مذاکرات: حکومت نے علما کی12 رکنی کمیٹی بنادی
اسلام آباد +وزیرآباد+ گوجرانوالہ(نامہ نگار+رانا فرحان اسلم +نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان سے ٹی ایل پی کے جاری احتجاج کے پس منظرمیں علماء کرام کی وفد کی ملاقات کے بعد حکومت نے 12 رکنی کمیٹی بنا دی۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں ٹی پی ایل کے مارچ کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال کو ختم کرنے کے حوالے سے بات چیت کی گئی، علماء نے اپنی تجاویز بھی دیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، ریاست کی رٹ پر سمجھوتہ ناممکن، امن اور سلامتی سب کے مفاد میں ہے، حکومت خون خرابہ نہیں چاہتی۔ وزیراعظم سے 14 زائد علماء نے ملاقات کی۔ ملاقات میں ثروت اعجاز قادری، پیر خالد سلطان باہو، پیر عبدالخالق، ڈاکٹر محمد زبیر، حامد سعید کاظمی، پیر محمد امین، پیر خواجہ غلام قطب فرید، پیر نظام سیالوی، صاحبزاہ حافظ حامد رضا ، مفتی وزیر قادر، میاں جلیل احمد شرقپوری، پیر مخدوم عباس بنگالی، پیر سید علی رضا بخاری، صاحبزادہ حسین رضا سمیت دیگر علماء بھی شریک تھے۔ ملاقات میں، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور وزیر داخلہ بھی موجود تھے، وزیر داخلہ شیخ رشید نے موجودہ ملکی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا گیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے رحمت اللعالمین اتھارٹی سے متعلق علماء کو بتایا۔ وزیراعظم اور علما کے درمیان اتفاق کیا گیا کہ ملک اس وقت متشدد صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ذارئع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ علماء حکومت اورکالعدم جماعت کے درمیان پل کا کام کرسکے تویہ قابل قدر ہو گا۔ خون خرابہ نہیں چاہتے، امن وسلامتی ہرایک کے مفاد میں ہے ملکی سلامتی اورحکومتی رٹ پرسمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔ وزیراعظم نے فرانس کے سفیر کو نکالنے کے مطالبے سے متعلق اپنا مؤقف پیش کیا، وزیراعظم نے کہا کہ فرانس کے سفیر کو نکالنا ہمارے لیے نقصان کا باعث ہے، یورپین ممالک میں پاکستان کی ایکسپورٹ 10 ارب ڈالر ہے، ایسا مطالبہ ماننے سے یورپین ممالک کی مارکیٹ پاکستان کے لیے بند ہو جائے گی، صنعتیں، فیکٹریز بند، مہنگائی کا طوفان آئے گا، ملک ایسی کسی صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا، بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازش کر رہا، اس تمام صورتحال کا فائدہ مخالفین کو پہنچ رہا، عالمی سطح پر پاکستان کا ایمیج خراب ہو رہا ہے، میں بھی سچا عاشق رسول ہوں عالمی سطح پر آواز بلند کی، ناموس رسالت پر آواز اٹھانے پر انہیں میرے ہاتھ مضبوط کرنا چاہیے تھے، میں معاملے کے پرامن حل کا خواہشمند ہوں، ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں وفد کے ارکان نے بعض وزراء کے بیانات کو نامناسب قرار دیا اور کہا کہ حساس مذہبی معاملات پر محتاط بیانات دیئے جانا چاہئے، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے بعد ازاں علماء کے ہمراہ بات چیت میںکہا کہ 12 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے، جو حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھائے گی۔ علمائے کرام نے پر امن حل کے لیے بھرپور تعاون کا اعلان کیا۔ مظاہرین سے درخواست ہے صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہربحران سے نکلنا جانتے ہیں، ان کی باڈی لینگویج میں ہمیشہ سکون ہوتا ہے، وہ پر امید ہیں جلد کوئی راستہ نکلے گا، رٹ کی بحالی کے لئے ریاست کا اپنا موقف ہے، مظاہرین کے نقصان اور پولیس کے شہداء کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم نے امید کا اظہار کیا مذاکرات کا نتیجہ نکلے گا۔ وزیر مذہبی امور نے یقین ظاہر کیا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں صورتحال میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام نے مسئلے کے پرامن حل کے لیے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیراعظم نے واضح کیا کہ سنجیدہ مذاکرات کو ہمیشہ خوش آمدید کہا جائے گا، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ جو بھی معاہدے ہوئے وزیر اعظم کو علم تھا، میری کیا مجال کہ وزیر اعظم کو بتائے بغیر کوئی معاہدہ کروں، جو کہہ رہے ہیں وزیر اعظم کو معاہدہ کا علم نہ تھا وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے، وزیراعظم نے بتایا ہے وہ کوئی خون خرابا نہیں چاہتے لیکن ملکی سلامتی اور حکومتی رٹ پر بھی کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا، مظاہرین سے درخواست ہے وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں، مختلف جگہوں پر مختلف مذاکرات ہو رہے ہیں، ہم سب کو کچھ انتظار کرنا ہوگا انشاء اللہ مثبت رپورٹ آئے گی، حامد رضا نے کہا کہ حکومتی مشینری واضح مؤقف کے ساتھ موجود ہے اگر وہاں سے آگے بڑھے تو مذاکرات کے سبوتاژہونے کا خدشہ ہے، اگر اتنا آرام کیا ہے تو تھوڑا اور آرام کرلیں، صورتحال بہتر ہوجائے گی۔ ملاقات میں اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی علما و مشائخ کے ساتھ ملاقات اچھی رہی، دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کی ایک میڈیا ٹاک منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو کمزور نہ سمجھا جائے ،دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی ،جتھے ریاست کے سامنے کھڑے نہیں ہو سکتے ،ہم جتنا صبر کا مظاہرہ کر سکتے تھے کر رہے ہیں ، ایک اور موقع پر فواد چوہدری نے کہا پیشرفت ہی پیشرفت ہے۔ بعدازاں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر فواد چودھری اور معاون خصوصی علامہ طاہر اشرفی نے بنی گالا میں ملاقات کی۔ وزیراعظم سے ملاقات علما وفد کی ملاقات کے بعد کی۔ جس میں موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس کے بعد فوادچودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ کوشش ہے کالعدم تحریک لبیک سے معاملہ بات چیت سے حل ہو جائے کسی کو یہ حق نہیں کہ اسلحے کے زور پر بات منوائے۔ ہماری حکومت میںہی نہیں ایسا کام بار بار ہوا ہے۔ شہبازشریف بتائیں کیا فرانس کے ساتھ تعلقات ختم کر دیں۔ اسد قیصر، شاہ محمود قریشی، علی محمد خان بھی مذاکرات کر رہے ہیں۔ علما کی کمیٹی بنائی ہے وہ بھی مذاکرات کی کوشش کرے گی۔ فواد چودھری نے بتایا کہ وزیراعظم کا خطاب گزشتہ رات کو ہونے والے مذاکرات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔ تحریک لبیک کے پاس احتجاج میں 27 کلاشنکوفیں تھیں۔ سیاسی تحریک کو پرتشدد اور مسلح تحریک سے جوڑنا مناسب نہیں ۔ بے نظیر بھٹو اور نوازشریف نے بھی لانگ مارچ کیا تھا۔ فواد چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ علماء کرام کے اعتراضات کی خبروں میں حقیقت نہیں میں خود ایسے اجلاسوں میں بیٹھنابند نہیں کرتا۔ شہر وزیرآباد میں کارڈیالوجی ہسپتال، مین بازار میں موجود تمام مارکیٹیں بند جبکہ کھانے پینے کی اشیائے، سبزیاں، گوشت، ہوٹل، تندور وغیرہ کی قلت سے لوگ دو وقت کی روٹی تو دور کی بات ہے اس کے علاوہ موبائل سروسز اور نیٹ ورک مکمل معطل ہونے سے لوگوں کا ایک دوسرے سے بھی رابطہ معطل ہے۔ شہر وزیرآباد میں ہیلی کاپٹروں کی نچلی پروازوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ پشاور، راولپنڈی سے لاہور آنے اور جانے والی ٹرینوں کو براستہ جنڈ، بسال، کندیاں، سرگودھا سانگلہ ہل، شیخوپورہ، لاہور روانہ کیا ہے۔ ترجمان ریلوے کے مطابق لاہور اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی ریل کاریں بدستور ہفتہ کو بھی معطل رہیں۔کالعدم تحریک لبیک مارچ گزشتہ شب رات 9 بجے کے قریب وزیرآباد پہنچا جس نے اندرون جی ٹی روڈ پر واقع ریسکیو 15، ریسکیو 1122، فائربریگیڈ سٹیشن سمیت بینکرز پارک، گرین بلٹ، کرکٹ گرائونڈ اور گردونواع کی مساجد میں رات بھر آرام کیا۔ اہلیان وزیرآباد، نظام آباد اور الٰہ آباد کے رہائشیوں نے شرکاء مارچ کیلئے دل کھول کر وافر مقدار میں نان چنے، حلیم انڈوں اور بریانی کے ناشتے کا اہتمام کیا۔ صبح 11 بجے کے قریب کچھ شرکاء نے گجرات کی طرف مارچ شروع کیا تو نالہ پلکھو پل کے پار پاک رینجرز کے دستوں نے راستہ روک لیا۔ مرکزی سٹیج سے اعلیٰ قیادت اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے اعلانات کئے جاتے رہے، مین بازار کو بند تحصیل ہیڈکوراٹر ہسپتال اور رورل ہیلتھ سنٹر دھونکل میں ایمرجنسی حالت کا حکم ۔اسلام آباد کا لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ زمینی رابطہ گزشتہ 10 دن سے معطل ہے۔ راولپنڈی میں کیے گئے حفاظتی انتظامات نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے، مری روڈ کی بندش کی وجہ سے ادارے، دفاتر، بنک اور تجارتی مراکز مکمل بند ہیں۔ ملک میں جاری احتجاج اور حکومت کیساتھ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی جاری چپقلش کے حوالے سے گذشتہ روز وزیراعظم پاکستان سے اہلسنت بریلوی مکتبہ فکر کے علماء کرام کے ایک وفد نے ملاقات کی زرائع کے مطابق ملاقات میں سعد رضوی کی رہائی اور ان کے خلاف درج مقدمات کے خاتمہ کے حوالے سے گفتگو کی گئی وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا خاتمہ حکومت کا استحقاق نہیں انہیںعدالتیں ہی ختم کر سکتی ہیں تاہم اگر مستقبل میں ٹی ایل پی ریاست مخالف اقدامات سے باز رہنے کی یقین دہانی کروائے ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور علماء کرام کی جانب سے اس کی ضمانت دی جائے تو حکومت ان کی رہائی میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے ’’روزنامہ نوائے وقت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اہلسنت بریلوی مکتبہ فکر کے علماء کرام کیساتھ انتہائی خوش دلی سے ملاقات کی باتیں سنی اور تنازعے کے حل کیلئے مثبت طرز عمل کا اظہار کیا سعد رضوی کیساتھ ملاقات اور معاملے کے حل تک ٹی ایل پی کا مارچ وزیرآباد میں ہی رکے گا اور پیش قدمی نہیں کریگا۔