• news
  • image

اوورسیز پاکستانیز: ملکی اثاثہ

 اوورسیز پاکستانیز آج کل بہت خوش ہیں، اب وہ وطن سے دور رہ کر بھی بہت پاس ہونگے۔جس حق سے اتنے عرصے سے محروم تھے اب وہ حاصل کر لیں گے، جو سیاسی محفلیں وہ اپنے اپنے ممالک میں سجاتے رہے اور اپنی سیاسی پارٹی کو محض سوشل میڈیا پر ہی سپورٹ کرتے رہے وہ دور اب ختم۔پاکستان تحریک انصاف نے بالآخر 90 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ سمندر پار پاکستانی تارکین وطن، جو دنیا کی سب سے بڑی تارکین وطن آبادی میں سے ایک ہے، نے 2020 -21 کے دوران ریکارڈ 29.4 بلین ڈالر وطن واپس بھجوائے، جس سے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو بڑھانے میں اہم مدد ملی۔ مرکزی بینک کے مطابق، مالی سال 21 کے دوران ترسیلات زر کی آمد بنیادی طور پر سعودی عرب ($7.7 بلین)، متحدہ عرب امارات ($6.1 بلین)، برطانیہ ($4.1 بلین) اور امریکہ سے ($2.7 بلین) حاصل کی گئی۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنے پر وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں کو مبارکبا د دی اور کہا کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کو سب سے زیادہ محب وطن سمجھتے ہیں، بیرون ملک مقیم 90 لاکھ پاکستانی اب ووٹنگ کے عمل میں حصہ لے سکیں گے، اوورسیز پاکستانیز ہر سال 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں ، ملکی معیشت میں ان کا کردار سب سے اہم ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کی جمہوریت میں شامل کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ اب ہر حکومت اوورسیز پاکستانیوں کی قدر کریگی وہ اس حکومت کو وو ٹ دینگے جو انکی زندگی میں آسانی پیدا کریگی اور اب ہر حکومت کو بھی تارکین وطن کی قدر کرنا مجبوری بن جائیگی۔اوورسیز پاکستانی پاکستان کے مسائل کو بخوبی جانتے ہیں، یہ کہنا کہ وہ باہر رہ کر پاکستان کے بارے کچھ نہیں جانتے سراسر زیادتی ہو گی. اوورسیز پاکستانی ہر وقت ہر لمحہ اپنے دوستوں، رشتہ داروں سے رابطے میں رہتے ہیں اور یہ دوست اور رشتے دار اپنے تمام مسائل ان تارکین وطن کو بتاتے ہیں. اور جب یہ باہر کے لوگ چھٹیاں گزارنے خود پاکستان آتے ہیں تو انھیں مسائل کا ادراک ہو جاتا ہے. زیادہ تر اوورسیز کو جن مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ان میں زمینوں پر قبضہ، جائیداد کے تنازعات، خاندانی جھگڑے، فوج داری مقدمات وغیرہ سر فہرست ہیں. ان مسائل کے حل کیلئے اوورسیز پاکستانیز کمیشن ایک فورم ہے. یہ ادارہ 2014 ء میں قائم ہوا. اس ادارے کے وائس چیئرمین سید طارق محمود الحسن ہیں جو بڑی دلجوئی سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں. انکی کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی اوورسیز سائل انکے پاس آئے اسکی ہر ممکن حد تک مدد کریں چونکہ طارق صاحب خود بھی اوورسیز ہیں اس لئے وہ اپنے ساتھیوں کے درد دل کو محسوس کرتے ہیں اور انکی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں۔گزشتہ روز انکے آفس کا وزٹ کرنے کا موقع ملا وہاں اپنے پرانے دوست مبین سرور سے بھی ملاقات ہوئی، مبین نے بتایا کہ طارق صاحب او پی سی کے معاملات کو نہایت عمدہ طریقے سے چلا رہے ہیں۔ امید ہے کہ وہ اسی محنت اور لگن سے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے گے۔جہاں تک اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کی بات ہے تو اس میں پاکستان اوور سیز کمیونٹی گلوبل کا کردار بھی بہت اہم رہا ہے چند ماہ پہلے اس تنظیم کے سربراہ میاں طارق جاوید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے باہر بھرپور احتجاج کیا تھا اور حکومت کو بھی یہ باور کروایا تھا کہ اوورسیز پاکستانی قیمتی اثاثہ ہیں اور اپنا خون پسینہ ایک کر کے، دن رات محنت سے وہ جو پیسے کماتے ہیں وہی پاکستانی معیشت کو مضبوط کرتے ہیں.میاں طارق اور انکی تنظیم اوورسیز پاکستانیوں کیلئے دل و جان سے محنت کر رہے ہیں، حکومت پاکستان کو انکی خدمات لینی چاہئیں. پوری دنیا میں جہاں بھی پاکستانی بستے ہیں وہ اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں، کوئی امریکی پولیس میں ہے تو کوئی لندن کا مئیر ہے۔ بیلجیئم میں چوہدری ناصر میونسپل کارپوریشن برسلز کے سینئر کونسلر اور پولیس ایڈوائزر ہیں، سپین میں حافظ عبدالرزاق سوشلسٹ پارٹی سپین کے رہنما ہیں، دبئی میں میاں منیر ہانس پاکستان کی آواز ہر فورم پر اٹھاتے ہیں اور آسٹریلیا میں رانا کامران ہر وقت پاکستان کے گیت گاتے ہیں اور جاپان میں ملک نور اعوان پاکستان کی خاطر جان دینے سے بھی نہیں ڈرتے.برطانیہ میں افضل چوہدری انسانی حقوق پر بہت کام کر رہے ہیں، حال ہی میں پنجاب حکومت نے انھیں ہیومن رائٹس اور مذہبی ہم آہنگی کی وزارت میں بطور مشیر مقرر کیا ہے۔ 
برطانیہ میں افضل چوہدری پاکستان کا روشن ستارہ ہیں. واقعتاً اوورسیز پاکستانی محب وطن ہیں اور ملک کی فلاح و ترقی کیلئے دعا گو رہتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ابھی بہت سے اقدامات کرنا ہونگے۔ ووٹنگ کا حق ابھی تو بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ لیبر طبقے کیلئے جو ناروا سلوک مڈل ایسٹ کی حکومت کرتی ہے اور عرصہ دراز سے قید خانوں میں جو پاکستانی قید ہیں، چائنہ میں طالبعلموں کے جو مسائل ہیں، انکی طرف بھی حکومت کو فی الفور توجہ دینی چاہیے تاکہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل کا مکمل تدارک ہو سکے اور وہ دل جمعی سے باہر رہ کر کام کریں اور اپنے خاندانوں کیساتھ ساتھ ملک کی معشیت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن