• news

سیاسی عکسری قیادت کی بات چیت خوش آئند

تجزیہ: محمد اکرم چودھری
سیاسی و عسکری قیادت کی بات چیت خوش آئند ہے، ملک کو درپیش مسائل کو دیکھتے ہوئے، دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے اور اندرونی مسائل حل کرنے کے لیے سیاسی و عسکری قیادت کو مل جل کر آگے بڑھنا ہو گا۔ دونوں کے مابین بہتر تعلقات ملک کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ ہمارا دشمن ناصرف وسائل سے مالا مال ہے بلکہ وہ نہایت چالاک بھی ہے۔ وہ ہمیں اندرونی طور پر کمزور کرنے کے لیے سیاسی و عسکری قیادت میں اختلافات پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہتا ہے لیکن جب تک ہم متحد ہیں دشمن کا کوئی حملہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔  ارکان  پارلیمنٹ  نے   آئی ایس آئی کے کام کرنے، کامیابیوں اور دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے، قومی سلامتی، خارجہ امور، ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز پر جامع بریفنگ کو سراہا۔ موجودہ حالات میں جب اپوزیشن حکومتی اقدامات سے ناخوش ہے، حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں بھی ناکام ہے اس وقت میں سیاسی و عسکری قیادت کا مل بیٹھنا خوش آئند ہے۔ ایسی ملاقاتوں سے ناصرف افواہیں دم توڑتی ہیں بلکہ اندرونی و بیرونی دشمنوں کو بھی اتحاد کا پیغام جاتا ہے۔ کشمیر میں مسلمانوں پر بھارتی فوج کے مظالم اور افغانستان کی ہر لمحہ بدلتی صورتحال میں اپوزیشن رہنماؤں کے لیے حقیقت سے باخبر رہنا بہت ضروری ہے۔ ان دونوں اہم اور بنیادی معاملات پر ہونے والی بات چیت حوصلہ افزا ہے۔ میں نے پہلے بھی کئی مرتبہ لکھا ہے کہ ایسی بیٹھک سے ہمیشہ خیر نکلتی ہے، مثبت پیغام جاتا ہے، دوریاں کم ہوتی ہیں، افواہیں دم توڑتی ہیں، گلے شکوے دور ہوتے ہیں، آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کرنے سے مسائل بہتر انداز میں سمجھنے اور ان کے حل کی طرف بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے بھی افواج پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے مختلف اقدامات کی تعریف کی ہے۔ سیاسی سطح پر ملکی دفاع کے ضامن اداروں کو متنازع بنانے کی کوششوں اور عوام میں بے چینی پھیلانے کے لیے چلائی جانے والی مہم کو ایسی ملاقاتوں سے بے اثر کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کو بیرونی طور پر جن مسائل کا سامنا ہے بدقسمتی سے بعض سیاست دان جس انداز میں عوامی سطح پر ریاست کے اداروں پر غیر ضروری تنقید کرتے ہیں اس طرز سیاست سے نقصان صرف ملک و قوم کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی اداروں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ادارے ملکی مفاد کے پیش نظر کام کرتے ہوئے ملک کے چپے چپے کو پرامن بنانے اور اسے دشمن کی آنکھ سے محفوظ بنانے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ سیاسی مفادات یا ذاتی اختلافات کی بنیاد پر اداروں کو ہدف بنانا ملکی مفادات کے منافی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن