• news
  • image

ندیم قریشی کا ملتان 

عالم ارواح میں خصوصی اجلاس جاری ہے ، بھولی چڑیا نے خصوصی طور پر خبر دی ہے کہ وہاں کہرام مچا پڑا ہے اوراجلاس میں شامل تمام ارواح میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، کیونکہ ان کا موقف ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے وہ کچھ عرصہ بعد الیکشن میں آکر ووٹ کاسٹ کر کے ملک کے اہم مرحلے میں حصہ ڈالتی ہیں اور اب اس حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے ہم سے وہ حق بھی چھین لیا ہے، اب کون ہمارے شناختی کارڈ ریونیو کروائے گا ، کون ہمیں ان حسین لمحات میں یاد کرے گا اور کتنے ہی مضبوط اور پختہ کردار کے امیدوار صرف ان روحوں کی بدولت ہمیشہ جیت سے محروم رہتے ہیں ۔ ہمارے اس فرسودہ نظام کو مرحلہ وار بدلنے کے لئے عمران خان دن رات کوشاں ہے ، انہوں نے اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کچھ نئے قوانین پاس کروائے، اس کو لے کر پاکستان کے سیاسی میدان میں بے پناہ ہل چل کافی دن سے چل رہی تھی اور جب شہر اقتدار میں خصوصی دنگل سجا تو جو خان کی بازی پلٹنے کے لئے جھوٹ اور فریب کے جال بُن کر چور چکر چلانے آئے تھے انہیں ایسی منہ کی پڑی کے اوندھے منہ جا پڑے اور اب ایسی ایسی ہانک رہے ہیں کہ انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی کہ کیا کریں؟ کدھر جائیں ؟پاکستان میں کیا کیا نہیں ہوا ہے آج تک ،مگر یہ جو اب ہوا ہے ، یہ وہ تھا جو کل تک کسی نے نہیں سوچا تھا کہ کبھی ایسا ہوگا، ایک طرف الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے کر عمران خان نے ایک بڑا وننگ اسٹروک کھیل دیا ہے ،آرڈیننسوں کے سہارے چلنے والی حکومت کے طعنوں کا جواب ایک ہی دن میں بیس سے زاد بل پاس کروا کر دیا جس کے بعد سے پوری اپوزیشن فوری طور پر بیک فٹ پہ جانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین بہت کمال کی ڈبیہ ہے اب نا تو اگلے الیکشن میں ٹھپے پے ٹھپہ لگ سکے گا اور نا اب ڈبے چرائے جا سکتے ہیں، اب ریٹرننگ آفیسروں کی دیہاڑیاں بھی بند کے انہیں ملانے کا کوئی فائدہ نہیں اور نا اب ارواح و دیگر جعلی ووٹر آ کر ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اب اسٹیبلشمنٹ کی طرفداریاں بھی شاید کسی کام نا آ سکیں۔ اوور سیز پاکستانی جو کے پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کے لئے یہ بہت اہم سنگِ میل ہے کہ ضیاء الحق سے لے کر اب تک ہر حکمران جو باہر دوروں پر جاتا تھا ان سے وعدہ کرتا تھا کہ آپ کو ووٹ کا حق دیا جائے گامگر عمل کوئی نہیں کرتا۔ حتیٰ کہ ہمارے وہ لیڈران جنہوں نے اپنی عمر کا زائد حصہ یورپ یا پھر سعودی عرب میں گزارا ہے ، وہ خود کو یہا ں آکر حکومت کرنے کے لئے اہل تو سمجھتے ہیں مگر انہیں لگتا ہے کہ وہاں رہنے والوں کو یہاں کی سیاست کا ذرا ادراک نہیں، جو اس بات کی واضح نشاندہی ہے کہ یہ لوگ اب گھبرا رہے ہیں۔ 
بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کے ووٹ بڑے بڑے بُرج الٹ سکتے ہیں، اس کا عکس ہمیں اب ہماری مقامی سیاست میں نظر آئے گااور بقول مشہور بچہ جمہورا اب اگر پیرس کے ووٹ سے ملتان میں ان کو دوبارہ ہزیمت اٹھانا پڑتی ہے تو یہ ان کے لئے سخت شرمندگی کا باعث ہو گی کیونکہ انہیںمستیوں بھرے شہروں کے بہت سارے کلبز کو جناب ماضی میں خوب رونق بخشتے رہے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف ملتان سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی خوش ہیں کہ انہوں نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کر دکھایا۔ آج شاہ محمود قریشی، ملک عامر ڈوگر اور سید عون عباس بپی بلا شبہ ملتان کے ماتھے کا جھومر ہیں جو پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے لئے کوشاں ہیں، وہیں دوسری طرف ان سب کی بے پناہ مصروفیات کے باعث ملتان شہر میں ان کی کمی کو پورا کرنے کے لئے جناب محمد ندیم قریشی ہر لمحہ کومتحرک ہیں اور شہر میں جاری ترقیاتی کاموں اور دیگر سکیموں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہر کام کی خود نگرانی بھی کر رہے اور اس کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے ساتھ مل کر ان کے مسائل سننے کے ساتھ ساتھ ان کا مداوہ کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔جناب ندیم قریشی جو اس وقت پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت کے فرائض بھی نبھا رہے ہیں تو اس لخاظ سے انہیں ہر لمحہ چوکنا بھی رہنا پڑتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جہاں ماضی میں ملک کو دہشت گردوں سے ٹارگٹڈکلنگ کا خطرہ تھا تو آج پورا پاکستان اور بالخصوص ان کی جماعت کو شدید قسم کے ’’ٹارگٹڈ جرنلزم‘‘ کا شکار ہیں اور اس کے شر سے خود کو بچانے کے لئے اس کا بھرپور دفاع کرنا ہو گا جس کے لئے جہاں تیز دماغ اور درست الفاظ سے ان کو للکارانا ہے وہیں اس کو بیک سپورٹ کرنے کے لئے کارکردگی کا ہونا بہت ہونا بہت ضروری ہے ۔ اپنے ان کاموں کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کے لئے وہ انتظامیہ سے ہر وقت رابطے میںرہتے ہیں ، آج کل ملتان کے شہریوں کے لئے صاف پانی اور دیگر سہولیات کا انتظام کر رہے ہیں وہیں وہ مہنگائی کے ستائے ہوئے خصوصاً کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف پیکج کے ثمرات پہنچانے کے لئے پورے شہر میں متحرک ہیں۔
بحیثیت پاکستانی، ترقی یافتہ خوشحال اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ پاکستان ہم سب کی منزل ہے اور ہم سب کو ہی اپنا کردار اس کیلئے ادا کرنا ہو گا ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن