم کرے۔ وزیر اعلی نے متاثرین کیلئے 10ارب روپے کے بندوبست کی یقین دہانی کرائی تھی۔ دو سالوں میں گھر، پانی، بجلی، روڈ، سیوریج کا انتظام سندھ حکومت نے کرنا ہے۔ سندھ حکومت ہر ماہ رپورٹ بھی پیش کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کے ڈی اے، کے ایم سی اور دیگر متعلقہ انتظامی اداروں کا نظام ناکارہ ہو چکا۔ سندھ میں گریڈ 17 سے 21کے افسروں کی کمی کے معاملے پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو وفاقی حکومت سے بات کرنے کی ہدایت کی۔ وفاقی حکومت مذکورہ آسامیوں کو جلد پر کرے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے تجاوزات کیس تحریری فیصلہ میں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی رپورٹ بھی مسترد کردی۔ عدالت نے کراچی بھر کے رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات پیش کرنے اور کھیل کے میدان اور پارکس کو فوری اصل شکل میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر سندھ حکومت اور انتظامیہ کو تجاوزات کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ سندھ میں کرپشن انتظامی شکل اختیار کرچکی ہے، کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے ہندو  جم خانہ بحالی کیس میں ناپا کو متبادل جگہ دینے سے متعلق 2 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ اگرمندر ختم کیا گیا ہے تو شواہد دیں۔ عدالت نے سارے مندروں کو بحال کرایا ہے۔ اگر ہندو جم خانہ میں مندر تھا تو اس کو بھی بحال کروائیں گے۔ نسلہ ٹاور کو دھماکے سے گرانے کیلئے اخبارات میں اشتہار جاری کردیا گیا، جس میں کہا ہے کہ کمپنیاں تین دن میں رابطہ کریں۔ تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی اقبال میمن نے نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق اخبارات میں اشتہار شائع کرادیئے، جس میں کہا ہے کہ پندرہ منزلہ عمارت کو مسمارکرنے کے لیے کمپنیاں تین دن میں  سفارشات کمشنر آفس میں جمع کرائیں۔

ای پیپر-دی نیشن