اتحادی جماعتوں کا ووٹنگ مشین پر عدم اعتماد مشترکہ اجلاس مو خر ہو بیکا سبب بنا
لاہور (فاخرملک) پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔ اس کے پس منظر میں جن عوامل نے اہم کردار اداکیا ہے ان میں اپوزیشن کے حکومتی اتحادی جماعتوں میں موجود بعض اراکین اسمبلی سے رابطوں، حکومتی اتحادی جماعتوں کے رویوں، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے بعض ارکان اسمبلی کی مخالفت، ماضی میں درپردہ حاصل ہونے والی سپورٹ کا دستیاب نہ ہونا اور حکومتی ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا رویہ بتایا گیا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی تینوں حکومتی اتحادی جماعتوں کیطرف سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پرعدم اطمینان بنیادی طور پر مشترکہ اجلاس کے مئوخر ہونے کا سبب بنا۔ جبکہ اپوزیشن نے ایک بار پھر حکومت سے مذاکرات کی پیش کش مسترد کر دی اور کہا ہے کہ حکومت نے ناکامی کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس لئے اسے اقتدار سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ حکومتی مئوقف کے مطابق پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے مقصد کے حصول کیلئے مؤخر کیا گیا ہے اور سپیکر قومی اسمبلی کو ایک بار پھر اپوزیشن سے رابطے کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں اپوزیشن جماعتیں نیب ترمیمی آرڈیننس، انتخابی اصلاحات، ای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ کو بدنیتی قرار دیتی ہیں۔ علاوہ ازیں غیر جمہوری نام نہاد انتخابی اصلاحات پر حکومتی اقدامات کو 2018ء کے الیکشن فراڈ سے بڑا فراڈ اور اسے ملک اور عوام کے حق انتخاب کی نفی کرنے اور الیکشن چوری کرنے کی بدترین سازش سمجھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مشترکہ اجلاس میں ناکامی واضح ہونے پر کہ حکومت پیچھے ہٹ گئی ہے۔ مریم نواز شریف کا رد عمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’ابھی ابھی ری جیکٹڈ خان صاحب تقریر جھاڑ رہے تھے کہ اراکین کل کے مشترکہ اجلاس میں جہاد سمجھ کر ووٹ کریں تو کیا قوم یہ پوچھ سکتی ہے کہ جہاد اچانک ملتوی کیوں کرنا پڑا؟۔