• news

اسلام آباد :آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط گروتھ ریٹ کو منفی طور پر متاثر کریں گی

اسلام آباد (عترت جعفری)آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ پروگرم کی بحالی سے صرف بیرون ملک سے ’’ان فلوز‘ بڑھیں گے مگر اس کے ساتھ جو رسک ہیں ان میں گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا اور عوام کی معاشی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو گا کیونکہ  آئی ایم ایف سرکلرڈیٹ کو کم کرنے کے لئے  نیاء پلان تیار کرنے ،سیلز ٹیکس   کے  نیٹ میں نئے سیکٹر لانے اور ٹیکس کی دوسری شرحیں بڑھانے کے ساتھ ساتھ پاور ٹیرف میں ابھی مذید اضافہ کا خواہشمند ہے ،معاشی ماہرین کا کہناہے کہ معاشی حالات بہت ہی کٹھن ہیں اور ان کا نتیجہ گروتھ کی سست روی کی صورت میں برامد ہو گا ،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے کے قریب ہے  اور وزارت خزانہ  سے غیر سرکار ی طور پر کہا جا رہا ہے کہ جلد پروگرام بحالی کو اعلا ن ہونے والا ہے ،مگر اس کے معاشی مضمرات کے حوالے لے سے کہا گیا ہے کہ پروگرام کی بحا لی  سے پاکستان کے لئے ورلڈ بینک،اے ڈی بی سے معاشی مدد کے ان فلوز بہت بڑھیں گے ،اس سے پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری ہو سکیں گی جو 21ارب ڈالر  کے قریب ہیں ،عالمی مالیاتی ادارے کے بیان سے یہمعلوم  ہو جائے گا کہ پاکستان نے کیا اقدامات کس تائم فریم مین کر نا ہے ،ان میں سے بجلی کی قیمت میں اضافہ کا ایک ایکشن ہو چکا ہے تاہم یہ جزوی اقدام ہے  ،جلس اس کا باقی ماندہ حصہ بھی پورا کرنا پرے گا کیونکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ تین روپے فی کلو واٹ ااور بجلی کا نرخ بڑھانے کا ہے جس کا نصف نافذ ہو اہے ،مالی سال کے پہلے چار ماہ کے جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں ان  کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ کاخسارہ5 ارب ڈالر ہو چکا ہے  جس کی بڑی وجہ درآمدات میں اضافہ ہے ،سٹیٹ بینک نے جو گزشتہ روز پالسی ریٹ کو بڑھایا ہے ،اس کی وجہ بھی یہی ہے،ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ان ایشوز کے بارے میں رابطہ پر کہا کہ کرنٹ اکاونٹ کے خسارہ کو ککنٹرول کرنے کے لئے سخت اقدامات کرناپڑیں گے ،اب تک5 ارب ڈالر ہو چکا ہے جو گذشتہ سال اسی معیاد میں دو ارب ڈالر تھا ،،اس کے ساتھ بجٹ کا خسارہ بھی مذید بڑھ سکتا ہے  کونکہ سود کی ادائیگی کی لاگت بھی بڑھے گی ،اگر آئی ایم ایف کے کہنے  پر روپیہ اور گرتا ہے  یا نئے ٹیکس لگتے ہیں تو شرحنمو گرے گی ،اس وقت تک جو اچھی خبر آئی ہے وہ کپاس کی فصل ہے ، تاہم اس کے ساتھ صنعتی ترقی کی شرح دو فی صد ہے ،ان حالات کے پیش نظر شرح گروتھ کا پانچ فی صد کا ہدف حاصل کرنا آسان نہیں ہو گا ۔

ای پیپر-دی نیشن