گیس بحران شدید ، کھانا پکانا مشکل سندھ، بلوچستان میں سی این جی سٹیشن بند
اسلام آباد/ کراچی (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں گیس کی قلت شدید ہوگئی ہے۔ گھروں میں تین وقت کا کھانا پکنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ شہری ہوٹلوں سے کھانا خریدنے پر مجبور ہیں۔ کوئٹہ، پشاور، کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں عوام کو گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ ہوٹل مالکان نے گیس پریشر میں کمی کے باعث ایل پی جی سلینڈر کا استعمال شروع کردیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایل پی جی سلنڈر کے استعمال کے باعث کھانا بھی قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے۔ دوسری جانب کراچی کے کئی علاقوں میں آٹھ آٹھ گھنٹے گیس کی بندش کی شکایات ہیں۔ کوئٹہ میں بھی سردی کی شدت کے ساتھ گیس غائب ہوگئی ہے۔ ملتان میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف خواتین نے ٹینک چوک کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ سکھر میں بھی شہریوں نے چولہے اور گیس پائپ اٹھاکر احتجاج کیا۔ دوسری طرف موسم سرما میں گھریلو صارفین کی اضافی طلب کو پورا کرنے کے لیے سندھ اور بلوچستان میں سی این جی سیکٹر کو گیس کی سپلائی یکم دسمبر سے 15 فروری 2022ء تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن) اور حکومت پاکستان کے منظور کردہ گیس لوڈ مینجمنٹ کے ترجیحی حکم نامے کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل غیر برآمدی صنعتوں کے تمام کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی تین روز قبل موسم سرما میں اضافی مانگ کی وجہ سے اگلے احکامات تک بند کر دی گئی تھی۔ تاہم تمام عام صنعتوں، زیرو ریٹڈ ایکسپورٹ انڈسٹریز بشمول اس کے کیپٹیو پاور پلانٹس اور فرٹیلائزر سیکٹر کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔