• news

ای ووٹنگ، اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ ، نیب کلبھوشن  سے متعلق بل منظور

اسلام آباد (نامہ نگار) اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ  کے باوجود حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے 33بل باآسانی کثرت رائے سے منظور کرالیے جبکہ مردم شماری 2017ء کے نتائج پر نظر ثانی کے حوالے سے حکومت سندھ کا ریفرنس مسترد کر دیا گیا۔ منظور کیے گئے بلوں میں انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے، انسداد بد عنوانی ایکٹ ترمیمی بل، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مکرر بل، سٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل، انسداد ریپ (انوسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) بل سمیت دیگر شامل ہیں۔ پہلے ہی بل پر 203کے مقابلے میں221ووٹوں کی حکومتی برتری کے بعد اپوزیشن ایوان سے واک آئوٹ کر گئی جس کے بعد حکومت نے آسانی سے تمام بلوں کی منظوری کا عمل مکمل کیا۔ اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جبکہ اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے سامنے جمع ہو کر نعرے بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں۔ جبکہ کاغذ کے ٹکڑے سپیکر کے منہ پر لگنے سے وہ طیش میں آگئے اور بولے کہ چیک کریں یہ کس نے کیا ہے یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ اپوزیشن نے ایوان میں ہونے والی گنتی کے نتائج کو چیلنج کیا تو سپیکر نے کہا کہ گنتی بالکل درست ہوئی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے دھاندلی دھاندلی کے نعرے لگائے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی ایوان میں موجودگی کے دوران ان کے سامنے کھڑے ہوکر ملک گیا تیرا شو نیازی، گو نیازی گو نیازی،کلبھوشن کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے، سپیکر کو رہا کرو، ووٹ چورو چینی چورو جاں چھوڑو، کے نعرے لگائے۔ اس دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر مراد سعید اور مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی۔ گنتی کے دوران مرتضی جاوید عباسی نے بھی عملے کے ہمراہ گنتی شروع کردی، جس پر مراد سعید نے انہیں روک دیا۔ گنتی سے روکنے پر وفاقی وزیر مراد سعید اور مرتضیٰ جاوید عباسی آمنے سامنے آگئے، دونوں کے درمیان پہلے تلخ کلامی ہوئی اور پھر بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی اور شہریار آفریدی میں بھی تلخی ہوئی۔ اس دوران عامر لیاقت بھی حکومتی سائیڈ سے پہنچ گئے جبکہ پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ بھی پہنچ گئے، تاہم سارجنٹ ایٹ آرمز کے آنے سے ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔ جس کے بعد سپیکر نے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو الگ الگ ہونے کی ہدایت کردی۔ سپیکر نے کہا کہ میں دو منٹ کا وقت دیتا ہوں اپوزیشن کے ارکان بائیں جانب اور حکومتی ارکان دائیں جانب چلے جائیں ورنہ میں آواز ے ساتھ (وائس کے ذریعے) ووٹنگ کرائوں گا۔ اپوزیشن ارکان جب اپنی نشستوں پر نہ گئے تو سپیکر نے وائس کے ذریعے ووٹنگ شروع کرا دی جس پر اپوزیشن نعرے بازی کرتی ہوئی ایوان سے واک آئوٹ کر گئی۔ تاہم اپوزیشن کے ارکان بعد میں واپس آگئے لیکن حکومت نے آسانی سے نہ صرف ایجنڈے میں شامل 28بلوں بلکہ ضمنی ایجنڈے میں شامل مزید 5بل بھی منظور کرا لیے۔ ایوان سے منظور کیے گئے بلوں میں اپوزیشن کے دو بل بھی شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران سپیکر اسد قیصر اور  پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل نے سپیکر ڈائس پر نامناسب گفتگو کی۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ آپ تمیز سے رہیں، میں باہر نکلوا دوں گا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بعد پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو مائیک نہ دینے پر قادر مندوخیل سپیکر ڈائس پر گئے تھے۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ میں بلاول کو موقع دے رہا تھا پھر یہ بدتمیزی کیوں۔ انہوں نے کہا بلاول صاحب آپ کو اس حرکت کا نوٹس لینا چاہیے۔ بعد ازاں اسد قیصر نے بلاول بھٹو کو بولنے کا موقع دیا اور چیئرمین پیپلزپارٹی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت میں تقریر کی۔ ایوان میں جب انتخابات ترمیمی بل 2021پیش کرنے کی تحریک  پیش کی گئی تو اپوزیشن نے سپیکر سے گنتی کرانے کا مطالبہ کیا۔ تحریک کے حق میں 221اور مخالفت میں 203ممبران نے ووٹ دیا۔ اجلاس میں اپوزیشن اپنے ارکان پورے کرنے میں ایک بار پھر ناکام ہو گئی۔ پیپلزپارٹی کے سکندر میندھرو، نوید قمر، یوسف تالپور غیرحاضر، علی وزیر، اختر مینگل بھی ایوان کی کارروائی میں شریک نہیں ہوئے ۔ منظور کیے گئے بلوں میں انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے، انسداد بد عنوانی ایکٹ (نیب) ترمیمی بل، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مکرر بل2021، سٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2021، مسلم عائلی قوانین میں ترمیم کے 2بلز، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ بل، اسلام آباد میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط کا بل، انسداد ریپ (انوسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) بل2021، حیدرآباد انسٹی ٹیوٹ فار ٹیکنیکل اینڈ منیجمنٹ سائنس بل 2021، اسلام آباد میں تجدید کرایہ داری ترمیمی بل 2021، فوجداری قانون ترمیمی بل 2021 کارپوریٹ کمپنیز ترمیمی بل 2021، مالیاتی اداروں کی محفوظ ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2021، فیڈرل پبلک سروس کمشن قواعد کی تجدیدی بل 2021، یونیورسٹی آف اسلام آباد بل 2021،زرعی، کمرشل اور صنعتی مقاصد کے لیے لون سے متعلق ترمیمی بل 2021،کمپنیز ترمیمی بل 2021، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل 2021، اکادمی ادبیات پاکستان ترمیمی بل 2021، پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل 2021، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی بل 2021، گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021، میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی ترمیمی بل 2021، نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2021، کووڈ-19 بل 20121، الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2021، اسلام آباد وفاقی حدود میں جسمانی تشدد پر سزا سے متعلق بل 2021، اسلام آباد فوڈ اتھارٹی بل، یونانی آئیڈک ہومیو پیتھک پریکٹشنرز ترمیمی بل، پراونشل موٹر وہیکلز آرڈننس ترمیمی بل اور الیکٹرک پاور ترمیمی بل شامل ہیں۔ پارلیمنٹ نے مشترکہ مفادات کونسل کے مردم شماری 2017 کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت کا ریفرنس مسترد کردیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ماضی میں 17، 17سال مردم شماری نہیں ہوتی تھی لیکن اب عمران خان نے پانچ سال بعد نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ مردم شماری کا مسئلہ حساس ہے، سندھ میں دیگر صوبوں سے آکر لوگ آباد ہیں، سندھ میں آنے والوں کو ان کے علاقوں میں شمار کیا گیا اس لئے حقیقی آبادی شمار نہیں ہو سکی۔ صوبہ سندھ کی آبادی مردم شماری 2017 میں 30  فیصد کم دکھائی گئی۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ اس مسئلہ پر ہماری جماعت کا موقف واضح ہے۔ قومی مالیاتی کمیشن کا حصہ آبادی کی بنیاد پر دیا جارہا ہے، اس لئے آبادی کا گنا جانا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے، جس طرح اس پر سیاست کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان لسانیت کی سوچ نہیں رکھتے، انہوں نے اس کی منظوری کا کہا، دس سال بعد مردم شماری ہونی ضروری ہے۔ عمران خان پانچ سال بعد یہ مردم شماری کرا رہے ہیں۔ اپوزیشن جدید ٹیکنالوجی سے گھبراتی ہے، ہم جدید ٹیکنالوجی سے یہ مردم شماری کرائیں گے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی ایوان میں تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آج کہا ہے کہ حکومت مہنگائی ختم کرے ہم ساتھ دیں گے، سندھ میں آٹے کی بوری دیگر صوبوں کی نسبت اڑھائی سو روپے فی من مہنگی مل رہی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ فیصلے پر اپیل کرنے کا حق ہے، یو این نے سمپل سروے کیا ہے۔ بعد ازاں سپیکر نے تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کرلیا اور سندھ حکومت کا ریفرنس مسترد کردیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی سمت کو درست کریں اور شفاف انتخابات کی بنیاد رکھیں، اوورسیز پاکستانیوں کے ڈالرز قبول ہیں مگر انہیں ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتے، ای وی ایم شیطانی حربوں کو دفنانے کیلئے لائی جا رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن