• news

ڈی چوک : جماعت اسلامی کے بیروز گار نو جوانوں کا مارچ ، عوام فا قہ کشی پر مجبور: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم پر مسلط حکمران اسٹیبلشمنٹ کی نرسریوں کی پیداوار اور سامراج کے ایجنٹ ہیں۔ موجودہ اور سابقہ حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی سے اقتدار میں آئیں۔ ظالم جاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ داروں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں کو گھر بھیجنے کے لیے قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ان حکمرانوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔ پی ٹی آئی نے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کر دیا ہے۔ آج ملک بھر سے ’’نو وزیراعظم، گو وزیراعظم‘‘ کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔ حکمران بلوچستان کے عوام کو ان کا حق دیں۔ مسنگ پرسن کا مسئلہ جمہوری پاکستان کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں۔ گوادر کے غریب ماہی گیر اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ کراچی میں نسلہ ٹاور کے متاثرین اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ بجا توہین عدالت جرم ہے مگر توہین انسان اور توہین انصاف بھی نہیں ہونی چاہیے۔ ملک بھر کے نوجوانوں کی اسمبلی نے آج پارلیمنٹ کے باہر اپنا فیصلہ سنا دیا۔ جی آئی یوتھ کو عظیم الشان مارچ پر مبارکباد دیتا ہوں۔ اسلام آباد میں بے روزگار نوجوانوں کا مارچ اپنے حقوق کے لیے جنگ کا آغاز ہے۔ یوتھ تیار ہوجائے، ملک کی تقدیر بدلنے کا وقت آگیا۔ پاکستان قیامت تک قائم رہے گا۔ اس ملک کے نظریہ اور جغرافیہ سے غداری کرنے والوں کو ملک سے بھگانے کا وقت آگیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں بے روزگار نوجوانوں کے احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی دارالحکومت کے ایمبیسی روڈ پر ہونے والے مارچ میں ملک بھر سے ہزاروں نوجوانوں نے شرکت کی۔ احتجاج میں شریک نوجوانوں نے وزیراعظم کو ان کا ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ یاد دلایا اور روزگار طلب کیا۔ شرکائے مارچ نے جھنڈے اور بینرز اٹھا کر ڈی چوک تک پرامن مارچ کیا جہاں امیر جماعت اسلامی نے ایک دفعہ پھر نوجوانوں سے خطاب کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، صدر جے آئی یوتھ پاکستان زبیر گوندل نے بھی شرکائے مارچ سے خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے سوا تین سالوں میں ملک تیس سال پیچھے چلا گیا ہے۔ یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار پیدا کر رہی ہیں۔ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیںاور ستر لاکھ نوجوان نشے کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ حکمران معیشت میں بہتری کے دعوے کر رہے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کی اپنی معیشت ٹھیک ہو رہی ہے، لیکن عوام فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ملک کی بڑی آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ حکومت نے بھیگ مانگنے میں کسی بھی ملک کو معاف نہیں کیا حتیٰ کہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے بھی چار فیصد سود پر قرضہ لے لیا گیا۔ آج ملک کا نوجوان اپنی ڈگریاں جلانے پر مجبور ہے۔ لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔ حکومت کے دور میں ہر روز ایک نئی ویڈیو لیک ہوتی ہے۔ آج ملک کے کونے کونے سے پی ٹی آئی کے اپنے جلسوںمیں بھی حکومت کے خلاف نعرے لگتے ہیں۔ یہ قوم 2023ء میں پی ٹی آئی کو بھی آئینہ دکھانے کے لیے تیار ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک بھر کے نوجوان پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنا حق طلب کر رہے ہیں۔ اس ملک کو اللہ تعالیٰ نے عظیم نعمتوں سے نوازا۔ پی ٹی آئی کے دور میں چینی، آٹا، پٹرول، ایل این جی اور توانائی بحرانوں میں قوم کو لگ بھگ ساڑھے آٹھ سو ارب کا چونا لگا۔ کرونا پیکیج میں 40ارب کی بے ضابطگیوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ یہی رقم جو مافیاز کی جیبوں میں گئی، اگر ملک کے عوام پر خرچ ہوتی اور نوجوانوں کی فلاح کے منصوبے بنتے تو دو کروڑ سے زائد پڑھی لکھی یوتھ کو روزگار مل چکا ہوتا۔ قوم اپنے حق کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد کا آغاز کرے اور جماعت اسلامی کا دست و بازو بنے۔ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں۔ قرآن وسنت کو اپنی زندگی کا شعار بنائیں۔ وزیراعظم جان لیں کہ ملک چلانا ان کے بس کی بات نہیں۔ آج کراچی سے فاٹا تک پورا ملک تباہ ہو چکا ہے۔ چاہوں تو احتجاج کرنے والے نوجوان پارلیمنٹ میں داخل ہو سکتے ہیں، مگر ہم پرامن جماعت ہیں۔ حکومت یقینی طور پر یہ چاہتی ہے کہ نوجوانوں کو بدنام کرے، لیکن ہم حکومت کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے۔

ای پیپر-دی نیشن