• news

کرتارپور اہداری مذہبی زواداری کی مثال ،دنیا کو پاکستان کی تقلید کرنی چاہیے تجزیہ: محمد اکرم چودھری


کرتار پور راہداری، پاکستان کی طرف سے مذہبی رواداری کی نمایاں مثال ہے۔ یہ ایک ایسی مثال ہے دنیا کو جس کی تقلید کرنی چاہیے۔ پاکستان نے مشکل ترین حالات میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے موقع پر بھی پاکستان نے بہترین انداز میں معاملات کو آگے بڑھا کر دنیا کو مذہبی اعتبار سے فراخدلی کا ایک اور ثبوت دیا ہے۔ ویسے یہ کوئی نئی یا منفرد بات نہیں ہے پاکستان میں ہمیشہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی مکمل مذہبی آزادی حاصل رہی ہے لیکن بالخصوص سکھوں کے مقدس مقامات کی پاکستان میں موجودگی کی وجہ سے دنیا بھر سے آنے والے سکھوں کو کبھی روک ٹوک یا مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ گذشتہ روز بھی بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ چرن جیت سنگھ نے اپنی کابینہ ارکان کے ہمراہ کرتارپور میں بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کی۔ کل معروف کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو بھی کرتار پور حاضری کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس معاملے میں بھی پاکستان کی طرف سے کبھی رکاوٹیں کھڑی نہیں کی گئیں بلکہ بھارت کو مسائل کا سامنا رہا ہے۔ اب بھی لگ بھگ اٹھارہ ماہ بعد بھارت کی طرف سے کرتار پور راہداری کھولی گئی ہے جس کے بعد یاتریوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک طرف پاکستان ہے جس نے ہمیشہ مذہبی رواداری کو فروغ دیا ہے تو دوسری طرف نریندرا مودی کا بھارت ہے جہاں ہر وقت مسلمانوں پر ظلم و تشدد ہو رہا ہے، مساجد کو شہید کیا جا رہا ہے، نمازیوں پر تشدد ہو رہا ہے۔ مسلمانوں کے گھروں کا جلایا جا رہا ہے۔ یہاں کئی ایسے حوالے دیے جا سکتے ہیں جن کے مطابق یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ مذہبی آزادی کے اعتبار سے پاکستان میں کس حد تک نرمی اور بھارت میں شدت پائی جاتی ہے۔ لیکن یہاں بابا گورو نانک کی جنم دن کی تقریبات کے لیے سکھوں کی بڑی تعداد میں آمد ہی سب سے بڑا ثبوت ہے۔ جب کہ ان دنوں بھی بھارتی ریاست ہریانہ کے لوگ یقیناً دیکھ رہے ہیں کہ وہاں مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔ ہریانہ میں تشدد پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے روکا تو سکھوں نے مسلمانوں کے لیے گوردوارہ کھولنے کا اعلان کردیا۔ متعصب اور تنگ نظر ہندوؤں نے میدانوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو عملاً ناممکن بنا رکھا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن