ذخیرہ اندوزی : سندھ نے کاروائی نہ کی تو مداخلت کریں گے: عمران
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر سندھ حکومت نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر اقدامات نہ کئے تو وفاقی حکومت مداخلت کر سکتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ملک میں گندم اور کھاد کے سٹاک کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ 6.6 ملین میٹرک ٹن سرکاری گندم کا سٹاک دستیاب ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر عوام دشمن ہیں، ان کے خلاف سخت انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے، ملک میں اشیاء ضروریہ کی کوئی قلت نہیں ہے، ان کھاد بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو مافیاز کے ساتھ مل کر مصنوعی قلت پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مافیا صارفین کے مفاد کا خیال رکھنے کے بجائے منافع خوری میں مصروف ہیں، چینی کے شعبے کے لیے متعارف کرائے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو کھاد کی صنعت کے لیے بھی استعمال کیا جائے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر سندھ حکومت نے ذخیرہ اندوز ‘عوام دشمن مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کی تو وفاقی حکومت مداخلت کر سکتی ہے۔ علاوہ ازیں سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی استحکام اور ترقی کے لئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے، برآمدات اور درآمدات میں حائل خلیج دور کرنے کے لئے سمندر پار پاکستا نیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر بہت اہم ہیں، سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام سمندر پار پاکستانیوں کے لئے مراعات اور متعدد سہولیات کا حامل منصوبہ ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے لئے ٹیکس مراعات کا منصوبہ بھی لا رہے ہیں۔ پروگرام کے تحت سٹیٹ بنک کے تفویض کردہ ذرائع سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے عوض سمندر پار پاکستانیوں کو ریوارڈ پوائنٹس حاصل ہوں گے جن کے ذریعے وہ سرکاری اداروں سے دی جانے والی خدمات کا مفت استعمال کر سکیں گے۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان اور ہانگ کانگ کی برآمدات برابر تھیں جبکہ آج پاکستان کے مقابلے میں اس کی برآمدات کئی گنا زیادہ ہیں۔ سنگا پور کی برآمدات آج 300ارب ڈالر سے زائد ہیں، ملائیشیا کی برآمدات 260ارب ڈالر سے زائد ہیں۔ اس سال ہماری برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہوں گی تاہم ماضی میں برآمدات پر توجہ نہ دینے کا نقصان پاکستان اٹھا رہا ہے۔ ہماری معیشت میں جونہی بڑھوتر ی ہونے لگتی ہے ایک دم کرنٹ اکائونٹ پر دبائو پڑتا ہے۔ ہمارے پیسے باہر زیادہ جاتے ہیں اور ملک میں کم سرمایہ آتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان اب تک 20بار آئی ایم ایف کے پاس جاچکا ہے۔ اس بھنور سے نکلنے کے لئے ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کریں، موجودہ حکومت اس کے لئے کوشاں ہے۔ ہماری حکومت آنے سے قبل صنعت جمود کا شکار تھی تاہم ہمارے اقدامات سے لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں، مشکل وقت میں ان کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر سے ملک کی مدد ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل پروگرام کے لئے سمندر پار پاکستانی گھر خرید سکتے ہیں، جائیداد خرید سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ سمندر پارپاکستانی سب سے زیادہ ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ بینک کے ذریعے خریدی جانے والی جائیداد ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اس سے جعلی سکیموں میں سرمایہ کاری سے سمندر پار پاکستانی محفوظ رہ سکیں گے کیونکہ بینک ادائیگی سے قبل اس سکیم کے بارے میں تمام معلومات حاصل کر چکے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ٹیکس میں بھی چھوٹ دینے کے لئے منصوبہ لا رہے ہیں ۔ ہماری ٹیم کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں ملک سے سرمایہ باہر منتقل ہوتا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہماری پوری کوشش ہے کہ 90لاکھ پاکستانیوں کو کیسے مراعات دینی ہیں وہ پاکستان کے لئے بڑا درد رکھتے ہیں۔ بیرون ملک سے جو پاکستانی جتنا زیادہ پیسہ بھیجے گا اسے اتنا ہی وی آئی پی پروٹوکول ملے گا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام حکومت کی طرف سے سمندر پار پاکستانیوں کا ایک شکریہ ہے، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کے لئے موبائل ایپ کا اجرا کیا جارہا ہے جو صرف سمندر پار پاکستانیوں کے لئے ہو گی۔ سمندر پار پاکستانی جمع ہونے والے پوائنٹس سے اپنے علاوہ اپنے کسی ایک بینیفشری کو بھی مستفید کروا سکیں گے، یہ اقدام سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے ملک سے جوڑنے کی ایک اور مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی بار حکومت پاکستان کی پالیسی کی وجہ سے 5اور 10مرلہ کے لئے بینک قرضے دے رہے ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے ملاقات کی۔ ملاقات میں چیئرمین واپڈا نے وزیراعظم کو ڈیمز کی تعمیر پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے منصوبوں کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے بھی یہاں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں جاری ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔ دراز گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، بیار کے میکلسن اور دراز پاکستان کے مینجنگ ڈائریکٹر، احسان سایا نے بھی اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین بھی موجود تھے۔ اس ملاقات کا خاص موضوع ڈیجیٹلائزیشن رہا۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنا کاروبار قائم کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ آئی ٹی و ٹیلی کام کمپنیاں پاکستانی نوجوانوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملٹی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کمپنی (وی آن ) کے گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر کان ترزیوگلو سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان میں کاروبار قائم کرنے کے لئے بین الاقوامی کمپنیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔