عالمی قیمتیں تو پٹرول مہنگا ہو گا، سعودیہ سے 3ارب ڈالر جلد مل جا ئینگے: شوکت ترین
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر قیمتیں بڑھیں تو ملک میں پٹرول مزید مہنگا ہوگا۔ کرونا کی وجہ سے ملکی معیشت منفی ہوئی۔ ٹیکس دہندگان میں اضافہ کرنا ہمارا ہدف ہے۔ شوکت ترین نے کراچی میں نیا ناظم آباد ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ اس موقع پر شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف پروگرام غیریقینی صورتحال پیدا کررہا ہے۔ 3 سال قبل یہ ملک کرائسس کا شکار تھا۔ ملک میں ڈالر نہیں تھے جس کے سبب آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ روپے کی تنزلی میں سٹے بازوں کا ہاتھ ہے۔ چالیس لاکھ گھرانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا پلان بنا لیا۔ جلد سعودی عرب سے مالی امداد مل جائے گی۔ آئی ایم ایف معاہدے پر خوشخبری جلد سنیں گے۔ قیمتیں کم کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، عالمی سطح پر قیمتیں بڑھیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی کرونا کے خلاف مثبت حکمت عملی کو پوری دنیا نے سراہا۔ انہوں نے زراعت، انڈسٹری کو بہت زیادہ سپورٹ کیا جس کے بعد معیشت میں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 سے 20 لاکھ سالانہ نئی ملازمتیں چاہئیں۔ ملک کو تسلسل کے ساتھ ترقی کی ضرورت ہے۔ پائیدار ترقی کیلئے 10 تا 30 سال یہ عمل مسلسل جاری رہنا ضروری ہے۔ دوسرے ممالک نے 30 سال 10 فیصد سے زائد ترقی کی۔ انڈیا اور ترکی سمیت دیگر ممالک کی مثال سامنے ہے۔ مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ زرعی ترقی کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ہماری فصلوں کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے۔ انکم ٹیکس میں 32فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکس دہندگان میں اضافہ کرنا ہمارا ہدف ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ ڈالرکی قدر 166یا 167 روپے ہونی چاہیے۔ 8 سے 9 روپے سٹے باز لیکر جارہے ہیں۔ روپے کی تنزلی میں سٹے کا ہی ہاتھ ہے۔ سٹے بازوں کے گرد گھیرا تنگ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی ترقی چاہیے جو 5 سال نہیں بلکہ 20 سال کے لیے ہو۔ آئی ایم ایف کا پروگرام سخت ہوتا ہے۔ مشیر خزانہ نے گھی انڈسٹری میں کارٹلائزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ کمپٹیشن کمیشن کو کارٹلائزیشن کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔ خطاب کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ سٹیٹ بنک کے گورنر کا برطانیہ میں بیان ضروری نہیں تھا۔ سٹیٹ بنک آزاد ادارہ ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک کے بیان پر جواب ان سے پوچھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی مہربانی ہے جن کی ترسیلات زر کی وجہ سے کئی معاشی مشکلات سے محفوظ ہیں لیکن یہ زیادہ تک نہیں چل سکے گا۔ 25 سال پہلے ترسیلات زر میں جو فرق 25 فیصد تھا اب وقت کے ساتھ ضرب ہورہا ہے۔ ملک کا پہلا مسئلہ سیونگ ریٹس کا ہے۔ اتنی بچت نہیں ہوتی جس کی بنیاد پر سرمایہ کاری ہو اور ایسی صورت میں جب سرمایہ کاری ہوگی تو قرض کی بنیاد پر ہوگی۔ شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے پائیدار معیشت کے قیام کے لیے سب سے پہلے ریونیو پر زور دیا۔ اگر 6 سے 8 فیصد معاشی گروتھ درکار ہے تو ریونیو 20 فیصد ہونے چاہیے جبکہ ماضی میں اس مقصد کے حصول کے لیے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکمت عملی تیار کی اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے عزم کا اظہار کیا کہ ٹیکس جی ڈی پی کو تقریباً 6 سے 7 سال میں 20 فیصد پر لے کر جائیں گے۔ ایکسپورٹ کو بڑھانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی ختم کردی تاکہ مقامی صنعت ترقی کریں۔ ایکسپورٹ تقریباً 32 فیصد سے بڑھ رہی ہیں۔ شعبہ آئی ٹی میں 47 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی اور اس مرتبہ 75 فیصد پر لے جانے کا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار منصوبہ بندی کے ساتھ شعبہ آئی ٹی کو آئندہ 6 سال میں 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں۔ یہ وہ شعبہ ہے جو ہماری درآمدات اور برآمدات کے حجم میں فرق کو پورا کرسکتا ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ 40 لاکھ گھرانوں کو پائیدار ترقی میں شامل کرنے کے لیے انہیں زراعت میں بلاسود قرضے دیں گے۔ شہری علاقوں میں بزنس کے لیے قرضے دیں گے۔ انہیں صحت کارڈ ملے گا۔ انہوں نے کہا کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی سپلائی لائن متاثر ہوئی جس کے باعث کئی اشیاء کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوگیا۔ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں۔ جو ترقی ہم لانے کی کوشش کررہے ہیں اس سے ان کی قوت خرید آہستہ آہستہ ہی بڑھ سکتی ہے۔ ہم مہنگائی کو نیچے لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم نے پیٹرول کے ٹیکس کم کردیے جو مجموعی طور پر تقریباً 60 فیصد ہے۔