• news

اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ ملنا کرپشن  تسلیم کرنے جیسا : عمران

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب کہتے ہیں آپ دو بڑے خاندانوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ دو خاندانوں سے ذاتی لڑائی نہیں، میری ان سے دوستی ہوا کرتی تھی۔ مجھ سے کہا جاتا ہے  اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ نہیں ملاتے۔ اپوزیشن لیڈر پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ ملانا کرپشن کو تسلیم کرنے جیسا ہے۔ میری کرپشن کے خلاف جنگ ہے۔ جس تہذیب کی اخلاقیات مر جاتی ہیں تو وہ قوم مرجاتی ہے۔ جب قوم برائی کو قبول کرلیتی ہے تو وہ قوم مر جاتی ہے۔ ہماری اور یورپ کی اقدار میں بہت فرق ہے، مغرب میں کوئی پیسے لے کر ایک سے دوسری پارٹی میں نہیں جاتا۔ ہماری سینٹ میں پیسے چلتے ہیں‘ لوگ ادھر سے اْدھر چلے جاتے ہیں۔ انگلینڈ میں کسی پر کرپشن کا الزام لگ جائے وہ پارلیمنٹ میں نہیں جاسکتا۔ ہمارے لیے سب سے بڑا بحران یہ ہے کہ ہماری اخلاقیات بہت بری طرح نیچے گری ہے۔ انگلینڈ میں سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ جس رکن اسمبلی پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہو اسے کوئی اینکر اپنے پروگرام میں بلائے یا وہ اسمبلی میں دو، دو گھنٹے کی تقریر کرے۔ کیونکہ ان کے معیار ہم سے مختلف ہیں۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اکادمی ادبیات اسلام آباد میں ’’ہال آف فیم‘‘  کا افتتاح کرنے  کی  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا  کہ سکالرز کی اہمیت ختم ہو جائے تو تہذیب کا زوال شروع ہوجاتا ہے۔ سکالرز راستہ بھول جائیں تو معاشرے کو نقصان ہوتا ہے۔ آج کے پاکستان میں سکالرز کی بہت ضرورت ہے۔ مدینہ کی ریاست میں تعلیم پر زور دیا گیا۔ یہودیوں کا دنیا پر تعلیم کی وجہ سے غلبہ ہے۔ جو انسان حضور اکرمﷺ  کی سنت پر چلے گا اوپر جائے گا۔ وزیراعظم  نے کہا کہ سکالرز قوم کی رہنمائی کرتے ہیں۔ نوجوانوں پر سوشل میڈیا کی نئی یلغار ہے۔ نئی نسل کی تعمیر کیلئے سکالرز پر بہت ذمہ داری ہے۔ سوشل میڈیا ایک حقیقت ہے، میڈیا کو بند نہیں کرسکتے، دنیا تیزی سے سوشل میڈیا میں آگے بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ ہمیں معاشرے کے لئے فکری انقلاب چاہیے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں۔ جنسی جرائم بڑھنا ہمارے لئے شرم کی بات ہے۔ عمران خان نے کہا کہ موبائل فون کے چیلنج سے معاشرے میں بہت بڑی تبدیلی آرہی ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتیاں بڑھیں، زینب کیس سامنے آیا۔ عورتوں سے زیادتیوں کے کیسز ہیں لیکن ان پر اب بات نہیں ہوتی۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں کو اسلام کی تاریخ کا ہی نہیں پتہ، لوگوں کو جنگیں یاد ہیں۔ اسلام تلوار سے نہیں آیا تھا بلکہ دراصل وہ فکری انقلاب تھا، لوگوں کے کردار بدل گئے تھے۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو اسلام کے اس فکری انقلاب کے بارے میں بتانا اب انتہائی ضروری ہے کیونکہ اب انہیں میڈیا اور سوشل میڈیا کی یلغار کا سامنا ہے۔ انسانی تاریخ میں بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ کبھی ایسا نہ تھا۔ اگر ہمیں نوجوانوں کو درست راہ پر رکھنا ہے تو اب دانشوروں کے ساتھ ساتھ فلم اور ٹی وی پروڈیوسرز کی بھی بہت زیادہ ذمے داری بنتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کبھار مجھے شکایت آتی ہے کہ یوٹیوب یا ٹک ٹاک پر کوئی ویڈیو نکل آئی ہے۔ ہم پی ٹی اے کو کہہ کر وہ بلاک کراتے ہیں تو اگلے دن کوئی اور مواد نکل آتا ہے۔ ہم اسے روک نہیں کر سکتے‘ موبائل بند نہیں کر سکتے لیکن اپنے بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ رحمت للعالمینؐ اتھارٹی بنانے مقصد یہ ہے کہ ہم بچوں کو رول ماڈل دے سکتے ہیں اور بچوں کا رول ماڈل وہ ہے جو دنیا کی تاریخ کے سب سے عظیم لیڈر ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ شوکت فیاض ترین اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ملاقات کی۔ مشیر خزانہ نے وزیراعظم کو مجموعی معاشی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی روابط مستحکم کرنے پر زور دیا جس سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم سے وفاقی ٹیکس محتسب نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان آج اٹک کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔ وزیراعظم اٹک میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن