• news

چینی بحران صارفین کیلئے بھیابک خواب ، سٹاک ختم ، کر شنگ لیٹ

تجزیہ: محمد اکرم چوہدری 
پاکستان تیزی کے ساتھ چینی کے انتہائی خوفناک بحران کی طرف بڑھ رہا ہے جو کہ صارفین کے لئے ایک بھیانک خواب سے کم نہیں ہو گا۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ملک میں مقامی طور پر تیار کردہ چینی کا سٹاک تیزی سے ختم ہو رہا ہے جبکہ شوگر ملوں کی جانب سے گنے کی کرشنگ شروع کرنے میں 2ہفتے سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔ حکومتی حلقوں کا خیال تھا کہ سندھ میں چند شوگر ملیں اکتوبر کے آخری ہفتے میں کرشنگ کا آغاز کر دیں گی جس سے مارکیٹ میں چینی کی سپلائی شروع ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب سندھ حکومت نے بھی صوبے میں گنے کی کرشنگ کا آغاز 15 نومبر کو کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان حالات میں سرکاری مشینری سے  درآمد شدہ چینی کی فراہمی سے کام چلایا جائے گا۔  پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے میں کرشنگ سیزن 15نومبرسے شروع کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کے باوجود شوگر ملیں وقت پر گنے کی کرشنگ شروع نہیں کریں گی ۔اس کی ذمے داری  حکومت پر ڈالیں گے اور خود چینی کی سپلائی ڈیمانڈ کے مقابلے میں انتہائی کم کر کے ناجائز منافع کمائیں گے اور عوام ایک کلو چینی 145روپے سے 150روپے میں خریدیں گے جس کی سرکاری سطح پر نوٹیفائڈ قیمت 79.75روپے ہے۔ معزز قائرین  میں نے27 اکتوبر کو نوائے وقت میں شائع ہونے والے تجزیے میں پہلے ہی نشاندہی کی تھی کہ امسال گنے کی کرشنگ وقت پر شروع نہیں ہو گی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ  شوگرملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے ذرائع کے مطابق 26اکتوبرتک شوگر ملوں کے پاس 120000 ٹن سٹاک موجود ہے (بشمول فروخت کیا گیا لیکن نہ اٹھایا گیا)، اسی طرح29000 ٹن ڈسٹرکٹ ایڈمن گودام میں درآمد کیا گیا اور 30000 ٹن یوٹیلیٹی سٹورز کے گوداموں میں موجود ہے۔ اس سے کل 179000 ٹن بنتا ہے۔ اسی طرح دبئی سے پاکستان مزید 90000 ٹن چینی پہنچ رہی ہے جس سے پنجاب میں چینی کی دستیابی دسمبر کے دوسرے ہفتے تک باآسانی رہے گی۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ چینی کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ 3نومبر کو مقامی تھوک مارکیٹ میں ایک کلو چینی کی قیمت 132روپے تک پہنچ گئی جبکہ پرچون سطح پر ایک کلو چینی کی قیمت 135روپے ہو گئی اور 4نومبر کو تھوک مارکیٹ میں ایک کلو چینی کی قیمت 12روپے اضافے سے 144روپے تک پہنچ گئی جو آج (5نومبر کو) پرچون فروشوں کو 144روپے کے حساب سے ملے گی تو صارفین کو 146روپے سے 150روپے میں ملے گی۔ پنجاب کی  شوگر ملوں کے مطابق ایک کلو چینی کی پیداواری قیمت 104 روپے ہے تو  6 روپے فی کلو منافع پر مارکیٹ میں 110روپے تک بھی سپلائی کرتے تب بھی عوام کو112 روپے تک چینی مل سکتی تھی۔ کیونکہ بقول ان کے پنجاب میں چینی کا سٹاک دسمبر کے دوسرے ہفتے کے لئے کافی ہے لیکن جب وہ بے تحاشہ منافع کمانے لگ جائیں اور ڈیمانڈ سے کم سپلائی کریں تو عوام کو یہ قیمت ادا کرنی ہوگی۔ میرا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے کہ کم از کم وہ شوگر ملوں کے پاس چینی کے سٹاک کا معائنہ کرنے کے احکام ہی دے دیں۔ اگر واقعی ہی شوگر ملوں کا سٹاک موجود ہے تو حکومت اپنی نگرانی میں یہ چینی مقررہ قیمتوں پر مارکیٹ میں سپلائی کرائیں  تاکہ عوام جو اس وقت مہنگائی میں پس رہے ہیں انکو چینی تو حکومت کی نوٹیفائڈ قیمت پر میسر آئے۔ اس کے بعد حکومت قانون کے مطابق گنے کی کرشنگ شروع کرنے کے لئے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کرائے۔

ای پیپر-دی نیشن