• news
  • image

کیانوازشریف وزیراعظم بنے گا؟

لاہور میں پنجاب اسمبلی سے شملہ پہاڑی تک "ایجرٹن روڈ" کہلانے والی سڑک اور مختصر سی بغلی سڑک "کشمیر روز" کے سنگم پر واقع 'ایل ڈی اے پلازہ' کے سامنے کچھ برسوں پہلے تک واپڈا افسران و ملازمین کے لئے مختص "سنی ویو ہاسپٹل" ہوا کرتا تھا جو بعد میں فیروز پور روڈ پر "واپڈا ہسپتال" کے نام سے منتقل کر دیا گیا، واپڈا ملازمین کی نہایت طاقتور ٹریڈ یونین "آل پاکستان واپڈ ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز فیڈریشن" کے معمر قائد بشیر بختیار شدید علیل ہونے کی وجہ سے اسی ہسپتال میں زیر علاج تھے کہ نواز شریف ان کی عیادت کے لئے وہاں آئے جو پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد پہلی مرتبہ لاہور آئے تھے . بشیر بختیار انہیں دیکھ کر بولے"نوازشریف توں اک دن وزیراعظم بنیں گا" کم گو نواز شریف نے عاجزی کے ساتھ کہا "میں وزیراعظم بن گیا واں" مگر "بابا بشیر بختیار" کو سْنائی نہ دیا اور انہوں نے اونچی آواز میں دعائیں دینا جاری رکھا "نوازشریف ! توں وزیراعظم ضرور بنیں گا" کم گو نوازشریف نے دوبارہ آہستگی سے انہیں بتایا کہ وہ وزیراعظم بن گئے ہیں لیکن "مریض" جسے کم سنائی دیتا تھا" تیماردار" کے لئے با آواز بلند اس دعا پر" بضد" رہا "توں اک دن وزیراعظم بنیں گا" قدرے شرمیلے وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک بار پھر انہیں بتانے کی کوشش کی کہ ان کا "تیماردار" ان کی دعاؤں سے وزارت عظمیٰ کے منصب تک پہنچ چکا ہے، اب وزیراعظم کے ہمراہ اس موقع پر موجود ان کے ملٹری سیکرٹری کو بھی قدرے خفت محسوس ہوئی تو لیبر لیڈر کے دست راست اور فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل خورشیدِ احمد نے منہ ان کے کان کے پاس لے جا کر کہا  "سر ، میاں صاب ، وزیراعظم بن گئے نیں تے تہانوں سلام کرن آئے نیں" (میاں نواز شریف وزیراعظم بن گئے ہیں اور آپ کو سلام کرنے آئے ہیں) جس پر "بابا بشیر بختیار" نے زور سے کہا "ویکھیا ، میں کہیا سی نا نوازشریف وزیراعظم ضرور بنے گا؟" (دیکھا ، میں نے کہا تھا نا نوازشریف ایک دن وزیراعظم بنے گا)
لیکن عجز و انکسار کا پیکر یہی نوازشریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بننے تک اتنا طاقتور اور گھمنڈی ہو چکا تھا کہ دو سپہ سالاروں کو "کھا چکا" تھا ، ان کی دوسری وزارت عظمیٰ کے دوران ایک آرمی چیف تو طبعی موت کا شکار ہوگیا جبکہ دوسرے سے یہ "جرم" سرزد ہوگیا کہ لاہور گیریژن کے ایک دورے میں افسروں اور جوانوں سے خطاب میں اس نے کہہ دیا کہ اہم ملکی معاملات نمٹانے کے لئے ایک نیشنل سیکورٹی کونسل ہونی چاہیے، اس مرتبہ بھاری مینڈیٹ کے ساتھ منتخب ہوئے والے سیاست دان اور بتدریج طاقت پکڑتے "سویلین" کو ماتحت افسر کا یہ بیان اس قدر ناگوار گزرا کہ فوری ردعمل کے طور پر ان کی ایماء پر مبینہ طور پر ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اور ان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں نے اگلے ہی روز مری سے فون کر کے کہا "آپ استعفیٰ دے دیں ورنہ آپ کو برطرف کر دیا جائے گا۔"حساس" لوگوں نے اسی روز اس" سر نکالتے" سویلین  اور  "ہیوی مینڈیٹ" کے نشے میں چور وزیراعظم کو "لگام ڈالنے" اور مبینہ طور پر فرعون بن جائے والے اسٹیبلشمنٹ ہی کے پروردہ سیاست دان کو اس کی "گستاخی" کی سزا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا. اس کے بعد نواز شریف نے تیسری بار وزیراعظم بنتے ہی پھر سے "بالادستی" جتلانے کی "حرکتیں" پھر سے شروع کر دیں اور "چارج" سنبھالتے ہی اپنے وزیراعلیٰ بھائی کو خاموشی سے انڈیا کے بظاہر نجی دورے پر اپنا نمائندہ بنا کر بھیج دیا جسے وہاں عملاً سرکاری پروٹوکول ملا اور اہم ملاقاتیں بھی. "حساس" چوکنے ہو گئے مگر "گستاخ" سویلن نے پھر مری میں انڈین وزیراعظم کے پیامبر سے بظاہر نجی ملاقات کرلی.
 اس  "خود سر" سیاست دان نے اپنی اس تیسری "ٹرم" کے دوران اپنی ایک سالگرہ کے روز اپنی نواسی کی شادی رکھ لی اور اس میں انڈین وزیراعظم کو مدعو کرلیا تو "حساس" لوگوں کو محسوس ہوا کہ پانی سر سے اونچا ہوتا جارہا ہے ، کچھ عرصے بعد ہی اس کے ایک "وفادار" وزیر نے "بی بی سی" کو انٹرویو میں حکومت مخالف دھرنے کے پیچھے ایک شخصیت کا ہاتھ ہونے کا بھانڈا پھوڑا تو "حساس" ہاتھ حرکت میں آئے اور پھر سویلین بالادستی بحال کرنے میں کوشاں منتخب سیاست دان کو اس وفادار وزیر کی "قربانی" دینا پڑی اور بالآخر نوبت "ڈان لیکس" تک پہنچ گئی جب حساس حلقے "باغی" نوازشریف کو ایک بار پھر سبق سکھانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگئے البتہ اس مقصد کے لئے ایک سال سے زائد عرصہ طویل مشق کے دوران جتنے پاپڑ بیلے گئے  ، آنے والے دنوں میں ایک سابق حساس شخصیت کے محض ایک بیان نے سب بھک سے اْڑا کر رکھ دیئے ، انٹیلیجنس کی اس ریٹائرڈ عسکری شخصیت نے محترم عارف نظامی کے ساتھ انٹرویو میں صرف اتنا کہہ کر "احتساب ڈرامے" کا سارا بھید کھول دیا "چند پارلیمنٹیریرینز کی باتوں میں نہ آتے تو نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن سکتے تھے" سنا ہے اب ایک بار پھر اس "باغی" سویلین کو منانے کی کوشش ہو رہی ہے جس نے ڈیڑھ دو سال قبل اپنی آخری سیاسی اننگ سمجھتے ہوئے جارحانہ کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سنا ہے حال ہی میں نوازشریف سے لندن میں اہم شخصیت نے ملاقات کرکے سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنے ، منصفانہ انتخابات کروانے اور عدالتوں سے انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کروادی ہے (جس کے نتیجے میں "مجھے کیوں نکالا" والے کی نا اہلی ختم جائے اور عزت بحال کی جائے گی)۔بتایا جاتا ہے کہ "جلا وطن" نوازشریف کی ہدایت پر فضل الرحمن نے پی ڈی ایم کا  اجلاس 11 نومبر کو طلب کرلیا ہے جس سے جلد نیا وزیراعظم آنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن