ڈیجیٹل تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شعبے میں باہمی تعاون پر اتفاق
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)ڈیجیٹل تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کا انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں باہمی تعاون، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خواتین کے کردار کو بڑھانے، شہری و دیہی علاقوں میں یکساں ڈیجیٹل سہولیات کی فراہمی، آئی ٹی ماہرین اور کمپنیوں کے رکن ممالک میں فری ویزہ نقل و حرکت کیلئے لیئے مشترکہ کوششوں اور 10 لاکھ بچوں میں ڈیجیٹل ہنرمندی کے فروغ کیلئے پاکستان انوویشن چیلنج کے انعقاد پر اتفاق کرلیا گیا۔ ان امور کا اعلان وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق اور ڈیجیٹل تعاون تنظیم کی سیکریٹری جنرل محترمہ دیمہ الیحیی نے پاکستان کے 3 روزہ افتتاحی دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ میں کیا۔ پاکستان، سعودی عرب، بحرین، کویت، نائجیریا،عمان اور اردن سمیت 7 بانی رکن ممالک پر مشتمل ڈیجیٹل تعاون تنظیم کا مقصد ایک دوسرے کے تجربات، مشاہدوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے شہریوں کیلئے ٹیکنالوجی کے تقاضوں کی فراہمی اورایک اتحاد بن کردنیا کے سامنے 50 کروڑ آبادی سے زائد کی آبادی پر مشتمل بڑی ڈیجیٹل مارکیٹ کے طور پر پیش کرنا ہے۔مشترکہ اعلامیئے میں وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے ڈی سی او سیکرٹری جنرل محترمہ دیمہ الیحیی کے دورے پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ تنظیم کے مقاصد میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور جس طرح ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر روز نئی قدروں کا اضافہ اور اس کی مانگ میں عالمی سطح پر اضافہ ہورہا ہے ضروری ہے کہ ڈیجیٹل تعاون تنظیم کے رکن ممالک بھی اس رفتار سے قدم ملاتے ہوئے باہمی تعاون کو فروغ دیں اور دنیا کے سامنے 50 کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل اس ڈیجیٹل اتحاد کو بہتر انداز میں مارکیٹ کیا جائے۔ اس ضمن میں پاکستان تمام رکن ممالک کیلئے ہر طرح کی سہولیات کی فراہمی اور مشترکہ کوششوں کی لیئے ہمہ وقت تیار ہے۔ڈیجیٹل تعاون تنظیم کی سیکریٹری جنرل محترمہ دیمہ الیحیی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عالمی ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کا تعاون اہم ہے، اور اس دورے کے دوران ہم نے وزارت آئی ٹی کے ساتھ مل کر جو پیشرفت حاصل کی ہے اس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ ہماری شراکت داری تنظیم کے رکن ممالک کی ڈیجیٹل خوشحالی کے لیے کتنی اہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ "انوویشن چیلنج" پاکستان کے ساتھ ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد نوجوان طلبہ و طالبات کو انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل معیشت سے مستفید ہونے کے قابل بنانا ہے۔