حکومت نے پارلیمانی تاریخ میں بڑا معرکہ سر کر لیا
اسلام آباد ( شاہزاد انور فاروقی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بلاشبہ حالیہ پارلیمانی تاریخ میں ایک بڑا معرکہ سر کیا ہے۔ قانون سازی کے محاذ پر جو مجبوریاں‘ کوتاہیاں پچھلے تین سال کے عرصے میں درپیش رہیں جب موقع ملا تو مشترکہ اجلاس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 28 قانون سازی اور پانچ ترمیمی بل منظور کرا لیے۔ اس معاملے میں یقیناً ڈاکٹر بابر اعوان اور اس کام سے متعلق پوری ٹیم نے محنت سے کام کیا۔ اپوزیشن اتحاد اس سارے معاملے پر ’’بلڈوز‘‘ کرنے کے نام پر احتجاج کررہا ہے لیکن سوچنے والی بات ہے کہ ایوان بالا میں تعدادی اکثریت کو لے کر جو کام رکے ہوئے تھے وہ اس کے علاوہ ممکن بھی نہیں تھے کہ آئینی طور پر مشترکہ اجلاس ہی اس کا حل تھا اور مشترکہ اجلاس روز روز تو نہیں بلایا جاسکتا۔ اتنی قانون سازی شاید ماضی قریب میں دیکھنے میں نہیں آئی۔ قانون سازی کے حوالے سے بہت سارے معاملات ایسے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کیے گئے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی جن کے ڈالرز‘ پاؤنڈز اور ریال تو ہم ہپ ہپ کرتے رہے ہیں لیکن قومی معاملات اور پارلیمان میں ان کی شمولیت کو ’’تھو تھو‘‘ ہی کیا گیا۔ تارکین وطن کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا جو اس طرح سے پورا ہوا‘ اس سے آگے بھی ان کے لیے مزید راستے کھلیں گے۔ یہ ایسا معاملہ تھا جس پر اپوزیشن جماعتیں براہ راست مخالفت تو نہیں کر پائیں کہ ایسی صورت میں انہیں ان ممکنہ ووٹرز کی مستقل ناراضی کا اندیشہ تھا مگر اسے حوالے سے چونکہ‘ چنانچہ‘ اگر اور مگر کے ساتھ ان کے خیالات چھپائے نہ چھپتے تھے۔