• news

بلاول کی فضل الرحمن سے ملاقات،حکومت کیخلاف پارلیمنٹ میں مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق


اسلام آباد (نامہ نگار) بلاول بھٹو زرداری اور  فضل الرحمن نے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔ جمعہ کو بلاول نے  فضل الرحمان سے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں یوسف رضا گیلانی اور قمر زمان کائرہ‘ مولانا اسعد محمود اور مولانا صلاح الدین ایوبی موجود تھے۔  چیئرمین پیپلز پارٹی نے  فضل الرحمان سے ان کی خیریت دریافت کی اور ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے ملک میں بڑھتی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا فضل الرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ  آپ بزرگ سیاست دان ہیں، تین نسلوں سے ہمارا رشتہ ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور احتساب کے حوالے سے قوانین پر پارلیمان میں مشترکہ لائحہ عمل مزید کامیابیوں کا سبب بن سکتا ہے، پارلیمان کے ذریعے ہی حکومت کی پالیسیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ حکومت کی پارلیمان میں حالیہ شکستیں اپوزیشن کی بڑی کامیابیاں ہیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمان  نے کہا کہ ہم جعلی حکومت کو بہت جلد گھر بھجیں گے، دھاندلی زدہ حکومت کو اصلاحات کرنے کا کوئی حق نہیں، میں پی ڈی ایم کا سربراہ ہوں اور تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرتا، ہمارا شروع سے ایک ہی مطالبہ نئے انتخابات ہیں، پارلیمنٹ اور پوری قوم کو نقصان پہنچایا گیا۔ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق سوال پر  فضل الرحمان  نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، جب موقع آئے گا تو بات کریں گے۔ پارلیمنٹ سے باہر اتحاد کے بارے میں کہا کہ وہ تنہا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔ بلاول  نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے جمہوری روایات سے حکومت کو نقصان پہنچایا، ہماری کوشش ہے کہ جمہوری انداز سے کام کیا جائے اور کامیابی حاصل کی جائے۔ ہم پارلیمان میں ملکر کام کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان سے تعلق ہے جو رہے گا، سیاست تو چلتی رہے گی اور ہمارا تعلق بھی ضرور رہے گا۔ فضل الرحمان کے ساتھ ہمارا بزرگوں کے وقت کا تعلق ہے، آج میں اور مولانا اسعد محمود پارلیمنٹ میں اکٹھا کردار ادا کررہے ہیں، ہماری سیاست چلتی رہے گی، مگر ہمارا تعلق بھی ساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا، فضل الرحمان نے اپوزیشن میں اپنا کردار ادا کیا ہے، حکومت کی ناکامی اسی اتحاد کی مرہون منت  ہے۔ حکومت کو آئے روز شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے اتحاد کے باعث حزب اختلاف کا بل پیش، حکومت کا مسترد ہوگیا۔ اپنے بلائے گئے مشترکہ اجلاس سے بھی بھاگنے پر حکومت اپوزیشن کے اتحاد کے باعث مجبور ہوئے۔ ہم نے نیب آرڈیننس کی سازش، ای وی ایم کے ذریعے الیکشن کمشن کو زیر عتاب لانے کی سازش ناکام بنائی۔ پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی کی واپسی پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کی تجاویز کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر حکومت جعلی طریقے سے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرے گی اس کو آمرانہ عمل تصور کریں گے جو پارلیمنٹ کی روایت کے منافی ہوگا۔ محکومت ایک قانون سازی میں شکست کھا چکی ہے، جس کے بعد انہیں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا اور معلوم نہیں کہ اس دوران وہ کیا گل کھلائیں گے، ادھر ادھر منہ ماریں گے اور خریداری کریں گے۔ حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوبارہ طلب کیا تو اسی اتحاد کے ساتھ اس کی نفی کی جائے گی۔ جولائی 2018 میں متفقہ موقف اختیار کیا تھا کہ ہم جعلی حکومت تسلیم نہیں کرتے اور قوم کو ووٹ کا حق واپس ملنا چاہیے، اور چوری شدہ انتخاب پر قائم ہونے والی حکومت قابل قبول نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم سے الگ ہونے اور اب دوبارہ اپوزیشن کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے تمام امور پر بات نہیں ہوئی ہے، آج کی ملاقات خیر سگالی کا مظاہر ہے۔ بلاول بھٹو زرداری ہمارے مہمان ہیں اور روایت کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسی بات نہیں کی جائے جس سے  کسی کو تکلیف پہنچے۔فضل الرحمن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ کراچی کے عوام حکومت کے خلاف مظاہرے میں شریک ہوں گے۔ حکمرانوں نے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑ دیئے ہیں۔ حکومت کی صفوں میں دراڑیں واضح ہو رہی ہیں اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ حکمرانوں نے پہلے نوجوانوں کو دھوکہ دیا اب اوورسیز پاکستانیوں کو لالچ دے رہے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی ملک میں آکر اپنا ووٹ دے سکتے ہیں۔ صرف چند لوگوں کے سوا کوئی امیدوار بیرون ملک جاکر پاکستانیوں کو اپنا منشور نہیں پہنچا سکتا۔ 

ای پیپر-دی نیشن