مسلم ممالک اسلامو فو بیا کیخلاف اقدامات کریں: صدر علوی، ایران سے تجازت بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ، اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ایران اہم مسلم اور برادر ہمسایہ ملک ہے، دونوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی، لسانی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں، پاکستان جیو اقتصادی خوشحالی اور علاقاتی روابط کے فروغ کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، پاکستان سے ترکی اور آذربائیجان تک عالمی روڈ ٹرانسپورٹ سے پورے ای سی او خطے کو فائدہ پہنچے گا۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دورہ ترکمانستان کے دوران ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی سے اشک آباد میں ملاقات کے دوران کیا۔ عارف علوی نے کہا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں اوراقتصادی تعاون تنظیم کا علاقائی روابط کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔معاشی تعاون اور علاقائی روابط مزید مستحکم کرنے کیلئے اقتصادی تعاون تنظیم کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے،افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دو طرفہ تعاون اور تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔دونوں ممالک کے مابین بڑھتے تعلقات اور دو طرفہ تعاون کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تجارتی اور معاشی تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا۔ صدر مملکت نے ایرانی صدر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی اور مسئلہ کشمیر پر ایران کے اصولی موقف پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے ایران کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا اورایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے بھی صدر مملکت کو ایران دورے کی دعوت دی۔عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، اسلامی ممالک اسلاموفوبیا کے تدارک کیلئے اقدامات کریں، گلوبل وارمنگ ایک اہم مسئلہ ہے، درجہ حرارت میں کمی کیلئے ترقی یافتہ ممالک اپنا کردار ادا کریں، افغانستان نے 40 سال جنگ کا سامنا کیا ہے، افغانستان میں امن کا قیام بہت ضروری ہے، افغانستان میں امن و استحکام کیلئے امت مسلمہ کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، پوری دنیا کی معیشت کرونا وبا کی وجہ سے متاثر ہوئی، کووڈ 19 کی وبا کے باعث عالمی سطح پر مہنگائی کا سامنا ہے۔ اشک آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 15 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی و اقتصادی رابطوں کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، ایکو کا پلیٹ فارم اقتصادی رابطوں کے اضافہ میں مدد دے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایکو کے رکن ممالک تجارت، سرمایہ کاری، فنانس، ویلیو چینج اور سماجی رابطوں سمیت مختلف شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکو ممالک کی باہمی تجارت ان کی مجموعی تجارت کے 8 فیصد کے مساوی ہے جس میں اضافہ ضروری ہے۔ ہمیں مل کر افغانستان کی معاشی ترقی کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔پاکستان میں اس وقت 35 تا 40 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کی جا رہی ہے لیکن تعجب ہے کہ انسانی حقوق کا درس دینے والے ممالک مہاجرین کو اپنے ممالک میں داخل ہی نہیں ہونے دیتے۔ مسلم امہ مل کر عالمی سوچ میں تبدیلی کیلئے آگے بڑھے تاکہ اسلاموفوبیا کی لہر کا خاتمہ کیا جا سکے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک سے لوٹی گئی رقوم کی امیر ممالک کو ترسیل روکے اور ہمارے چرائے گئے اثاثہ جات ہمیں واپس کئے جائیں۔ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بشکیک میں ترکی اور آذربائیجان کے صدور سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ملاقات اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ ملاقات میں باہمی تعلقات میں باہمی تعلقات خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر نے کہا کہ ازبکستان سے سیاسی روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔ شوکت مرزیبویو سے عالمی فورمز پر تعاون بڑھانے ، باہمی تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔عارف علوی نے دورہ ترکمانستان کے موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمن کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مضبوط معاشی شراکت داری کیلئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے روابط و مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے کاسا1000 منصوبے پر عمل درآمد کا جائزہ بھی لیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغان معیشت کو بچانے کیلئے افغانستان کے منجمد اثاثے غیر منجمد کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں امن، مفاہمت اور استحکام کیلئے پاکستان اور تاجکستان کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں رہنمائوں نے موجودہ دو طرفہ تعلقات کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور انہیں مزید مستحکم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔