مہنگائی کا طوفان، اپوزیشن بے بس، حکومت نا کام ، عوام پریشان
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
مہنگائی کا طوفان، بے بس اپوزیشن، حکومت ناکام اور عوام حیران و پریشان ہیں۔ عوامی خدمت کے وعدوں اور دعووں کے ساتھ حکومت بنانے والی پاکستان تحریکِ انصاف نے عوامی مسائل کو جس برے طریقے سے نظر انداز کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ حکومت ملک کی مہنگی ترین سیاسی حکومت کا اعزاز اپنے نام کر چکی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان اپنا وعدہ نہیں نبھاتے لیکن اس مرتبہ انہوں نے یہ شکوہ بھی دور کر دیا ہے۔ چند دن پہلے وزیراعظم نے کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا اور انہوں نے یہ وعدہ پورا کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگایا بلکہ حکومت نے یہ وعدہ پورا کرتے ہوئے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بونس بھی دے دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے تین پیسے فی لٹر اضافے کے بعد نئی قیمت ایک سو پیتالیس روپے بیاسی پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 68 پیسے یونٹ تک اضافے کی منظوری دے کر عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرایا ہے۔ یاد رکھیں یہ حکومت کا چوتھا سال ہے اتنا وقت گذارنے کے باوجود بھی حکومت سنبھل نہیں سکی۔ کسی بھی سیاسی حکومت کے لیے پانچ سال کی مدت میں چوتھا سال سب سے اہم ہوتا ہے کیونکہ چوتھے سال میں حکومت کئی ترقیاتی منصوبے مکمل کر رہی ہوتی ہے اور کئی نئے منصوبوں کا آغاز کر رہی ہوتی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے پاس منصوبوں کی صورت میں شاید کچھ نہیں ہے۔ ترقیاتی منصوبے تو دور کی بات ہے پاکستان تحریک انصاف عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے بھی عوام پر فوری بوجھ پڑے گا اور بجلی مہنگی ہونے سے فوری طور پر عام آدمی پر بوجھ آئے گا۔ ان بدترین انتظامی حالات میں اپوزیشن کا کردار نہایت منفی نظر آتا ہے۔ حزب اختلاف میں اتنا اختلاف پایا جاتا ہے کہ اس کے پاس عوامی مسائل پر عوام کا ساتھ دینے کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ اگر مہنگائی کر کے حکومت عوام پر ظلم کر رہی ہے تو تقسیم اپوزیشن حکومت کو مکمل آزادی دیتے ہوئے عوام پر ظلم و ستم کی اجازت دے چکی ہے۔ عوام پر ہونے والے اس ظلم میں حکومت اور اپوزیشن کا حصہ برابر ہے۔ حکومت دیگر ملکوں سے موازنہ کرنے کے بجائے اپنے لوگوں کی مشکلات، اپنے لوگوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا موازنہ بھی کر لیں تاکہ عوام تک پوری تصویر جائے۔