شہباز، زرداری ،مر یم کو ریلیف نہیں ملے گا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے نیب کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس 2021 ء کی منظوری کے بعد نیا آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے۔ نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دائر ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں رہیں گے اور اس حوالے سے دائر ریفرنسز پر احتساب عدالتیں ہی سماعت کریں گی۔ زر ضمانت کے تعین کا اختیار احتساب عدالتوں کو ہوگا۔ تیسرے نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صدر کے پاس ہوگا۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے وہی طریقہ اپنایا جائے گا جو ججز کی برطرفی کے لئے ہے۔آرڈیننس کا اطلاق تاریخ اجرا کے (31اکتوبر) چھ دن کے بعد ہوگا۔ گزشتہ ماہ نیب قوانین میں ترامیم کا آرڈیننس جاری کرنے کے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے آرڈیننس میں مزید ترامیم کردیں۔ صدر عارف علوی کی منظوری سے وزرات قانون و انصاف کے تحت نیا آرڈیننس قومی احتساب (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021 کے نام سے جاری کیا گیا جس کا اطلاق 6 نومبر سے ہوگا۔ نئے ترمیمی آرڈیننس میں نیب کے چیئرمین کو سپریم کورٹ کے جج کی طرز پر عہدے سے ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے کر صدر مملکت کو دے دیا گیا ہے۔ آرڈیننس کی دفعہ 6 میں کی گئی ترمیم کے تحت چیئرمین نیب 4 سال تک صدر کی متعینہ شرائط پر اپنے عہدے پر فرائض سر انجام دیں گے اور صدر انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کو ہٹانے کے طریقہ کار کے تحت عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔ نئی ترامیم کے تحت عوام الناس سے دھوکہ اور فراڈ کے کیسز کے علاوہ مضاربہ کیسز بھی واپس نیب کے حوالے کردیے گئے اور ان کیسز کو 6 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا۔ ترمیم کے تحت جعلی اکاؤنٹس کی کیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے۔ حالیہ ترامیم کے تحت منی لانڈرنگ ریفرنسز اور مضاربہ سکینڈل کیسز بحال ہوگئے جس سے آصف زرداری، شاہد خاقان، مریم نواز، شہباز شریف کو کوئی ریلیف نہیں مل سکے گا اور پہلے سے قائم تمام منی لانڈرنگ کیسز پہلے کی طرح چلتے رہیں گے۔ ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا کہ شہادتیں ریکارڈ کرنے کے لیے الیکٹرانک سہولیات کی تنصیب تک شہادتیں پہلے کے طریقہ کار کے مطابق ریکارڈ کی جاتی رہیں گی۔ مزید برآں اگر کسی تکنیکی یا دیگر وجوہات کی بنا پر الیکٹرانک طریقے سے شہادت نہ ریکارڈ کی جاسکے تو اس صورت میں بھی پرانے طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔ نئی ترمیم کے تحت زرِ ضمانت کے تعین کا اختیار بھی عدالت کو دے دیا گیا جبکہ پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔ دفعہ 9 کی شق ب میں کی گئی ترمیم کے تحت اگر کوئی ملزم ضمانت پر رہا کیا جائے گا تو ضمانت کی رقم جیسا عدالت مناسب سمجھے اس طرح طے کی جائے گی۔ یہاں یہ بات مد نظر رہے کہ حکومت نے 6 اکتوبر کو نیب آرڈیننس (دوسری ترمیم) 2021 آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت چیئرمین نیب کے عہدے میں نئے چیئرمین کی تعیناتی تک توسیع کردی گئی تھی۔