• news

اصلاحات ذات نہیں ملک کیلئے ، عمران: حکومت بل منظور کرانے میں ناکام ، چیلنج کرینگے: اپوزیشن

اسلام آباد (خبر نگار+ خبر نگار خصوصی+  نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل شفاف جمہوریت سے  جڑا ہے۔ قانون سازی میں ذاتی مقاصد نہیں ہیں۔ جبکہ متحدہ  اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس میں منظور کردہ بلوں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ حکومت بل منظور کرانے میں ناکام ہو گئی ہے‘ حکومت کو 222 ووٹ درکار تھے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل شفاف جمہوریت سے جڑا ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔ اس قانون سازی میں میرے کوئی ذاتی مقاصد نہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اہم قانون سازی پر بات چیت جبکہ اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے پر بھی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز کے حوالے سے ارکان کو اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں صاف و شفاف انتخابات کی بنیاد رکھنے میں آپ کا کردار ہوگا،  سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے، ارکان پارلیمنٹ کے مسائل سے آگاہ ہوں، انشاء اللہ جلد سب کی شکایتیں دور ہونگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ذات یا پارٹی کے لئے نہیں ملک اور جمہوریت کے لئے ہے، ای وی ایم اور اوورسیز ووٹرز کو حق دینے سے جمہوریت مضبوط ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان سے رکن قومی اسمبلی خیال زمان اورکزئی پی ٹی آئی  اور اتحادی جماعتوں کی خواتین ارکان نے بھی ملاقات کی۔ مشترکہ اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جو کھلاڑی ہوتا ہے جب وہ میدان میں جاتا ہے تو ہر چیز کیلئے تیار ہوتا ہے، گراؤنڈ میں موجود کھلاڑی کہتا ہے جو مخالف کرے گا میں اس سے بہتر کروں گا۔ صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم صاحب اتنی ملاقاتیں کر رہے ہیں، کوئی پریشانی تو نہیں؟۔ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ کون ملاقاتیں کر رہا ہے۔ قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤس کی راہداریوں میں اس حوالے سے جب صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لیے آپ کتنے پر امید ہیں؟ تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ سپورٹس مین جب گراؤنڈ میں قدم رکھتا ہے تو ہمیشہ سمجھتا ہے کہ وہ جیتے گا۔ وزیراعظم نے ارکان اسمبلی  قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلوں کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن لیڈر نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام کے اسعد محمود سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔ اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھاکہ قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا، اس ماحول میں قانون سازی نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کے ووٹوں کو کم ظاہر کیا گیا، اپوزیشن نے اعتراض بھی کیا جس کو اہمیت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام روایت کو انہوں نے پاؤں تلے روند دیا۔ میں نے اور بلاول نے سپیکر کو بہت سمجھانے کی کوشش کی قواعد پر چلیں۔ حکومت تمام بل منظور کرانے میں ناکام رہی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سپیکر کو بتایا ہماری تعداد 200 سے اوپر تھی، ہمارے خیال میں حکومتی گنتی میں تین چار ووٹ زیادہ گنے گئے، ہماری بات نہیں مانی تو واک آوٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دھونس دھاندلی سے تمام بل بلڈوز کیے۔ میں نے سپیکر سے کہا کہ آپ زیادتی کررہے ہیں۔ 167 ملکوں میں سے صرف 8 ممالک میں ای وی ایم استعمال ہورہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس کے اپنے رولز ہوتے ہیں نارمل سیشن کے الگ، میں نے پوری کوشش کی کہ سپیکر کو رولز بتاؤں، جوائنٹ سیشن سے کسی بل کو منظور کرانے کیلئے 221 ووٹ کا ہونا ضروری ہے، مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو این آر او اور الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ  پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔  دھاندلی کے ذریعے بل پاس کئے گئے۔ سپیکر نے بلوں کو پاؤں تلے روند دیا۔ حکومت نے قانون سازی کو بلڈوز کیا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین صرف دنیا کے آٹھ ممالک میں رائج ہے۔ نو ممالک نے اسے بند کر دیا ہے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مسترد کر چکا ہے۔ الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلوں کو عدالت میں چیلنج کرینگے۔ اس ماحول میں قانون سازی نہیں ہوسکتی۔ شہباز شریف نے کہا کہ اجلاس میں اپوزیشن کے ووٹوں کو کم ظاہر کیا گیا۔ اپوزیشن نے اعتراض بھی کیا جس پر اہمیت نہیں دی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے سپیکر سے کہا کہ آپ زیادتی کررہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جوائنٹ سیشن سے کسی بل کو منظور کروانے کے لیے 221 ووٹ کا ہونا ضروری ہے۔ حکومت بل منظور کرانے میں ناکام رہی۔  بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں ہوئی، کلبھوشن کو این آر او، الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ سپیکر نے جس طرح ایوان کی کارروائی چلائی اس کی مثال نہیں ملتی۔ سپیکر نے اپوزیشن رہنماؤں کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا۔ حکومت نے قانون سازی مینج کی ہے اسے ہر فورم پر لے جائیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں کلبھوشن کے لیے قانون سازی کی گئی ہے، سپیکر نے جس طرح ایوان کو چلایا وہ متنازع ہوچکے ہیں۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ ای وی ایم کا بل پاس کرکے الیکشن پر سوالیہ نشان لگا دیا گیا ہے، الیکشن کمشن خود ای وی ایم سے مطمئن نہیں ہے۔ حافظ عبدالکریم نے کہا کہ پاکستان کے دشمن بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو حکومت نے این آر او دیدیا ہے۔ سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ڈسکہ الیکشن میں ڈاکا ڈالنے والی حکومت نے اگر اگلے الیکشن میں دھاندلی کی  تو اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔  دوسری جانب اپوزیشن نے آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی میں پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک‘ ن لیگ کے عطاء  تارڑ اور پیپلزپارٹی کے ہی کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے۔  سینیٹر فیصل جاوید نے پارلیمنٹ سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ سے پہلے اپوزیشن نے شرکت تسلیم کر لی تھی۔ عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے کہا کہ وعدہ پورا کیا۔ اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کی پوری کوشش کی۔ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کو شکست اور عوام کی فتح ہوئی۔اس سے قبل  مسلم لیگ(ن)کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے  الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم)کو شیطانی مشین قرار دیتے ہوئے کہا کہ  اس حکومت میں 3الفاظ کے معنی بدل گئے، بربادی کا نام تبدیلی، انتقام کا نام احتساب اور دھاندلی کا نام ای وی ایم مشین ہوگیا ہے۔  پوری دنیا کے 167ممالک میں صرف 8ممالک ای وی ایم کا استعمال کرتے ہیں۔ 9نے اسے تائب ہو کر مسترد کردیا۔ آج حکومت کی نیت کھوٹی ہے اس میں فتور ہے۔ ساری دھونس دھاندلی اور جبر کا مقصد ہے کہ کچھ ایسا ہوجائے کہ عوام کے پاس نہ جانا پڑے اور ای وی ایم ان کا مقصد پورا کردے۔ قوم کسی صورت ان کالے قوانین کو نہیں مانے گی۔ پارلیمنٹ  کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کا نام استعمال کر کے اپنے فسطائی منصوبوں کو کامیاب کرانا چاہتی ہے۔ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ای وی ایم اور ووٹنگ رائٹس کا اس طرح سبز باغ دکھا رہی ہے جس طرح ڈیم فنڈ کا دکھایا تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں انتہائی اہم دن ہے میں اس ایوان میں آج جو حکومت اور اس کے اتحادی بلڈوز کرا کر پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں اس کا بوجھ سپیکر اور معزز ایوان کے کاندھوں پر ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کی تشکیل پر نہ ہم سے مشاورت کی گئی نہ آئندہ کا لائحہ عمل بتایا گیا۔ یہ ڈھکوسلہ تھا اور وقت حاصل کرنے کا حربہ تھا تا کہ کسی طرح ووٹوں کی تعداد پوری کی جائے اور اتحادیوں کو راضی کیا جائے ورنہ آپ کا مشاورت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔ انہوں نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، یہی وہ پارلیمان ہے جہاں 1973کا آئین منظور ہوا تھا  جس طرح پی ٹی آئی حکومت، عمران خان نے عوام کا گلا کاٹا، عام اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہے اسی طرح آج یہ اس ایوان میں معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ متحدہ اپوزیشن سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی اور یہ کام نہیں ہونے دیا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمان کو تالا لگایا جاتا ہے، بلز کو بلڈوز کیا جاتا ہے، دیکھتی آنکھ نے اس سے بدتر اور سیاہ دور پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سخت اعتراضات کے باوجود حکومت اجلاس بلا کر یہ کالے قوانین کو منظور کرانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی اصلاحات کی منظوری پر عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ قانون سازی ہوئی تو آج سے ہی اگلا الیکشن نہیں مانتے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ووٹ کیلیفورنیا سے کاسٹ ہو اور سبی سے نکلے، پوری طرح الیکشن کمشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مشترکہ اجلاس سے عوام کے ووٹ پر ڈاکا مار رہے ہیں۔ حکومت کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کو این آر او دے، پی ٹی آئی ایم ایف کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے ای وی ایم کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کیخلاف عدالت جائیں گے۔ ہم بھی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں۔ ہماری اپیل تھی آزاد کشمیر الیکشن کی طرز پر تارکین وطن کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ آپ نے بھارتی جاسوس کو رات کے اندھیرے میں آرڈیننس کے تحت این آر او دیا۔ پٹرول اور گیس کی قیمت کم کریں، ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ عام پاکستانی آپ کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مشکل میں ہے۔ پاکستان کے سٹیٹ بینک کو پارلیمان اور عدالتی نظام کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ آپ قانون سازی کرنے کی کوشش کر رہے ہو کہ سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوگا۔ ہم سٹیٹ بینک کے معاملے پر بھی عدالت کا رخ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازعہ مردم شماری سندھ، بلوچستان کے حق پر ڈاکا ہے، بہت ضروری ہے اس ہاثوس میں مردم شماری پر سنجیدہ بحث ہو۔ بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ میں مصروف دن گزارا۔ صبح کے وقت وہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے چیمبر میں ملاقات کے لئے گئے اور اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اتحاد کی وجہ سے حکومت کو بار بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کی اتحادی پارٹیوں کو حکومت کی قانون سازی پر اعتراض تھا اور اب خبر یہ ہے کہ ایک حکومتی رکن جو آج کے اجلاس میں نہیں آنا چاہتے تھے انہیں گھر پولیس بھیج کر بلایا گیا ہے۔ اپوزیشن کا یہ اتحاد پاکستانی عوام کے لئے امید کی کرن کا پیغام ہوگا۔ حکومت نے اپنے اراکین کے نمبر پورے کرنے کے لئے تمام حربے آزمائے۔  سابق صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ ہائوس میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس قانون سازی کے لئے اپنی ساری توانائیاں صرف کر کے یہ بیج بو رہی ہے لیکن اس کا پھل یہ حکومت نہیں بلکہ کوئی اور کھائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایڈوائزر کے ذریعے بل پیش کرنے کا سلسلہ عدالت کے فیصلے کی توہین ہے۔ ایڈوائزر کسی بھی طور پر منسٹر کا کام نہیں کر سکتا۔ رولز کے مطابق وزیر ہی بل پیش کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر متنازعہ ہو چکے۔  سیاستدانوں کے جھگڑے سیاستدانوں کے ذریعے ہی حل ہونا چاہئیں۔

ای پیپر-دی نیشن