• news

حکومت گرانے سے پہلے سوچنا ہو گا زیادہ بری نہ آجائے: فضل الرحمن

کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں چھوٹی پارٹیوں کو مشترکہ اجلاس میں جانے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چل نہیں رہی، چلائی جا رہی ہے، ہم حکومت چلانے والوں اور چلنے والوں کو بھی جانتے ہیں۔ کہنے کو بہت کچھ ہے مگر ملکی حالات خراب نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اکثریت حاصل نہیں۔ اتحادی ساتھ دینے کو تیار نہیں۔ نا اہل حکمران اقتدار کو طول دینے کے لیے ناجائز طریقے اپنا رہے ہیں۔ حکومت جعلی پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے تیار کر رہی ہے۔ مشترکہ اجلاس کو شکست کے خوف سے ملتوی کیا گیا۔  19 نومبر سے پہلے آخر جلدی کیوں ہے، یہ معاملے کو مشکوک بناتا ہے۔ سیاست میں ناجائز مداخلت ہو تو پھر شکایت ہمارا حق ہے۔ امیر جمعیت علمائے اسلام ف کا کہنا تھا کہ جب اس وزیراعظم کو منتخب کہا جاتا ہے تو دکھ ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی خیر کی چیز کی توقع نہ رکھیں۔ ملک کو جبر سے چلایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناجائز حکمران کیخلاف تحریک جاری رکھیں گے۔ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں‘ بچوں کی بھوک ان سے دیکھی نہیں جارہی۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو فروخت کر رہے ہیں۔ عوام پر مہنگائی کے روز بم گرائے جا رہے ہیں۔ پی ڈی ایم عام آدمی کی آواز ہے۔ سابق جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بیان حلفی کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ نوازشریف نے واپس آنے کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت گرانے سے پہلے یہ سوچنا ہوگا متبادل کیا ہے۔ متبادل اس سے بھی برا ہوا تو کیا کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن