• news

الیکشن کمشن کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال لازمی ضمنی انتخابات میں استعمال ہونگی ،فواد چوہدری


اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے دور میں بیانیہ کی جنگ نے ہتھیاروں سے لڑی جانے والی جنگ کی جگہ لے لی ہے۔ پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا پوری دنیا کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ کچھ ممالک اور گروپس اپنے مخالفین کو بدنام کرنے کے لئے میڈیا کو بطور آلہ کار استعمال کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کو میڈیا پر جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد روکنے کے لئے فریم ورک تیار کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں ویٹی  کن سٹی کے سفیر کرسٹوف ال کاسیس سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ  ماضی میں رابطے کے لئے ٹیکنالوجی کا فقدان تھا لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے، خبریں تیزی سے پھیلتی ہیں،  حکومتیں مرکزی دھارے کے میڈیا پر نفرت انگیز مواد کنٹرول کر سکتی ہیں لیکن کالعدم تنظیموں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات جاری ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے سینٹ سے جرنلسٹ پروٹیکشن بل کی منظوری پر ورکنگ جرنلسٹس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل سے عامل صحافیوں کو پہلی بار ایسے حقوق حاصل ہوں گے جو صرف انتہائی ترقی یافتہ معاشروں میں صحافیوں کو حاصل ہیں۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ  اس قانون پر عمل درآمد صحافیوں اور ان کے کام کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی زندگیوں میں تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دریں اثناء  نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا ہے  کہ این اے 133  اور دیگر ضمنی الیکشن میں ووٹنگ مشین استعمال کریں گے۔ دنیا میں بے شمار کمپنیاں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بناتی ہیں۔ الیکشن کمشن  اشتہار دے بہت سی کمپنیاں آ جائیں گی۔   مشکلات دور کر لی جائیں گی۔ الیکشن کمشن کے تمام اعتراضات دور ہو چکے  ہیں اگر الیکشن کمشن کو کوئی اور اعتراض ہے تو وہ دور ہو جائے گا۔ پارلیمنٹ فیصلہ دے چکی ہے اگلے انتخابات الیکٹرانک  ووٹنگ مشین پر ہونگے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے  کہ کلبھوشن سے متعلق قانون صرف ایک شخص کے لیے نہیں ہے یہ سب  کے لئے  ہے۔ اپوزیشن کو معاملات کی حساسیت کا اندازہ ہی نہیں۔ جو بھی قانون کے پیرائے میں آئے گا یہ سب کے لیے یکساں ہوگا، سکیورٹی کونسل سے پاکستان کے خلاف قرارداد لانے سمیت بھارت کے عزائم اس قانون سازی سے خاک میں مل گئے۔ اپوزیشن نے پارلیمانی اجلاس روکنے کی کوشش کی اور قوانین کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ ہے، حالانکہ انہوں نے قوانین کو پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کی ہے۔ ای وی ایم سے  الیکشن کروانے  سے الیکشن  کمشن کا کردار ختم نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر قانون نے ان خیالات کا اظہار پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی کلبھوشن کو مشاورت کی رسائی نہیں دی گئی تھی جس کے نتیجے میں بھارت آئی سی جے گیا اور اس ہی دوران حکومت تبدیل ہوئی۔ لہذا پی ٹی آئی اور اسکی حکومت کو یہ کیس ورثے میں ملا تھا۔  اگر یہ قانون نہیں آتا ہے تو بھارت مذموم عزائم اپناتا اور پہلے پاکستان کے خلاف آئی سی جے میں اپیل دائر کی جاتی دوسرا اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کے ذریعے پاکستان پر پابندیاں عائد کی جاتی۔ وزیر قانون نے کہا کہ عالمی عدالت میں پاکستان کے خلاف توہین عدالت کا کیس فائل کیا جاتا۔ عالمی عدالتِ انصاف نے کہا کہ قانون سازی کی جائے، کسی نے کہا کہ امریکا بھی آئی سی جے کے فیصلے کو نہیں مانتا، ہم امریکا ہیں؟ امریکا الگ ملک ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان بنانا ری پبلک نہیں، ایک ذمہ  دار ملک ہے، کلبھوشن کا معاملہ قومی سلامتی کا ہے، اپوزیشن کو قومی سلامتی کا ادراک کیوں نہیں ہے؟۔ یہ پاکستان کی ریڈ لائن ہے، ہم نے اس قانون سازی کے ذریعے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیئے ہیں۔ فروغ نسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال لازم ہے، ای وی ایم کے استعمال سے 100 فیصد درستگی کا نہیں کہہ سکتے، پرانے طریقہ کار میں دوہری مہر اور غلط جگہ مہر لگانے کی شکایات سامنے آتی تھیں۔ کسی نے کہا کہ کوئی ای وی ایم کا ڈبہ اٹھا لے تو ڈبے تو پہلے بھی اٹھائے جاتے تھے، اگر ہم غلط ہوئے تو عدالت قانون ختم کر دے گی۔  پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے کہا  کہ پاکستان میں انسداد ریپ قوانین میں خلا تھا جس کی وجہ سے ان قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے خصوصی عدالتیں بنائی گئی ہیں۔  ان کیسز کے فیصلے 4 سے6 ماہ کے درمیان کیے جائیں گے۔ نوائے رپورٹ کے مطابق حکومت نے جنسی زیادتی کونسل کی سفارش پر کیمیکل کاسٹریشن کی شق ختم کی گئی۔ ملیکہ بخاری نے کہا کہ کیمیکل کاسٹریشن کی شق کو کریمنل لا بل سے نکالا گیا ہے۔ کیمیکل کاسٹریشن کی شق کو نکالنے کی سفارش اسلامی نظریاتی کونسل نے کی تھی۔ ہم کوئی بھی ایسی قانونی سازی نہیں کرینگے جو اسلام کے منافی ہو۔ 

ای پیپر-دی نیشن