• news

حکومت نے تسلیم کر لیا ، مہنگائی روکنا اس کے بس کی بات نہیں

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
حکومت مہنگائی نہیں مہنگائی کے اعداد و شمار روک سکتی ہے، حکومت اشیاء خوردو نوش کی قیمتوں میں اضافہ نہیں روک سکتی لیکن حکومت اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں کی تفصیلات جاری ہونے سے روک سکتی ہے۔ حکومت نے سرکاری طور پر یہ تسلیم کر لیا ہے کہ مہنگائی روکنا اس کے بس کی بات نہیں۔  وفاقی حکومت کا ہر دن عوام پر بھاری پڑ رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ حکومت کے غلط فیصلوں اور ناقص حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حکومت کی طرف سے وفاقی ادارہ شماریات کو ہفتہ وار رپورٹ جاری کرنے سے روکنا عوام تک درست معلومات کی فراہمی کو روکنے کے مترادف ہے۔ درست معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ ہر جمہوری حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو بنیادی اور درست معلومات پہنچائے لیکن اگر حکومت خود ہی درست معلومات تک رسائی کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دے تو اس سے زیادہ بدقسمتی اور ناکامی کی دلیل کیا ہو سکتی ہے۔ تین برس سے زائد گذر چکے ہیں حکومت آج تک اپنی امپورٹ ایکسپورٹ پالیسی واضح نہیں کرسکی۔ حکومت آج تک اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں کا جائزہ لینے اور اشیائے خورد و نو ش کی قیمتوں میں استحکام اور مناسب قیمت پر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ بجلی مہنگی ہو رہی ہے، گیس مہنگی ہو رہی ہے، آٹا مہنگا ہو رہا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، دودھ، ادویات، سبزیاں، پھل ہر وہ چیز جو بیرون ملک سے منگوائی جاتی ہے یا پاکستان میں پیدا ہوتی ہے کسی بھی چیز کی قیمت میں کوئی استحکام نہیں ہے۔ اس بڑی ناکامی کے باوجود حکومت اپنے معاملات کو درست کرنے اور بہتر فیصلے کرنے کی بجائے اداروں کو ان کے بنیادی کاموں سے روک رہی ہے۔ کسی بھی جمہوری حکومت میں یہ برداشت نہیں کیا جاسکتا کہ حکومت اپنے متعلقہ اداروں کو عوام تک معلومات پہنچانے سے روکنے کے فیصلے کرنا شروع کر دے۔کیا جمہوریت عوام کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ جان سکیں کہ مارکیٹ میں چیزیں کس بھاؤ فروخت ہو رہی ہیں اگر حکومت روزانہ کی بنیاد پر جاری ہونے والے نرخناموں کو روکنے کے احکامات جاری کر دے تو کیا تو پھر ہم انتشار کی طرف نہیں بڑھ جائیں گے۔ یہ بدانتظامی کی بدترین مثال اور جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔  آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کے بھی خلاف ہے۔ حکومت وفاقی ادارہ شماریات کو اپنے کام سے روکنے کے بجائے بہتر  فیصلے کرنے کی طرف توجہ دے۔ لوگوں نے ووٹ  اس لیے نہیں دیا تھا تھا ان کا کھانا پینا بند کر دیا جائے، لوگوں نے ووٹ اس لیے نہیں دیا تھا کہ سرکاری اداروں کو کام کرنے سے روک دیا جائے، لوگوں نے ووٹ اس لیے نہیں دیا تھا کہ ان تک درست معلومات کی رسائی بند کر دی جائے۔ حکومت وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ روکنے کے فیصلے کو واپس لے اور اپنی گورننس کو ٹھیک کرے۔ ہفتہ وار رپورٹس نہیں مہنگائی روکیں، کیا حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر کسی وزیر کو گھر بھیجا ہے یا اتنی بڑی ناکامی پر کسی کی بنیادی رکنیت معطل کی ہے۔ جمہوریت عوام کی حکومت کا نام ہے۔ جمہوریت کو آمریت میں بدلنے کے کاموں کو تاریخ میں کبھی قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن