بھارت نے 22ماہ سے بند کرتا پورر راہداری کھول دی ، یاتریوں کی آمد خوشی سے نہال
لاہور، اسلام آباد، شکرگڑھ‘ نارووال‘ فاروق آباد (نیوز رپورٹر، سٹاف رپورٹر‘ آئی این پی، علاقائی نمائندوں سے) کرتار پور راہداری بابا گورو نانک کے 552 ویں جنم دن پر 22 ماہ بعد کھل گئی، 28رکنی سکھ یاتریوں کا وفد کرتار پور پہنچا۔ وفد میں خواتین بھی شامل تھیں۔ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر سردار امیر سنگھ، سی ای او کرتار پورمینجمنٹ یونٹ عبدالطیف نے یاتریوں کا استقبال کیا۔ پھولوں کے ہار پہنائے گل پاشی کی گئی۔ ملک بھر سے بھی سکھ یاتریوں کی کرتار پور آمد، یاتریوں نے مذہبی رسومات ادا کیں۔ مکس سبزی، پنیر، نمکین اور میٹھے چاول، چپاتی اور چائے سے تواضع کی گئی۔ بھارتی یاتری 5 بجے واپس روانہ ہو گئے۔ سالگرہ کی تقریبات 26 نومبر تک جاری رہیں گی۔ کرتار پور میںمرکزی تقریب 24 نومبر کو ہوگی۔ گزشتہ روز 16 مارچ 2020 سے بند کرتار پور راہداری 22 مہینے کی بندش کے بھارت کی جانب سے کھول دی گئی، 28 سکھ یاتریوں کے وفد کو پاکستان پہنچنے پر سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر سردار امیر سنگھ، سی ای او کرتارپور مینجمنٹ یونٹ عبدالطیف، رمیش سنگھ اروڑا نے خوش آمدید کہا۔ راہداری کھلنے پر سکھ یاتری اور مقامی رہنما خوشی سے نہال تھے۔ سردار امیر سنگھ نے یاتریوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دل اور دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں۔ تقریبات 10 روز جاری رہیں گی مرکزی تقریب 24 نومبر کو ہوگی۔ پہلے روز بارڈر ٹرمینل پر امیگریشن کیلئے 18کائونٹر فعال رہے ،کرنسی کے تبادلے کے لئے بینکنگ کا نظام فعال رہا۔ نیوز رپورٹر کے مطابق بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلئے بھارت سے سکھ یاتریوں کی واہگہ بارڈر کے راستے لاہور آمد شروع ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور اس کے ساتھ کرونا ایس اوپیز پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ہے۔ سکھ یاتری 10 روزہ قیام کے دوران لاہور سمیت مختلف شہروں میں اپنی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ اسلام آباد سے آئی این پی کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری کا کھلنا ایک اچھی پیش رفت ہے۔ پاکستان نے کرونا وبا کی صورتحال کے پیش نظر صرف تین ماہ کیلئے کرتارپور راہداری کو بند کیا تھا۔ ہندوستان نے گذشتہ بیس ماہ سے کرتارپور راہداری پر قدغن لگا رکھی تھی۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے یہ راستہ کھولا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں جتنی بھی اقلیتیں ہیں انہیں اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہے۔ کاش ہندوستان وہ ماحول پیدا کر دے جو آج ہم پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ بدھ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور پوری دنیا میں مقیم سکھ برادری کی جانب سے بی جے پی کی حکومت پر راہداری کھولنے کیلئے بے پناہ دباؤ تھا۔ بالآخر ہندوستان نے ان کے مطالبے کو تسلیم کیا ہے۔ پاکستانی عوام کی جانب سے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ فاروق آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سکھ یاتری آج فاروق آباد کے قصبہ گوردوارہ سچا سودا کا دورہ کریں گے اور اپنی مذہبی رسومات بھی ادا کریں گے۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق بھارت سے 3 ہزار کے قریب مرد و خواتین سکھ یا تری وا ہگہ بارڈر کے راستے پیدل پاکستان پہنچ گئے ہیں، مہمان یاتریوں کا متر وکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عامر احمد نے پرتپاک استقبال کیا۔ سردار ستونت سنگھ، سردار اندر جیت سنگھ، سردار ویکاش سنگھ، بورڈ ترجمان عا مر حسین ہا شمی سمیت و دیگر سکھ رہنما و بورڈ افسران بھی موجود تھے۔ پاکستان آمد پر سکھ رہنماؤں نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور شرومنی گورودوارہ پربندھک کمیٹی دہلی کے پارٹی لیڈر سردار بلونندر سنگھ کا کہنا تھاکہ پاکستان ہمارے گورو کی دھرتی ہے اور ہمیں اس دھرتی کی مٹی سے بہت پیار ہے، کرتار پور راہدری کھلنے پر سکھ یاتری بہت خوش ہیں، پاکستان میں ہمارے گورو دواروں کی دیکھ بھال کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری رانا شاہد نے بتایا جنم دن کی مرکزی تقریب 19 نومبر کو ننکانہ صاحب میں منعقد ہوگی۔ جہاں وفاقی وزیر نور الحق قادری مہمان خصوصی ہونگے جبکہ دیگر مختلف شخصیات شرکت کریں گی۔ سکھ یاتریوں کو سخت سیکورٹی کے حصار میں ننکانہ صاحب روانہ کیا گیا۔