• news

چینی سٹے کی وجہ مہنگی ، ن لیگ دور کے ٹیکسز لگاتے تو پٹرول 180روپے لٹر ملتا: فواد چودھری

اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں چینی سمیت تمام اشیاء بقیہ ملک کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہیں۔ چینی کی قیمتوں میں اضافہ سٹے کے نتیجے میں ہوا ہے اور حکومت کے پاس اس وقت ایک لاکھ 3ہزار ٹن چینی کا ذخیرہ موجود ہے جو 22دنوں کے لیے کافی ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تمام خبریں کراچی سے آ رہی ہیں جہاں باقی ملک کے مقابلے میں اشیاء کی قیمتیں بے انتہا زیادہ ہیں۔ آٹے کی بوری کراچی میں پنجاب کے مقابلے میں 380روپے زیادہ مہنگی ہے۔ سندھ حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے کیونکہ انہوں نے پہلے گندم ریلیز نہیں کی اور اب وہ وہاں چینی کی کرشنگ شروع نہیں کررہے۔ سندھ میں ایسا لگتا ہے کہ کوئی قانون نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر جو ویڈیو آ رہی ہیں تو اس سے لگتا ہے کہ پولیس کا کوئی نام و نشان نہیں ہے، لوگ دن دہاڑے قتل ہو رہے ہیں اور جنگل کا ماحول ہے۔ انہوں نے اینکر اور میڈیا کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان لوگوں کی زندگیوں کی قدر کریں اور سندھ حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ ان امور کی آزادانہ تحقیقات کرے۔ 15دن میں پنجاب میں گنے کی کرشنگ شروع ہو جائے گی جس سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ سٹے کے نتیجے میں ہوا ہے کیونکہ سندھ میں زیادہ تر شوگر ملیں آصف زرداری کے زیر سایہ چل رہی ہیں اور پنجاب میں اکثر شوگر ملیں شریف خاندان کی ہیں۔ وزیر اطلاعات نے عدلیہ سے اپیل کی کہ شوگر ملز کے حکم امتناع ختم ہونے چاہئیں کیونکہ ان کی وجہ سے بحرانی صورتحال پیدا ہو گئی ہے لہٰذا اس اپیل پر غور کیا جائے تاکہ حکومت لوگوں کو 90روپے میں چینی فراہم کر سکے۔ پنجاب میں کرشنگ جلد شروع ہو جائے گی۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ عالمی منڈی میں اس وقت بحران ہے، حکومت یہ کرسکتی ہے کہ تیل پر مقامی ٹیکسز کم کرتے جائیں، اگر ہم تیل پر ٹیکسز برقرار رکھتے تو پیٹرول 180روپے لٹر مل رہا ہوتا۔ اگر ہم مسلم لیگ (ن) کے دور کے ٹیکسز برقرار رکھتے تو حکومت 500ارب ٹیکس کماچکے ہوتے اور پٹرول 180 روپے لٹر ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر اشیائے خورونوش کی قیمتیں 10سال کی بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ تیل کی قیمتیں بھی اب تک کی بلندترین سطح پر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے احساس کا پروگرام شروع کیا ہے۔ سابقہ دور کی بدترین پالیسیوں نے ملکی معیشت کو تباہ کیا۔ ڈالر کی قیمت بھی سابقہ دور کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بڑھی۔ اسلام آباد اور کشمیر کے شہریوں کو ہیلتھ انشورنس دینے جارہے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی فخر امام نے کہا کہ ٹڈی دل کے ساتھ کرونا کی وبا کے باوجود ہم نے پانچ میں سے تین اجناس کی ریکارڈ پیداوار کی۔ گندم کی امدادی قیمت 1950روپے فی من مقرر کی گئی ہے،کھادوں پر 15ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں چند افراد ذخیرہ اندوزی کر کے قیمت بڑھا رہے ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم امید کررہے ہیں کہ اس مصنوعی بحران سے جلد نجات مل جائے گی۔ علاوہ ازیں چوہدری فواد حسین نے سپریم کورٹ بارکے نومنتخب عہدیداروں کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاجمہوریت، انسانی حقوق اور آئین کے محافظ ہیں، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی میں وکلا کا روشن کردار تاریخ کا حصہ ہے، بار ایسوسی ایشنز کی سیاست آزادانہ ہونی چاہئے، حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اس میں کوئی مداخلت نہ ہو، آئندہ دور ڈیجیٹل ہے، لیگل سسٹم کی مضبوطی کے لئے ریفارمز ضروری ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن