• news

ایک کیچ نے پاکستان کو فتح سے دور کردیا 

تجزیہ: محمد اکرم چودھری
پاکستان سیمی فائنل تو ہار گیا لیکن پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کرکٹ کھیل کر ایک مرتبہ پھر دنیا کو یہ پیغام ضرور دیا ہے کہ مشکل حالات کے باوجود پاکستان میں کرکٹ ٹیلنٹ کو نظر انداز کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ پاکستان ورلڈ ٹونٹی ٹونٹی چیمپیئن شپ میں فیورٹ کی حیثیت سے تو نہیں گیا تھا لیکن گرین شرٹس نے مسلسل پانچ میچ جیت کر اور دنیا کی دو بہترین ٹیموں بھارت اور نیوزی لینڈ کو ہرانے کے بعد سیمی فائنل میں جگہ بنائی تھی۔ اس شاندار کارکردگی پر پوری ٹیم اور ٹیم مینجمنٹ مبارکباد کی مستحق ہے۔ ہمارے اوپنرز بابر اعظم اور  محمد رضوان نے اپنی دھاک بٹھائی ہوئی ہے۔ شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف ورلڈ کپ میں ایک بہترین گیند باز کی حیثیت سے ایک مرتبہ پھر اپنی اہلیت کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان نے جس طرح کرکٹ کھیلی ہے نہ صرف ملک میں کرکٹ کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے بلکہ اس کارکردگی سے کھیل کے شوق میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ سیمی فائنل میں جہاں پاکستان کو آسٹریلیا کی طرف سے کئی مواقع ملے اور آسٹریلیا نے بھی پاکستان کو کئی مواقع دیے۔ آسٹریلیا کی گراؤنڈ فیلڈنگ اچھی نہیں تھی۔  وہیں پر حسن علی کا انیسویں اوور میں ایک ڈراپ کیچ نے فتح کو پاکستان سے دور کر دیا۔ یہ ڈراپ کیچ ثابت کرتا ہے کہ کرکٹ کا  میدان ہو یا سیاست کا میدان، ایک ہی فیصلہ حالات بدلنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ جس طرح سے پاکستان تحریک انصاف سے بہت زیادہ امیدیں تھیں اور وہ امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہے اسی طرح پاکستان ٹیم سے اتنی اچھی توقعات نہیں تھی لیکن ٹیم پاکستان نے غیر متوقع طور پر بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دیا۔ اسی طرح میدان سیاست میں جو اندازے پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے لگئے گئے تھے وہ بھی غلط ثابت ہوئے۔ انتخابات سے پہلے عوام انہیں حکومت میں دیکھنے کے خواہش مند تھے تو اب ان کے جانے کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔ بہرحال پاکستان کو مبارکباد۔ اب بہتر کھیل کے اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے۔ نئے چیئرمین قومی سطح کے کرکٹرز کے معاشی مسائل پر توجہ دیں۔

ای پیپر-دی نیشن