• news

مزہبی تعصب کو قا نونی سندھ، بھارت کا اصل چہرہ بے بقا ب : عا صم افتخار

اسلام آباد (انٹرویو: فرحان علی) ترجمان وزارت خارجہ عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ ہندوتوا کے زیر اثر ’بی۔جے۔پی‘، ’آر۔ایس۔ایس‘ کی موجودہ حکومت بھارت کے اندر ایک منظم انداز میں اقلیتوں بالخصوص بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے انسانی حقوق کی کھلی، بہیمانہ اور سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہے جبکہ دنیا کی ’’سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت‘‘ ہونے کے ڈھونگ کی آڑ میں بھارت مذہب کی بنیاد پر اپنے تعصب اور امتیازی رویوںکو قانون کی شکل میں سند جواز دے چکا ہے۔ روزنامہ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ طالبان نے پورے افغانستان پر اپنی عمل داری قائم کرلی ہے۔ انسانی حقوق کے احترام کا یقین دلایا اور یہ وعدہ کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ طالبان تمام افغانوں کی سلامتی وتحفظ اور حقوق کو یقینی بنائیں۔ افغانستان سے عالمی برادری کے ارکان بشمول سفارتکاروں، عملے، بین الاقوامی تنظیموں، عالمی ’این۔ جی۔ اوز‘ اور میڈیا کے انخلاء میں اب تک ہم تقریباً 37 ممالک کے21 ہزار افراد کے انخلاء میں مدد فراہم کرچکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت ’’روجیلہ سرنگ‘‘ جیسے منصوبے نام نہاد منصوبے بھارتی چال بازی کا حصہ ہیں۔ اپنی مایوسی وخفت میں بھارت پوری کوشش کر رہا ہے کہ مقامی اور عالمی توجہ کو غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جاری اپنی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہٹائے جس میں سکیورٹی کے بہانے گزشتہ عرصے سے مزید شدت آچکی ہے۔ جس نے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ’یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس‘ (انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ) اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تمام امتیازات کے خاتمے سے متعلق دیگر عالمی ضابطوں (کنونشنز) کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی پارلیمان نے 2019 میں ’سیٹیزن ترمیمی ایکٹ‘ (شہریت کا قانون) منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر اقلیتوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے مظالم اور ناروا سلوک کے خلاف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری عالمی برادری کی تشویش بڑھ رہی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن