یہ حالت ہو گئی ، ہم گٹر بھی نہیں بنا سکتے ، ملک کو کس جگہ پہنچا دیا: جسٹس گلزار
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ اب ہماری حالت یہ ہے کہ ہم گٹر بھی نہیں بنا سکتے۔ پتہ نہیں ملک کو کس جگہ پہنچا دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرکاری اراضی پر قائم پٹرول پمپس کی لیز سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد پر اظہار برہمی کیا اور سپریم کورٹ نے کمشنر فیصل آباد سے پارکس، پلے گرائونڈز کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے واگزار کرائے گئے سرکاری پارکس میں شجرکاری اور دیگر سہولیات فراہم کرنے‘ این ایچ اے کو نیشنل ہائی ویز پر رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کمشنر صاحب کہاں ہیں؟ دس تصویریں بھیج دی ہیں آپ نے۔ تجاوزات کے حوالے سے آپ نے کیا کام کیا۔کمشنر صاحب آپ تو ماسٹر پلان تک نہیں جمع کرا سکے، جس پر وکیل نے کہا 551 کنال اراضی پر تجاوزات تھیں 509 کنال اراضی واگزار کرا چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا آپ یہاں کیوں آئے ہیں، کمشنر فیصل آباد کو کچھ معلوم ہی نہیں جس پر کمشنر نے موقف اپنایا کہ سر تھوڑا وقت دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا ساری زندگی آپ ٹائم ہی لیتے رہے ہیں، آپ نقشہ تک تو بنا نہیں سکے۔ اب تو گوگل سے ایک منٹ میں سب مل جاتا ہے، ڈرون تصاویر سے ایک ایک مکان کا پتہ چل جاتا ہے، چار سال سے آپ ماسٹر پلان تک نہیں دے سکے۔ آپ سے کیا امید کی جا سکتی ہے۔ فیصل آباد ڈویلپمینٹ اتھارٹی والے آجائیں، کیا آپ نجی کنسلٹنٹ پر انحصار کیے بیٹھے ہیں؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پہلے نشاندہی پھر کارروائی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاآپ ڈی جی ایف ڈی اے ہیں، آپ کو اپنے کام کا پتہ ہے؟۔ آپ کے ذہن میں کچھ ہے کہ کیا کرنا ہے؟۔ حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹر بھی نہیں بنا سکتے۔ اب گٹر لائن بھی ہمیں جائیکا بنا کر دے گا۔ ہمارے ٹاؤن پلانر ملک چھوڑ کر ٹورنٹو اور یورپ جا چکے، جس کا جیسے دل کرتا ہے ویسے تعمیرات کر رہا ہے۔ عدالت نے مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔