سیاست میں ما فیاز کا راج ، طا قتور لوگ میرے خلاف سکینڈلز ، جھوٹی خبریں لائے: عمران
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جدوجہد سے پاکستان کے لوگوں کی صلاحیتیں اجاگر ہوں گی اور لوگوں کو غربت سے نکالا جا سکے گا، ماحولیاتی تحریک ایک مقدس فریضہ ہے، اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لئے انسان کو دوسروں کا احساس کرنا چاہیے، اشرافیہ نے پاکستان کے وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے، قانون کی عدم حکمرانی کی وجہ سے پاکستان اپنی صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کر سکا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار معروف اسلامی سکالر شیخ حمزہ یوسف سے آن لائن گفتگو میں کیا جو زیتونہ کالج کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم حیاتیات، قانون، فلسفہ سمیت متعدد موضوعات پر مضامین اور مقالہ جات کے مصنف بھی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا اگر وہاں پر قانون کی حکمرانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مہذب معاشرے کا بنیادی اصول قانون کی حکمرانی ہے جہاں آپ طاقتور کو قانون کے دائرہ میں لاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقی پذیر ممالک میں سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی کا نہ ہونا ہے، جہاں امیروں کے لیے ایک اور کمزور طبقات کے لیے دوسرا قانون ہے اور جیلیں بھی غریبوں سے بھری پڑی ہیں۔ ملکی وسائل پر اشرافیہ کے قبضہ کے مسئلہ کی وجہ سے پاکستانی عوام کی اکثریت صحت، تعلیم اور انصاف جیسی بنیادی سہولیوں سے محروم ہے۔ ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اور ہمارے عوام بھی باصلاحیت ہیں۔ میرٹ کا تعلق بھی قانون کی حکمرانی سے ہے۔ اگر آپ کے پاس معاشرے میں میرٹ کریسی نہیں ہے تو اشرافیہ قابض ہو جاتی ہے اور جس کسی نے کبھی کوئی جدوجہد ہی نہیں کی ہوتی وہ بھی اہم عہدوں پر فائز ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگ زوال پذیر نہیں ہوتے بلکہ اشرافیہ ہی زوال پذیر ہوتی ہے۔ پاکستان کو نبی کریم ؐ کے ریاست مدینہ کے تصور کے مطابق ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواہش مند ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی بنیاد دو اصولوں پر رکھنا چاہتے ہیں، جن میں پہلا اصول فلاحی اور انسانی ریاست ہے جو معاشرہ کے نچلے طبقہ کا خیال رکھے اور دوسرا اصول قانون کی حکمرانی ہے۔ ہمارے نبی کریم ؐ کا فرمان ہے کہ آخرت کے لئے ایسے جیو جیسے آپ نے کل ہی مر جانا ہو، لیکن آپ کے اعمال ایسے ہونے چاہئیں کہ اگر آپ کل مر جائیں تو اللہ تعالی کے روبرو حساب دے سکیں لیکن دنیا میں ایسے جیو جیسے ہزار برس جینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی نظام کے ذریعے جو قیادت سامنے آئی وہ عقیدہ کے اصولوں سے بالکل الگ ہوگئی، وہ اقتدار کے لئے آئی اور اس نے اقتدار میں رہنے کے لیے سمجھوتہ کیا اور بیشتر سیاستدانوں نے اقتدار ذاتی فائدہ کے لیے حاصل کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا میں زیادہ تر سیاستدان اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے ہی اقتدار میں آتے ہیں۔ بدقسمتی سے بہت کم نیلسن منڈیلا کی طرح تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح وہ شخصیت تھے جو ایک عظیم مقصد کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سیاست دانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اپنی ذات کی ہی خدمت کرتے ہیں۔ میں اپنے عقیدے کی وجہ سے سیاست میں آیا ہوں۔ میرے پاس سب کچھ تھا۔ اس لئے22 سال تک جدوجہد کرنے کا میرا مقصد محض وزیر اعظم بننا نہیں تھا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ مجھے یقین تھا کہ معاشرے کے لئے میری کوئی ذمہ داری بنتی ہے کیوں کہ مجھے دوسروں سے زیادہ عطا کیا گیا ہے۔ خدا ہمیں تمام نعمتیں دے کر آزمائے گا، میں سیاست میں اس لیے آیا کیونکہ مجھے اس پر یقین تھا میں نے محسوس کیا کہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ مجھے معاشرے کے لیے ذمہ داری ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی مفادات یا اقتدار کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سیاست میں نہیں ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کے بس میں جدوجہد کرنا ہوتا ہے کامیابی اللہ کی عطا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ یکساں سازگار ماحول کے لئے پاکستان سے باہر جاتے ہیں اور وہاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں صرف ایک فیصد عوام کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے۔ موجودہ پاکستان میں جدوجہد سے پاکستان کے لوگوں کی صلاحیتیں اجاگر ہوں گی اور لوگوں کو غربت سے نکالا جا سکے گا۔ ملک میں عوامی فلاح و بہبود کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا ہے۔ ہمارا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا، دولت پیدا کرنا اور اسے پھیلانا اور اشرافیہ اور مافیاز کی اجارہ داری کا خاتمہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امیر وہ ہوتا ہے جس کا ضمیر خریدا نہ جا سکے۔ خود اعتمادی انسان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں مافیاز کا راج ہے۔ بیس سالہ جدوجہد میں بہت سے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا۔ طاقتور لوگ میری کردار کشی کیلئے سکینڈلز اور جعلی خبریں سامنے لائے۔ لوگ سیاست میں آنے سے ڈرتے تھے کہ مافیاز کے ہاتھوں مار کھائیں گے۔ انسان اپنی ناکامیوں سے سیکھتا ہے۔ عزت اور کامیابی صرف اللہ تعالیٰ کی ذات دیتی ہے۔ مال ودولت نہیں انسان کے اندر غیرت ہونی ضروری ہے۔ باضمیر شخص کسی کے سامنے نہیں جھکتا نہ ہی اپنی غیرت کا سودا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا میری زندگی کا مقصد ہے۔ مذہب کے نام پر کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جا سکتی۔ انا کسی بھی شخص کو برباد کر دیتی ہے۔