بھارت احتجاج کے دوران 600 کسانوں کی موت کا جواب دے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (اے پی پی) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے نریندر مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زراعت کے تین متنازعہ قوانین کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران چھ سو افراد کی موت کے حوالے سے جواب دہی کو یقینی بنائے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے خوراک مائیکل فخری نے مودی کی طرف سے مذکورہ قوانین کی حالیہ منسوخی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک باب کو صحیح معنوں میں ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حکام احتجاج کے دوران رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں جوابدہی کو یقینی بنائیں اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ مودی حکومت نے تین زرعی قوانین جن کا مقصد مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنا تھا2020 ء میں کرونا وائرس وبائی مرض کے عروج پر منظور کیے تھے۔ کسانوں کے مشاورت کے بغیر ان قوانین کی منظوری پر سخت مذمت کی گئی۔ فخری نے کہا کہ ان قوانین سے جو چیز خطرے میں تھی وہ بھارت کے پورے غذائی نظام کا استحکام تھا۔ اقوام متحدہ کے دیگر ماہرین کے ساتھ ساتھ خصوصی نمائندے نے حکومت سے خوراک کے حق پر اثر انداز ہونے کے قوانین اور مظاہروں کے دوران لگائی گئی سخت پابندیوں کے بارے میں بات کی۔