کسی سیاسی جماعت نے مہنگائی پر توجہ نہیں دی، حکومت بھی صرف نو ٹس لیتی ہے
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کسی سیاسی جماعت نے اس اہم ترین مسئلے پر توجہ نہیں دی۔ ٹوٹی پھوٹی اور تقسیم اپوزیشن نے تو کیا مہنگائی کا مسئلہ اٹھانا تھا خود پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ حکومتی سطح پر سب سے زیادہ خطرناک اور تشویشناک بات یہ ہے کہ آج تک اس اہم ترین مسئلے پر حکومت نے توجہ ہی نہیں دی۔ سوال جواب ضرور ہوتے ہیں، مہنگائی کا نوٹس لیا جاتا ہے لیکن عام آدمی کے لیے سہولت پیدا نہیں ہو سکی۔ ماضی میں دہشت گردی سب سے بڑا مسئلہ تھا حکومتوں کی ساری توجہ امن و امان بہتر بنانے پر ہوتی تھی۔ خوش قسمتی سے پاکستان تحریک انصاف کو تو پرامن پاکستان ملا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص افواج پاکستان، حساس ادارے، رینجرز اور پولیس کے بہادر جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ملک میں امن کو بحال کیا ہے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت امن و امان کی بہتر صورت حال سے بھی فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ اب ریسرچ کمپنی اپسوس نے سروے کیا ہے۔ اس سروے میں مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ اپسوس کے اس سروے میں تینتالیس فیصد پاکستانی مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں جبکہ چودہ فیصد نے بیروزگاری کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔ سروے کے مطابق ستاسی فیصد کو ملک کی سمت پر تحفظات ہیں اور یاد رکھیں سمت پر تحفظات صرف اس لیے ہیں کہ عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر زندگی آسان ہو، زندگی کی بنیادی ضروریات پوری ہو رہی ہوں تو سمت پر کبھی خدشات پیدا نہیں ہوتے۔ مہنگائی رکنے کے امکانات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ جس رفتار سے بنیادی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے بعد قیمتوں کا نیچے آنا ممکن نہیں ہے اور اب گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اوگرا کو گیس کی قیمت میں ایک سو ستاون اعشاریہ پچاس فیصد اضافے کی درخواست کر دی ہے۔ ایس این جی پی ایل کی یہ درخواست منظور کرلی گئی تو جسے ماہانہ بل ایک ہزار بل ادا کرنے والے صارف کا بل بڑھ کر دو ہزار پانچ سو روپے سے زائد ہو جائے گا۔ سو یہ حالات ہیں ایسی خبروں اور اقدامات کے بعد ہونے والے سروے ایسے ہی ہوتے ہیں جن میں مایوسی واضح طور پر نظر آتی ہے۔