کچھ نہیں تو توہین عدالت لگ جاتی‘ دنیا میں ایسے کیسز ختم: مراد شاہ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ ہائیکورٹ بار کے عشائیہ سے خطاب میں کہا ہے کہ آئین کا دفاع کرنا مقننہ‘ انتظامیہ اور عدلیہ کا کام ہے۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے لاہور میں خطاب میں کہا کہ ہم دباؤ یا ڈکٹیشن نہیں لیتے، ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں۔ چیف جسٹس کی یہ بات سن کر مجھے خوشی ہوئی۔ جسٹس منصور علی خان نے لکھا تھا کہ عدلیہ آخری امید ہے عدلیہ نے جمہوریت کو تحفظ دینا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایگزیکٹو کو کمزور کیا گیا ہے۔ ایگزیکٹو کیسز بھی مجھے بھگتنے ہوتے ہیں۔ وقت کے ساتھ قانون سازوں کو کمزور کرنے کیلئے سات شرائط رکھی گئیں۔ اہلیت کی شرائط میں صادق و امین بھی شامل ہو گئی۔ نااہلی کیلئے شرائط بڑھا کر 16 ہو گئیں۔ اگر ہم کچھ کہہ دیتے ہیں تو بہت ہی احترام سے تو توہین عدالت لگ جاتی ہے۔ دنیا میں تو نہیں عدالت کے کیسز ختم ہو گئے ہیں۔ ہیلتھ انشورنس دینے کا اعلان کرتے کہا کہ سندھ کابینہ میں میر پور خاص میں ہائیکورٹ سرکٹ بنچ قائم کرنے کی بات کریں گے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جمہوریت انسانی حقوق پر کھڑی ہے۔ جوڈیشل برانچ اکثریت پر نہیں چلتی آئین کی پاسداری کرتی ہے۔ جمہوریت عام آدمی کے تحفظ کیلئے ہے۔ ججز پر قوانین کی پاسداری کرنے کی بڑی ذمے داری ہے۔ جج وہ ہوتا ہے جو طاقت کے سامنے سچ بولے۔