دشمنوں کا ہدف ایٹمی اثانے ،مودی حکومت منظم منصوبہ بندی کے تحت کام کر رہی ہے تجزیہ:محمد اکرم چودھری
ملک دشمنوں کا ہدف ایٹمی اثاثے ہیں اور بھارت پاکستان دشمنوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ نریندرا مودی کی حکومت پاکستان دشمنوں کے ساتھ مل کر منظم منصوبہ بندی کے تحت کام کر رہی ہے۔ بھارت کی طرف سے تابکار مواد کو ضبط کرنے کا دعویٰ دراصل دنیا کی توجہ حاصل کرنے اور پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا ایک حربہ ہے۔ دفتر خارجہ نے بھارت کے اس جھوٹے کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ درحقیقت یہ الزام ایک نئے منصوبے کا آغاز ہے اس کا اختتام کیا ہوتا ہے اس بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن یہ طے ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک نئے کھیل کا آغاز ہو چکا ہے۔ دشمن طاقتیں پاکستان کی کمزور معیشت کی وجہ سے نشانہ بنانے کے خواب دیکھ رہی ہیں۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے ملک کو کرپٹ حکومتوں کے غلط فیصلوں نے مسائل کی دلدل میں دھکیلا، اس دوران کرونا کی وجہ سے ہمارے مسائل میں اضافہ ہوا جب کہ ریاستی اداروں پر اندرونی لوگ ہی حملہ آور ہوتے رہے، مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے بھی بیرونی دنیا میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی، سیاست دانوں نے اندرونی اختلافات اور ذاتی مفادات کی خاطر عوامی سطح پر افواجِ پاکستان کے حوالے سے بھی ایک مخصوص سوچ پیدا کی اور یہ سب کام ہونے کے بعد اب دشمن ہمارے ایٹمی ہتھیاروں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اب دشمن کا ہدف ہمارے ایٹمی اثاثے ہیں۔ پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں ایٹمی ہتھیاروں کا حصہ سب سے اہم اور زیادہ ہے لیکن اب بھارت اس طرف چل پڑا ہے جہاں سے پاکستان پر دشمن اکٹھے حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے۔ وزارت خارجہ کو اپنا موقف جرات اور دلیل کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے ناصرف محفوظ ہیں بلکہ وہ صرف اور صرف ملکی دفاع کی خاطر ہیں۔ بھارت خود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کرواتا رہا ہے، دہشتگردوں کی سرپرستی اور مالی معاونت میں پیش پیش ہے لیکن عالمی ادارے اور عالمی طاقتوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں لیکن ایسے جھوٹے ایجنڈے پر کام کرنے والوں جواب دینا ضروری ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ کنٹینرزپہلے K-2 اور K-3 نیوکلیئر پاور پلانٹس کیلئے چین سے کراچی تک ایندھن کی نقل وحمل کیلئے استعمال کیے جاتے تھے، دونوں نیوکلیئر پاورپلانٹس میں استعمال ہونے والا ایندھن عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سیف گارڈز کے تحت ہیں۔